علامہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں روداری اور برداشت کو فروغ دیا‘پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد

علامہ اقبال نے مسلمانوں کے عقائد کو جدید فکری تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی کوشش کی ‘ وائس چانسلر یو ای ٹی کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 25 اپریل 2015 17:46

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25اپریل۔2015ء ) وائس چانسلر یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد نے کہا ہے کہ علامہ اقبال نے مسلمانوں کے عقائد کو جدید فکری تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی کوشش کی انہوں نے اسلامی فکر کو مغربی فلسفہ کے ساتھ جوڑا اور روحانی نجات کو ذہنی تبدیلی اور سماجی ترقی کے ساتھ مربوط کیا،اقبال بلا شبہ انتہائی تخلیقی اور سکہ بند دانشور تھے۔

اس امر کا اظہار انہوں نے نیشنل لائبریری میں ہیومنٹیزڈیپاڑمنٹ کی طرف سے اقبال ڈے کی مناسبت سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں روداری اور برداشت کو فروغ دیا اورقدیم وجدید علوم کے حصول پر زور دیا۔ لمز کے پروفیسر ڈاکٹر باسط بلال علامہ اقبال اور مذہبی فکر کی تعمیر نو کے موضوع پرتفصیلی لیکچر دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ علامہ محمد اقبال نے نظم و نثر میں اپنا جو علمی کارنامہ پیش کیا ہے، اس کا مطالعہ تہذیبوں کی کشمکش میں امن و سلامتی کا پیغام پیش کرتا ہے۔ وہ مطالعہ احترامِ آدم کی اقدار پر مشتمل اس راستے کی نشاندہی کرتا ہے جس کی منزل اقوامِ عالم میں رنگ و خون اور زبان و جغرافیہ کے امتیازات سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیغامِ اقبال کو دنیا کے سامنے پیش کرکے موجودہ عالمی مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے۔

اقبال احترامِ آدمیت کے شاعر ہیں اور اس کے مستقبل کی درخشانی کے لیے کائنات کی مادّی تعبیر کے ساتھ اس کی روحانی تعبیر کو سائنسی بنیادوں پر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی اقوام کے نزدیک اس تاریخی آویزش کا علاج گلوبلائزیشن یا عالمگیریت میں مضمر ہے۔ وہ اپنی عسکری قوت اور اقتصادی غلبے کے ذریعے سے دنیا کو ایک گلوبل ویلیج دیکھنا چاہتے ہیں۔

جس پر صرف اور صرف ان کی حکمرانی ہو مگر ایشیائی مسلمانوں کی نسلِ نو اپنے ایمان اور عقائد کی نئی تعبیر چاہتی ہے۔ تسخیرِ فطرت اور مظاہرِ کائنات کے مطالعہ کی تلقین ہمارے قرآنی صحیفے کی اہم تعلیم ہے، لہٰذا ہمیں کھلے ذہن کے ساتھ مغرب کی اس ترقی کا جائزہ لینا ہو گا کہ جن نتائج اور سائنسی فتوحات کو ابھی تک مغرب نے حاصل کیا ہے، اس کے اصول کیا ہیں اور ان اصولوں کی اسلامی فکر کے ساتھ کس حد تک موافقت موجود ہے۔

مغربی طاقتوں نے تسخیرِ کائنات کے اس سفر میں جہاں گیری اور جہاں داری کا درجہ تو حاصل کیا ہے مگر وہ جہاں بانی اور جہاں آرائی کے منصب سے محروم ہیں۔اس موقع پر علامہ اقبال کے پوتے میاں اقبال اصلاح الدین، لاہورکالج فاروویمن کی سابق ڈین آف آرٹس ڈاکٹر عطیہ، دبستان کے اکڈیمک ایڈمنسٹریٹر کرنل مقصود مظہراور ڈاکٹر تنویر قاسم بھی موجود تھے۔نیشنل لائبریری یوای ٹی میں ہیومنٹیز ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اقبال ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں وائس چانسلر ڈاکٹر فضل احمد خالد، ڈاکٹر باسط بلال اور میاں اقبال صلاح الدین اسٹیج پر بیٹھے ہیں۔

متعلقہ عنوان :