منشیات استعمال پرقابو پانے سے اسکی رسد میں نمایاں کمی آجائے گی،گورنر بلوچستان

بلدیاتی اداروں کی فعالی اور استحکام کے صوبے بھر کی مجموعی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ، کینیڈین ہائی کمشنر سے ملاقات میں گفتگو

جمعہ 24 اپریل 2015 22:51

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ منشیات کی طلب اور اس کے استعمال پرقابو پانے سے منشیات کی رسد میں نمایاں کمی آجائے گی انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی فعالی اور استحکام کے صوبے بھر کی مجموعی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز گورنر ہاؤس کوئٹہ میں کینیڈا کی ہائی کمشنر مس ہیتھر کروڈن (Ms Heather Cruden) کی قیادت میں ایک وفد سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات (UNODC) کے کنٹری ریپریزنٹیٹیو سیزر گیوڈز (Cesar Guedes)، ہوم سیکرٹری اکبر حسین درانی، ایڈیشنل کلکٹر کسٹم رضا بلوچ، ریسرچ اینڈ پلاننگ آفیسر ارسلان ملک اور باڈر مینجمنٹ آفیسر ثاقب خان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا کہے بلوچستان کی سرحدیں طویل ہیں جو دو ممالک ایران اور افغانستان سے ملتی ہیں۔

اس لئے منشیات کی سمگلنگ پر قابو پانا بیحد مشکل کام ہے۔ تاہم حکومت اس مقصد کے لئے ہرممکن وسائل بروئے کار لارہی ہے اور منشیات کے استعمال اور سمگلنگ کی روک تھام کے لئے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ہمیں جدید وسائل کی اشد ضرورت ہے۔ گورنر بلوچستان نے (UNODC) یو این او ڈی سی کی جانب سے اس ضمن میں تعاون فراہم کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

گورنر بلوچستان نے کہا کہ ہم منشیات کی لعنت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ منشیات کے عادی افراد کے علاج معالجے کے لئے بھی بھرپور اقدامات اٹھارہے ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے منشیات کی کاشت کو تلف کرنے اور منشیات فروشوں کو پکڑنے کے سلسلے میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں پانی کی قلت سے زراعت، باغات اور مالداری وغیرہ پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ضروری ہے کہ بارشوں کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے نئے چھوٹے بڑے ڈیمز تعمیر کئے جائیں جو ایک چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ڈراپ آؤٹ پرقابو پانے اور اساتذہ کی تربیت کے لئے نئے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی آبادی کم مگر بکھری ہوئی ہے جن تک رسائی خاصا مشکل کام ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ صوبے کے نومنتخب اداروں کے نمائندوں کی کارکردگی سے عوام کے مسائل ومشکلات ان کی دہلیز پر حل ہوں گے۔ بعدازاں گورنر کی جانب سے مہمانوں کے اعزاز میں ایک ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :