کراچی چیمبر کی ایف بی آر میں فوکل پرسن مقرر کرنے کی تجویز

ایف بی آر تاجربرادری کے خطوط کے بروقت جواب نہیں دیتا، صدر کے سی سی آئی

جمعہ 24 اپریل 2015 21:02

کراچی اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(کے سی سی آئی ) کے صدر افتخار احمد وہرہ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو تجویز دی ہے کہ ملک بھر کے مختلف چیمبرز آف کامرس کے مسائل کو سننے اور اس کا حل تفویض کرنے کے لیے ایف بی آر میں فوکل پرسن مقرر کیا جائے کیونکہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ ایف بی آرکراچی چیمبر کے خطوط کا بروقت جواب نہیں دیاجاتا جبکہ بعض اوقات 2 سے 3 ماہ گزرنے کے بعد جواب دیاجاتاہے جس سے کراچی کی کاروباری وصنعتی برادری کومشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس امر کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی سب کمیٹی برائے فنانس، ریونیو،اکنامک افیئرز، اسٹیٹکس ، پرائیویٹائزیشن کے دوسرے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

(جاری ہے)

سب کمیٹی برائے فنانس، ریونیو،اکنامکافیئرز، اسٹیٹکس ، پرائیویٹائزیشن کے کنوینررکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ اور ممبران ارکان قومی اسمبلی دانیال عزیز،شیخ فیاض الدین،ڈاکٹرنفیسہ شاہ،ناصر خان خٹک بھی موجود تھے جبکہ ملک بھرکے چیمبرز آف کامرس کے نمائندے بھی اجلاس میں شریک تھے۔

کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ ایف بی آر کی جانب سے مختلف محکموں کو بے جاصوابدیدی اختیارات دینے خصوصاًڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو(ڈی جی آئی اینڈ۔آئی آر) کے بدعنوان افسران کوتاجربرادری کو ہراساں کرنے کا مکمل موقع فراہم کیا گیاہے اس کی بجائے پریشان حال تاجر وصنعتکار برادری کو ریلیف فراہم کرنے کے مؤثراقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبرسے رابطہ کرتے ہوئے درجنوں تاجروصنعتکاروں نے تعاون کی درخواست کی ہے۔ کے سی سی آئی کو ممبران نے بتایاکہ ڈی جی آئی اینڈآئی - آئی آرکی جانب سے انہیں مسلسل نوٹسزموصول ہورہے ہیں جبکہ بے جااختیارات کااستعمال کرتے ہوئے دکانوں،دفاتراورفیکٹریوں میں چھاپے بھی مارے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبر اس حوالے سے ایف بی آر کو وقتاً فوقتاً آگاہ کرتا رہاہے لیکن ایف بی آرنے ٹیکس گزاروں کومزیدنچوڑنے اورمسائل پیداکرنے پرتوجہ مرکوزرکھی ہوئی ہے جنہیں ڈی جی آئی اینڈآئی - آئی آرکے افسران کی جانب سے ہراساں کیاجارہاہے جبکہ ٹیکس نادہندگان خودکوٹیکس نیٹ سے دوررکھتے ہوئے تمام فوائدسے لطف اندوزہورہے ہیں۔

کے سی سی آئی کے صدر نے مزید کہاکہ ایف بی آر نے ہزاروں ٹیکس نادہندگان کی نشاندہی کا دعویٰ کیا جو ایک سے زائد گھر،لگثری گاڑیوں کامالک ہیں اور ان کے بچے مستقبل بنیادوں پربیرون ملک کا نہ صرف سفر کرتے ہیں بلکہ غیر ملکی یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم بھی ہیں اور بینک اکاؤنٹ ہونے کے ساتھ ساتھ کریڈٹ کا رڈ کا بھی باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایف بی آر کبھی بھی ان ٹیکس نادہندگان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں کامیاب نہیں ہواجبکہ تمام تر بوجھ موجودہ ٹیکس دہندگان پر ڈال دیاجاتا ہے جو سراسر ناانصافی ہے ۔

ایسے حالات میں ایماندار ٹیکس گزاروں کومستقل بنیادوں پراضافی بوجھ کا سامنا کرنا پڑتا ہے نیز ٹیکس کے پیچیدہ طریقہ کار بھی ان کے لیے مشکلات کا باعث بنتا ہے دوسری جانب بااثر ٹیکس نادہندگان ٹیکس نیٹ سے باہر رہ کر تمام تر فوائد کے مزے اڑا رہے ہیں۔افتخار احمد وہرہ نے کہاکہ ایف بی آر کو ایک ایسی مؤثر حکمت عملی وضع کرنی چاہیے جس کے ذریعے ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ ممکن بنایا جاسکے جبکہ انتظامی احکامات سے ملنے والا استثنیٰ سے چھٹکارہ پانے کے بھی اقدامات کیے جائیں ا ور ایسے اقدامات عمل میں لائے جائیں جن سے پورے ٹیکس نظام میں بہتری آئے۔

انہوں نے اگلے بجٹ میں ٹیکسوں کی شرح میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دیگر ٹیکسوں کے علاوہ سیلز ٹیکس کو بھی کم کر کے سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے تاکہ ملک میں سرمایہ کاری کو پرکشش بنایاجاسکے اور کاروباری لاگت میں بھی کمی واقع ہوسکے۔کے سی سی آئی کے صدر نے کمرشل امپورٹرزاور صنعتی امپورٹرز کے درمیا ن تفریق کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے تجویز دی کہ ٹیکسوں اور لیویز کی یکساں شرح مقرر کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی چیمبرایف بی آر کے ہر اس اقدام کی حمایت کرے گا جس کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو۔موجودہ صورتحال کا جائز لیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملک میں اربوں ڈالرز کی اسمگلنگ جاری ہے جس کی روک تھام کے لیے حکومت کو ٹیکس کی شرح میں یقینی کمی لاکر قانونی طریقے سے درآمدات میں اضافہ ممکن بنانا ہو گا جس سے نہ صرف اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی ہو گی بلکہ اسمگل شدہ اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گا۔

متعلقہ عنوان :