موسم گرما شروع ہونے پر بجلی کی لوڈشیڈنگ میں 2سے 3گھنٹے اضافہ ہوا ،15مئی تک سسٹم میں 1500میگا واٹ اضافی بجلی شامل کریں گے ، 2017ء تک لوڈشیڈنگ کی نحوست سے چھٹکارا حاصل کر لیا جائے گا، واپڈا اور پیپکو کے 1,95,705ملازمین سالانہ 98کروڑ 23لاکھ 50ہزار یونٹ بجلی مفت استعمال کر سکتے ہیں

وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کاقومی اسمبلی میں سوالوں کاجواب

جمعہ 24 اپریل 2015 15:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے اعتراف کیا ہے کہ موسم گرما شروع ہونے پر بجلی کی لوڈشیڈنگ میں 2سے 3گھنٹے اضافہ ہوا ہے،15مئی تک سسٹم میں 1500میگا واٹ اضافی بجلی شامل کریں گے جبکہ 2017ء تک لوڈشیڈنگ کی نحوست سے چھٹکارا حاصل کر لیا جائے گا، واپڈا اور پیپکو کے 1,95,705ملازمین سالانہ 98کروڑ 23لاکھ 50ہزار یونٹ بجلی مفت استعمال کر سکتے ہیں، وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کو پلائی جانے والی پولیو ویکسین یونیسف سے تصدیق شدہ ہے، ڈبلیو ایچ او نے پاکستانی شہریوں کے بیرون ملک سفر پر پابندیاں عائد کرنے کی کوئی سفارش نہیں کی۔

وہ جمعہ کو یہاں قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

ایم این اے بیگم طاہرہ بخاری کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے، پاکستانی شہریوں پر ایسی کوئی پابندی لگانے کی سفارش نہیں کی البتہ بیرون ملک سفر کرنے والے تمام پاکستانیوں پر پولیو ویکسینیشن کی پابندی عائد ہے، جس پر عمل کیا جا رہا ہے، روزانہ 27000مسافروں کی ایئرپورٹوں ، بندرگاہوں اور ایگزٹ پوائنٹس پر ویکسی نیشن کی جاتی ہے۔

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ستمبر 2014میں پولیو کا خاتمہ پروگرام کیلئے 32کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی منظوری دی گئی تھی جبکہ دسمبر 2015تک درکار وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ایک ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کو پلائی جانے والی پولیو ویکسین یونیسف سے تصدیق شدہ ہے جبکہ ماضی میں جو غلطیاں کی گئی ہیں، اس میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

بیگم طاہرہ بخاری کے ایک اور سوال پر وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ ملک بھر میں اس وقت شہری علاقوں میں6سے 7گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 9تا10گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، ان کے ضمنی سوال پر وزیر مملکت نے اعتراف کیا کہ موسم گرما شروع ہوتے ہی ملک بھر میں لوڈشیڈنگ میں2سے 3گھنٹے اضافہ ہوا، جس کی وجہ ارسا کی جانب سے صوبوں کے لئے پانی نہ چھوڑنا ہے، البتہ جن فیڈروں میں بجلی کے بلوں کی وصولی نہیں ہو رہی وہاں پر 14گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ بجلی صرف انہیں ملے گی جو بل ادا کریں گے جبکہ 15مئی تک مزید 1500میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کریں اور 2017میں بجلی کی نحوست سے چھٹکارا حاصل کرلیا جائے گا۔ ایم این اے طاہرہ اورنگزیب کے سوال پر عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ گریڈ ایک تا چار کے واپڈا اور پیپکو کے ملازمین 100سے 300یونٹ بجلی مفٹ استعمال کر سکتے ہیں، گریڈ 5تا گریڈ 10کے ملازمین 150سے 600 یونٹ، گریڈ 1تا گریڈ15کے ملازمین 200سے 600یونٹ، گریڈ 16کے افسران 300سے 600یونٹ ، گریڈ 17کے افسران 450سے650 یونٹ، گریڈ 18کے افسران 600سے 700یونٹ، گریڈ 19کے افسران 880تا1000 یونٹ، گریڈ 20کے افسران 1100یونٹ، گریڈ 22,21کے افسران 1300 یونٹ بجلی مفت استعمال کر سکتے ہیں، یوں واپڈا اور پیپکو کے 1,95,705کے ملازمین و افسران کو کل 98کروڑ23لاکھ 50ہزار یونٹ بجلی مفت استعمال کرنے کی اجازت ہے جبکہ انہیں مقررہ حد سے زائد بجلی کے استعمال پر بل ادا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2014میں واپڈا اور پیپکو کے افسران نے27کروڑ 39لاکھ 60ہزار یونٹ بجلی مفت استعمال کی جبکہ3کروڑ 96لاکھ 60ہزار یونٹ اضافی بجلی استعمال کی گئی۔ رکن اسمبلی نعیمہ کشور کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ یہ درست ہے کہ بھاشا ڈیم کیلئے اراضی کے حصول کیلئے ایکنک نے 101 ارب 37کروڑ20لاکھ روپے کی منظوری دی ہے جبکہ نظرثانی شدہ پی سی ون میں زمینوں کا معاوضہ 33.5 ارب روپے سے بڑھا 49.8ارب روپے کر دیا گیا ہے۔

اس کی وجہ سے شروع شروع میں بھاشا ڈیم کیلئے زمین کی خریداری 50تا 60ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے کی گئی جبکہ پیپلز پارٹی کے دور میں زمین کی قیمت بڑھا کر10سے 11لاکھ روپے فی ایکڑ کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی اور کی طرف دیکھے بغیر بھاشا ڈیم کی تعمیر اپنے وسائل سے ہی 2020-21 تک مکمل کریں گے۔ علاوہ ازیں وزارت صنعت و پیداوار سے ایم این اے شکیلہ لقمان کے سوال کا جواب وصول نہ ہونے پر سپیکر سردار ایاز صادق نے سیکرٹری صنعت و پیداوار کو فوری طور پر اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔