لوڈ شیڈنگ 2017ء میں ختم ہو جائے گی ‘ عابد شیر علی کا دعویٰ

جمعہ 24 اپریل 2015 15:13

لوڈ شیڈنگ 2017ء میں ختم ہو جائے گی ‘ عابد شیر علی کا دعویٰ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے دعویٰ کیا ہے کہ لوڈ شیڈنگ 2017ء میں ختم ہو جائے گی، چوری والے علاقوں میں اراکین میٹر لگوانے کیلئے تعاون کریں ‘ ہر ممکن سہولیات فراہم کرینگے ‘ بل دینے اور نہ دینے والوں کو یکساں بجلی فراہم نہیں کی جاسکتی ہے ‘غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی بنیادی وجہ لائن لاسز میں چلنے والے فیڈرز ہیں ‘بجلی دینے والوں کو ہی بجلی ملے گی ۔

جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ گزشتہ 15، 20 دنوں میں پن بجلی کی پیداوار میں کمی آئی تھی، 21 اپریل سے پیداوار بہتر ہو گئی ہے جس سے شہروں میں 6 سے 7 اور دیہاتوں میں 9 سے 10 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا ری ہے، لوڈ شیڈنگ میں بتدریج کمی آ رہی ہے، 2017ء میں لوڈ شیڈنگ کی لعنت سے چھٹکارا مل جائے گا۔

(جاری ہے)

عابد شیر علی نے کہا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی بنیادی وجہ لائن لاسز میں چلنے والے فیڈرز ہیں، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک علاقہ بل دے اور دوسرا علاقہ بل نہ دے تو دونوں کو یکساں بجلی فراہم کی جائے، بجلی چوری میں ملوث 400 کے قریب ملازمین کے خلاف کارروائی کی ہے، وہ عدالتوں سے حکم امتناعی لے لیتے ہیں، جب ہم کارروائی کرتے ہیں تو ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے جاتے ہیں جو لوگ بل دیں گے انہیں بجلی ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی ہماری مدد کریں، نو گو ایریاز بنے ہوئے ہیں۔ عابد شیر علی نے کہا کہ حکومت کو لائن لاسز سبسڈی کے ذریعے پورے کرنے پڑتے ہیں، ملک بھر میں 8980 کے قریب فیڈرز کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے جن پر میٹر لگا دیئے گئے ہیں، لائن لاسز کی وجہ سے ہمیں گردشی قرضے بھی ادا کرنے پڑتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ کے پی کے میں 260 فیڈرز نقصان میں جا رہے ہیں، ہمارے لوگوں پر گولیاں برسائی جاتی ہیں، بعض علاقوں کے 99.9 فیصد لوگ بل نہیں دیتے، ہم مفت میٹر لگانے کے لئے تیار ہیں، تنقید کرنے کی بجائے حقیقت کو مدنظر رکھا جائے، اگر ہمیں کوئی فیڈر بھی مکمل بند کرنا پڑا تو کریں گے۔

صاحبزادہ طارق اللہ کے ضمنی سوال کے جواب میں عابد شیر علی نے کہا کہ چکدرہ گرڈ سٹیشن کے لئے کے پی کے حکومت کو 54 کروڑ گزشتہ سال جمع کرائے ہیں، صوبائی حکومت زمین کے حصول میں ناکام رہی ہے، درجہ چہارم کے وہ ملازمین جن کا ڈومیسائل اس علاقے کا ہو گا انہیں ہی اپنے علاقے میں ملازمت دی جائے۔ پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی نے بتایا کہ ایکنک نے دیامر بھاشا ڈیم کے منصوبے کے حصول ارضی و نو آبادیات کے لئے 101 ارب روپے کی لاگت سے نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری دی ہے، ہم نے معاملات بہتر کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے جن علاقوں میں میٹر نہیں لگے وہاں اراکین میٹر لگوانے میں تعاون کریں، وزارت پانی و بجلی بھرپور تعاون کرے گی، حکومت لائن لاسز کم کرنے کے لئے نئی ٹرانسمیشن لائنیں بچھا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :