قومی اسمبلی اجلاس میں عابد شیر علی اور ڈاکٹر نفیسہ شاہ میں جھڑپ ہوگئی ، کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی

جمعہ 24 اپریل 2015 15:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی اور پیپلز پارٹی کی ایم این اے ڈاکٹر نفیسہ شاہ میں جھڑپ ہو گئی، ایل این جی سے چلنے والے نجی پاور پلانس کیلئے منظور کئے گئے ٹیرف بارے سوال کا جواب موصول نہ ہونے پر ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ کیا مذکورہ سوال کا جواب لینے کیلئے نیپرا کے پاس جانا پڑے گا، جس پر عابد شیر علی غصے میں آ گئے، بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر پیپلز پارٹی کا ایوان سے واک آؤٹ جبکہ کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب وزارت پانی و بجلی کی جانب سے موصول شدہ تحریری جواب پر پیپلز پارٹی کی ایم این اے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ میں نے وفاقی وزیر پانی و بجلی سے یہ سوال کیا تھا کہ نیپرا ایل این جی پر چلنے والے نجی پاور پلانٹس کے ساتھ ٹیرف کی کس شرح پر متفق ہوا، جس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ یہ سوال نیپرا سے متعلق ہے، لہٰذا جواب کیلئے نیپرا متعلقہ شعبہ ہے ، اب جواب لینے کیلئے میں نیپرا کے پاس جاؤں یا وزیر مملکت نیپرا کے پاس جائیں گے۔

(جاری ہے)

اس پر وزیر مملکت عابد شیر علی غصے میں آ گئے اور انہوں نے کہا کہ یہ اسمبلی میں گفتگو کرنے کا مناسب طریقہ نہیں جبکہ ساتھ ہی ہنگامہ شروع ہو گیا اور پیپلز پارٹی و(ن) لیگ کے ارکان نے بیک وقت بلند آواز میں بولنا شروع کر دیا۔ پیپلز پارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے سپیکر سردار ایاز صادق سے اس معاملے پر بولنے کی اجازت چاہی جبکہ اجازت نہ ملنے پر پیپلز پارٹی کے ارکان واک آؤٹ کرکے ایوان سے باہر چلے گئے۔

سپیکر کی ہدایت پر وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے انہیں منانے کی کوشش کی مگر وہ واپس نہ آئے بلکہ پیپلز پارٹی کے ایم این اے منور ٹالپور نے ایوان میں آ کر کورم کی نشاندہی کر دی اور اس پر سپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر کیلئے معطل کر دیا، تقریباً آدھے گھنٹے کے بعد ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی کی زیر صدارت اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو کورم پورا نہیں تھا، جس کی وجہ سے ڈپٹی سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کر دیا۔