فیڈریشن آف پاکستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹر ی اور ICMAP کا مشتر کہ پر ی بجٹ سیمینا ر

جمعہ 24 اپریل 2015 20:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) فیڈریشن آف پاکستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈانڈسٹر ی اور ICMAP نے مشتر کہ پر ی بجٹ سیمینا ر فیڈریشن ہا ؤس میں انعقاد کیا جس میں ایف پی سی سی آئی کے سنیئر نا ئب صدر عبدالر حیم جا نو ، TDAPکے چیف ایگز یکٹو اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر ایس ایم منیر ، ایف پی سی سی آئی کے نا ئب صدور اکرا م راجپوت ، شا ہنواز اشتیاق کے علاوہ زبیر طفیل ، سینیٹر عبدالحسیب خا ن ، بشیر جا ن محمد ، شا ہد حسن صدیقی ، آصف کسبا تی ، خالد محمود کے علاوہ بز نس کمیو نٹی سے متعلق بڑی تعداد نے شر کت کی ۔

عبدالر حیم جا نو نے سیمینار سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اور ICMAP مشتر کہ طو ر پر ہر سا ل بجٹ سے پہلے ایک سیمینا ر فیڈریشن ہا ؤ س میں منعقد کرتے ہیں جسمیں معیشت کے کمزور حصوں کو سامنے لا یا جا تا ہے ۔

(جاری ہے)

اور حکومت کو آمدنی بڑ ھا نے اور شر ح نمو میں اضا فہ اور منا سب محصو لاتی نظام کے بارے میں تجاویز دی جا تی ہیں ۔ سیمینا رکے دوران ملک کے معر وف سنیئر بز نس لیڈ ر اور ایف پی سی سی آئی کے سا بق صدر ایس ایم منیر نے کہا کہ بز نس کمیونٹی کے 110ارب روپیہ حکو مت کے پا س ری فنڈکی مد میں پھنسا ہو ا ہے ۔

انہو ں نے تجو یز دی کہ حکو مت بز نس کمیونٹی کا یہ پیسہ فوری ادا کرے تا کہ وہ اپنی ایکسپورٹ کو بڑ ھا سکیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حقیقت کے باوجو د کہ بز نس کمیو نٹی انر جی کی کمی ، کسٹم اور ٹیکسوں کی زیادہ شرح اور ری فنڈ ز کی عد م دستیا بی وغیر ہ جسے مسائل کے با وجو د اپنی ایکسپورٹ کے ذریعے ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے اور ملک کے لیے زر مبا دلہ کما رہے ہیں ۔

زبیر طفیل نے آئند ہ بجٹ کے لیے ایف پی سی سی آئی کی تجا ویز پر رو شی ڈالی اور کہا کہ حکو مت زراعت سمیت تمام آمد نیوں پر ٹیکس لا گو کر ے لیکن FBR بحیثیت ٹیکس کلیکشن ایجنسی دوستا نہ ٹیکس دھندہ پالیسی اپنا ئے نہ کہ بز نس کمیونٹی کو ہرا ساں کر ے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی نے بارہا تجو یز دی ہے کہ FBR کو اپنا ٹیکس نیٹ کو بڑھا نا چا ئیے ۔

اور تنخواہ دار طبقہ کو سالا نہ 6لا کھ روپے تک انکم ٹیکس میں چھو ٹ دینی چا ئیے ۔ زبیر طفیل نے مزید کہا کہ پلا نٹ اور مشینر ی کی امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی کو خم کیا جا ئے تا کہ ملک میں نئی ٹیکنا لو جی آئے اور پیداوار میں اضا فہ ہو بیروز گا ری میں کمی آئے جب اس مشینری سے آمدنی ملنا شروع ہو تو اس آمدنی پر ٹیکس لگا یا جا ئے ۔ انہوں نے اس با ت پر بھی زور دیا کہ SMEs پر حکو مت تو جہ دے اور ان تمام پیداواری یو نٹس جن کا سر مایہ 10لا کھ روپے تک ہے کوSMEsکے دا ئرہ کا ر میں لا یا جا ئے ۔

سیمینا ر سے خطا ب کر تے ہو ئے ممتاز معیشت دا ن ڈاکٹر شا ہد حسن صدیقی نے کہا کہ پچھلے 4دہا ئیوں میں ہما رے ملک کی GDPلیو ل نہ بڑھنے کی اصل وجو ہا ت غیر دانشمندانہ معا شی پالیسیا ں قدرتی وسائل کا ضیا ع اور غیرانضبا طی کر پشن ہیں انہوں نے کہا کہ اگر یہ چیزیں ٹھیک ہو تیں تو شاہد ہما رے ملک کیGDPلیو ل کئی دیگر تر قی یا فتہ ممالک سے آج زیا دہ ہو تی ۔ شاہد حسن صدیقی نے کہا کہ 1970میں ہما ری GDPکی شر ح کو ریا سے زیادہ تھی اور 2001میں پاکستان کی فی کس آمدنی کی شر ح انڈیا سے زیادہ تھی لیکن اس کے بعد ہما ری معیشت کمزور ہو تی چلی گئی لہذا ایف پی سی سی آئی کا معیشت کی بحالی کا پروگرا م لا ئق ستا ئش ہے ۔ معظم علی رانا

متعلقہ عنوان :