صارفین کو بجلی کی قیمتوں میں ریلیف دے رہے ہیں، گردشی قرضوں میں 70 ارب روپے کی کمی آئی، واجبات کی وصولی میں 2.3فیصد بہتری اور لائن لاسز میں ایک فیصد کمی ہوئی، گزشتہ چار ماہ میں صنعتی شعبے میں کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی گئی، پاور پلانٹس کو بلاتعطل تیل فراہم کیا جا رہا ہے، بارشوں سے ارسا نے ڈیموں سے پانی کے اخراج کی اجازت نہیں دی، ڈیموں سے پانی کے کم اخراج سے بجلی کم پیدا ہوئی، بجلی کی اوسط قلت 4ہزار میگاواٹ ہے جو کہ گزشتہ سال 5ہزار میگاواٹ تھی، ایک سال میں 1500میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا، بجلی کے پلانٹس کو ایل این جی پر منتقل کیا جا رہا ہے، چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران بجلی کے8370میگاواٹ کے منصوبوں پر دستخط ہوئے

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کی وزارت پانی و بجلی میں پریس کانفرنس

جمعہ 24 اپریل 2015 14:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ صارفین کو بجلی کی قیمتوں میں زیادہ سے زیادہ ریلیف دے رہے ہیں، گزشتہ سال کی نسبت گردشی قرضوں میں 70 ارب روپے کی کمی آئی، واجبات کی وصولی میں 2.3فیصد بہتری اور لائن لاسز میں ایک فیصد کمی ہوئی، گزشتہ چار ماہ میں صنعتی شعبے میں کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی گئی، پاور پلانٹس کو بلاتعطل تیل فراہم کیا جا رہا ہے، بارشوں کی وجہ سے ارسا نے ڈیموں سے پانی کے اخراج کی اجازت نہیں دی، ڈیموں سے پانی کے کم اخراج کی وجہ سے بجلی کم پیدا ہوئی، بجلی کی اوسط قلت 4ہزار میگاواٹ ہے جو کہ گزشتہ سال 5ہزار میگاواٹ تھی، ایک سال میں 1500میگاواٹ بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا، بجلی کے پلانٹس کو ایل این جی پر منتقل کیا جا رہا ہے، چینی صدر شی چن پنگ کے دورہ پاکستان کے دوران بجلی کے8370میگاواٹ کے منصوبوں پر دستخط ہوئے ہیں جبکہ آج استنبول میں کاسا 1000منصوبے پر بھی دستخط ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو یہاں وزارت پانی و بجلی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے ارسا نے آبی ذخائر سے پانی کے اخراج کی اجازت نہیں دی، ڈیموں سے پانی کے کم اخراج کی وجہ سے بجلی کم پیدا ہوئی، جس کی وجہ سے بجلی کی طلب و رسد میں فرق پڑا ہے، تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں 1000میگا واٹ شارٹ فال کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاسا1000استنبول میں دستخط ہو رہا ہے،2019ء تک پاکستان میں بجلی آنا شروع ہو جائے گی، نیپرا ٹیرف فائنل کرے گا۔

انہوں نے کا کہ خیبرپختونخوا میں پن بجلی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، تربیلا ایکس ٹینشن فور اور فائیو ،داسوسمیت دیگر منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں سرکلر ڈیٹ 70 ارب روپے کم ہے، بہتر کارکردگی کے باعث 2.3فیصد ریکوری بہتر ہوئی جبکہ ایک فیصد لائن لاسز پر قابو پالیا گیا ہے، عارضی فالٹ کی وجہ سے لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہوتا ہے اسے ایشو نہ بنایا جائے، جیسے گزشتہ روز گیس نہ ملنے کی وجہ سے اوچھ پاور پلانٹ بند ہوا اور 900 میگا واٹ بجلی سسٹم سے غائب ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ چھ ، آٹھ اور دس گھنٹے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ رکھا گیا ہے، گزشتہ چار ماہ کے دوران صنعتوں کو بلاتعطل بجلی فراہم کی گئی جبکہ دو سال قبل پنجاب کی انڈسٹری مکمل بند ہو چکی تھی۔ انہوں نے کہا کہ فرنس آئل کی بہتر پوزیشن ہے، قلت کا کوئی خطرہ نہیں، ایل این جی 5پاور پلانٹس کو دے رہے ہیں، پلانٹس کو صلاحیت کے مطابق چلائیں گے تو گزشتہ سال کے مطابق16500میگا واٹ لوڈ سسٹم اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 8370 میگا واٹ کے جن منصوبوں پر دستخط ہوئے ہیں وہ 2017 کے آخر تک مکمل کر لیں گے جبکہ لوڈشیڈنگ پر بھی 2017 کے آخر تک قابو پالیا جائے گا، ٹیرف کو سنگل ڈیجٹ کرنا چاہتے ہیں تاہم آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کرنا پڑے گا۔ وزیر پانی و بجلی نے کہا کہ چائنز صدر کے ساتھ تاریخی معاہدے ہوئے ہیں، سیاسی حالات کی وجہ سے دورہ ملتوی ہوا، ملتوی نہ ہوتا تو اب تک ان منصوبوں پر کام شروع ہو چکا ہوتا، اب قوم کو بھی پتہ لگ گیا ہے کہ یہ قرضہ نہیں بلکہ سرمایہ کاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 3000میگاواٹ پانی کے منصوبے بنا رہے ہیں، کے الیکٹرک کے ساتھ معاملات بھی جلد حل کر لئے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گڈانی پراجیکٹ دفن نہیں بلکہ زندہ ہے تاہم گرین چینل میں شامل نہیں، خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ بجلی کے خالص منافع کے معاملہ حل کر لیا جائے گا، صوبوں کے ساتھ ایشوز ہیں،60 سے 65 ارب روپے تک کی رقم لینی ہے، کے الیکٹرک میں حکومت گھاٹے میں رہی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ کوئی تنازعات نہیں، اچھے تعلقات ہیں، لوڈشیڈنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو بل دے گا اسے بجلی ملے گی، لوڈشیڈنگ کا شور مچانے والوں کی ادائیگیوں کا تناسب بھی دیکھ لیا جائے۔(