غیر ملکی امدادی اداروں اور فلاحی تنظیموں کا پاکستان میں فلاحی تنظیموں کو دئیے جانے والے فنڈز کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار

جمعہ 24 اپریل 2015 16:27

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) غیر ملکی امدادی اداروں اور فلاحی تنظیموں نے پاکستان میں فلاحی تنظیموں کو دئیے جانے والے فنڈز کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کے فیصلے پر اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا،غیر ملکی امدادی اداروں پر سخت شرائط لاگو ہونے سے امداد میں کمی واقع ہو سکتی ہے ،حکومت نے دہشت گردی میں غیر ملکی فنڈز کے استعمال ہونے سے متعلق شکوک و شبہات کے بعد غیر ملکی امداد سے چلنے والے تمام اداروں کو اپنے آڈٹ رپورٹ اور خرچ کی جانے والی رقومات کی تفصیلات جمع کرانے سے متعلق سفارشات تیار کر لیں جلد ہی قانون سازی کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

وزارت خزانہ اور سیکورٹی کمیشن آف ایکسچینج کے ذرائع کے مطابق حکومت نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب اور مربوط حکمت عملی اپنانے کے لئے ایسے تمام ملکی اور غیر ملکی فلاحی تنظیموں کے لائسنسوں کی تجدید کے ساتھ ساتھ انہیں اپنا متعلقہ ریکارڈ جس میں ملکی یا غیر ملکی اداروں سے ملنے والی امدادی رقومات اور انہیں خرچ کرنے کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایات جاری کی گئیں تھی ذرائع کے مطابق پاکستان میں 643 ملکی اور غیر ملکی فلاحی ادارے اور کمپنیاں ایس ای سی پی کے پاس رجسٹرڈ ہیں جن میں سے423 این جی اوز گذشتہ 5سالوں سے زیادہ عرصہ سے پاکستان میں کام کر رہی ہیں مگر انہوں نے رجسٹریشن کے بعد نہ تو دوبارہ اپنے لائسنسوں کی تجدید کرائی ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں مطلوبہ دستاویزات جمع کرائی ہیں حکومت کی جانب سے نیشنل سیکورٹی پلان کے اجراء کے بعد یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ ملک میں کام کرنے والی تمام غیر سرکاری فلاحی تنظیموں کے کوائف از سرنو مرتب کئے جائیں جس پر ایس ای سی پی نے ملک میں کام کرنے والی 423این جی اوز کو لائسنسوں کی تجدید کیلئے نوٹسز بھجوائے جن میں سے 161تنظیموں نے لائسنسوں کی تجدید سے متعلق ایس ای سی پی کو درخواستیں جمع کر ائی ایس ای سی پی نے ملک میں کام کرنے والی ملکی اور غیر ملکی110این جی اوز جو اپنے تمام کوائف جمع کرا رہی تھی مگر اپنے لائسنسوں کی تجدید نہیں کرائی تھی کو بھی لائسنسوں کی تجدید کے نوٹسز دے دئیے ذرائع کے مطابق ایس ای سی پی کے پاس رجسٹرڈ136 این جی اوز گذشتہ کئی سالوں سے مکمل طور پر غیر فعال ہوچکی ہیں اور ان کی جانب سے نہ تو اپنے لائسنسوں کی تجدید کرائی گئی ہے اور نہ ہی وہ کسی بھی فلاحی کام میں مصروف ہیں انہیں بھی لائسنس منسوخی کے نوٹسز جاری کئے گئے تھے اور ان میں سے 108این جی اوز کے لائسنس منسوخ کر دئیے گئے ذرائع کے مطابق غیر ملکی فلاحی تنظیمو ں اور امدادی اداروں نے حکومت کی جانب سے پاکستان میں خرچ کی جانے والی رقومات اور فلاحی اداروں کو دی جانے والی رقومات کی تفصیلات طلب کرنے کے سلسلے میں بنائے جانے والے قانوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس
قسم کی سختیوں سے امدادی ادارے پاکستان میں کی جانے والی فلاحی کاموں سے اپنے ہاتھ کھینچ لے گی اس سلسلے چند روز قبل امریکی حکام نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ ملاقات میں انہیں عالمی امدادی اداروں کے تحفظات سے اگاہ کیا تھا جس پر وزیر خزانہ نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ اس سلسلے میں ملکی اور غیر ملکی این جی اوز سے متعلق نیا قانون بنانے کے لئے سفارشات تیار کرنے والے ادارے کو غیر ملکی اداروں کی سفارشات بھی بھجوا ئی جائیں گی تاکہ باہمی مشاؤرت سے قانون بنایا جا سکے

متعلقہ عنوان :