آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی‘ جب حکومت سنبھالی تو ہر روز دھماکے ہوتے تھے‘ شرپسندوں نے مذاکرات کے دوران حملے جاری رکھے تو آپریشن کا فیصلہ کیا گیا‘ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی‘ وفاقی حکومت صوبوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے‘ صوبوں کے تمام تحفظات دور کریں گے‘ ملکی سرحدوں کی حفاظت افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے‘ کوئی مذہب عبادت گاہوں‘ خواتین اور بچوں پر تشدد کی اجازت نہیں دیتا ‘ دشمن ختم نہیں ہوئے بھاگ گئے ہیں‘ ہمیں متحرک رہنا ہوگا

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پشاور میں میڈیا سے گفتگو، ایف سی کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب

جمعہ 24 اپریل 2015 12:16

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 24اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی‘ جب حکومت سنبھالی تو ہر روز دھماکے ہوتے تھے‘ شرپسندوں نے مذاکرات کے دوران بھی حملے جاری رکھے تو آپریشن کا فیصلہ کیا گیا‘ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی‘ وفاقی حکومت صوبوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے‘ صوبوں کے تمام تحفظات دور کریں گے‘ ملکی سرحدوں کی حفاظت افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے‘ کوئی مذہب عبادت گاہوں‘ خواتین اور بچوں پر تشدد کی اجازت نہیں دیتا ‘ دشمن ختم نہیں ہوئے بھاگ گئے ہیں‘ ہمیں متحرک رہنا ہوگا۔

وہ جمعہ کو پشاور میں میڈیا سے گفتگو اور قبل ازیں ایف سی کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب میں کہا کہ امن و امان کا قیام اور دہشت گردی کا خاتمہ سکیورٹی اداروں کا فرض ہے اسلام پرامن مذہب ہے اس میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔ آج کچھ لوگ اسلام کے نام پر پوری دنیا میں پرتشدد کارروائیاں کررہے ہیں پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے آج افراتفری کا شکار ہیں کوئی مذہب عبادت گاہوں‘ خواتین اور بچوں پر تشدد کی اجازت نہیں دیتا کسی مذہب میں بھی ان غیر انسانی کارروائیوں کی اجازت نہیں۔

سب نے مل کر دہشت گرد عناصر کا راستہ روکنا ہے انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر امن و امان قائم رکھنا پولیس کی ذمہ داری ہے جبکہ ملکی سرحدوں کی حفاظت افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے سول آرمڈ فورسز ملک کے اندر اور سرحدوں پر سکیورٹی کی ذمہ داری سرانجام دیتی ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کامیاب آپریشن ضرب عضب کے بعد ملک میں مجموعی طور پر امن ہے دشمن بھاگ گیا ہے ختم نہیں ہوا۔

اہلکار متحرک رہیں بزدل دشمن بچوں اور خواتین کو نشانہ بناتا ہے پاس آؤٹ ہونے والے جوان پاکستان کی حفاظت کا علم لے کر نکل رہے ہیں بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردوں نے ایک طرف مذاکرات ‘ دوسری طرف حملے جاری رکھے ‘ مذاکرات کے عمل میں دہشت گردوں نے منافقت کا مظاہرہ کیا بالآخر دہشت گردی کا جواب عسکری قوت سے دینے کا فیصلہ کیا گیا عوام ‘ پولیس اور سکیورتی فورسز کو دہشت گردی کے خلاف ہمہ وقت متحرک رہنا ہے جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر روز دھماکے ہوتے تھے اب صورتحال مختلف ہے ہمیں دہشت گردوں کا مل کر مقابلہ کرنا ان کی منصوبہ بندی کو ناکام بنانا ہے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ صرف ایک صوبے کا نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے صوبوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں اس کے باوجود اگر صوبوں کو تحفظات ہیں تو دور کرینگے۔