ستمبر تک ججوں کی تعداد کو پورا کیا جائے گا، فیصلے میرٹ اور قانون کے مطابق ہونگے

چیف جسٹس کاپنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں لاہور ڈویژن کے وکلاء اور جوڈیشل افسران سے خطاب

جمعہ 24 اپریل 2015 21:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ 696سول ججز کی بھرتی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ستمبر تک عدالتوں میں ججز کی کمی کو پورا کر دیا جائے گا ۔ وکلاء چھوٹے چھوٹے معاملات پر ہڑتال سے گریز کریں، عدالتوں کا کام بند ہونے کی وجہ سے سائلین کو شدید مشکلات کا سامناکرناپڑتا ہے۔

وکلاء پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عدلیہ پر اعتماد کی بحالی کے لئے بار او ر بنچ کے مابین عملی تعاون کو یقینی بنائیں۔ فاضل چیف جسٹس آج پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں لاہور ڈویژن کی ضلعی اور تحصیل بار ایسو سی ایشنوں کے نمائندوں سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر عدالت عالیہ کے سینئر ترین جج مسٹر جسٹس سردار طارق مسعود، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی سید خورشید انور رضوی ، رجسٹرار حبیب اﷲ عامر، پنجاب بار کونسل کی وائس چیئر پرسن فرح اعجاز اور لاہور، شیخوپور، ننکانہ صاحب اور قصور کے اضلاع کی ضلعی اور تحصیل سطح کی بار ایسو سی ایشنوں کے صدور اور جنرل سیکرٹری بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے بطور چیف جسٹس حلف اٹھانے کے بعد وکلاء کو اپنے پاس بلانے کی بجائے پنجاب کی تمام ڈویژنوں کے دورے کئے اور اس سلسلہ کا آغاز جنوبی پنجاب کی ڈویژن ڈیرہ غازی خا ن سے کیا ، بعدازاں انہوں نے بہاولپور، ملتان، ساہیوال، سرگودھا، فیصل آباد ، گوجرانوالہ اور راولپنڈی ڈویژن کی تمام ضلعی اور تحصیل بار ایسو سی ایشنوں کے صدور اور دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کی اور آج اس سلسلے کی آخری کڑی کے طور پر میں اپنے گھر یعنی لاہور ڈویژن کے وکلاء نمائندوں سے مخاطب ہیں۔

فاضل چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو آراء نہیں ہیں کہ ہمارے عدالتی نظام میں مسائل موجود ہیں ، ہمارے نظام کے سب سے اہم اسٹیک ہولڈر یعنی سائلین ہم سے پوری طرح مطمئن نہیں ہیں۔لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں جلد انصاف دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سسٹم میں موجود خرابیوں کو ٹھیک کرنا ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ مسائل کاحل ہم نے مل جل کر نکالنا ہے، سب مسائل میری نظر میں ہے کیونکہ میں گراس روٹ لیول سے آیاہوں، میں اور ساتھی ججز مل کر لوگوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے بہت سے اقدامات کر رہے ہیں اور وکلاء کی بہتر معاونت سے سول عدالت سے لیکر عدالت عالیہ تک بہت سی مثبت اصلاحات لائی جا رہی ہیں جس سے انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اور عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوگا،کام مشکل ہے مگر ناممکن نہیں ہے۔

فاضل چیف جسٹس نے بار نمائندوں سے کہا کہ آپ صاحب شعور لوگ ہیں آپ نے ہڑتالوں کو کنٹرول کرنے کیلئے مثبت رول ادا کیا ہے۔ معاملات ہڑتالوں کی بجائے مذاکرات سے بھی حل کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے پنجاب بار کونسل کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بار کونسل کے نومنتخب ممبران کی جانب سے چھوٹے چھوٹے معاملات پر ہڑتالوں کے خاتمے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات قابل تحسین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہڑتال سے عدالتی کام تو متاثر ہوتا ہی ہے مگر اس سے سائلین کی مشکلات میں بھی مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔فاضل چیف جسٹس نے کہا انہیں وکالت سے عشق ہے کیونکہ اس پیشہ سے وابسطہ افراد مظلوم لوگوں کو انصاف کی فراہمی کیلئے جدوجہد کرتے ہیں اور وہ اس پیشہ سے منسلک کسی بھی فرد کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کے حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں اور انشا ء اﷲ رواں سال ہی یہ بہت بہتر ہو جائیں گے اور یہاں زیر التواء مقدمات نظر نہیں آئیں گے۔

ہم مل کر ثابت کریں گے کہ ہم اس نظام کو چلانے کے اہل ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جج کے پاس سب سے بڑی چیز اعتماد اور عزت ہے اوراگر اسکو مجروح کیا جائے گا تو جج صاحبان پر اعتماد انداز میں فیصلے نہیں کر سکیں گے، جس سے سائلین کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وکالت کے پیشہ میں برداشت کا عنصر سب سے زیادہ ہے، وکیل ایک دوسرے کی بات تحمل سے سنتے ہیں، اختلاف کرنا اہر ایک کا حق مگر ساتھ ساتھ احترام بھی لازم ہے۔ بعد ازاں لاہور ڈویژن میں تعینات جوڈیشل افسران سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس منظور احمد ملک نے انہیں ہدایت کی کہ وہ تمام جونیئر و سینئر وکلاء کی عزت کو مقدم رکھیں اور آئین اور قانون کے مطابق میرٹ پر دلیری سے فیصلے کریں۔

متعلقہ عنوان :