اقبال نے اپنی شاعری میں زبان کی خوبصورتی بیان کی ندرت اور موثر شعری انداز کے ساتھ ساتھ مقصدیت کو اول و آخر برقرار رکھا ،امرت مراد

منگل 21 اپریل 2015 23:02

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء )عالمی شاعری کے تناظر میں جب ہم معیار، مقدار اور فکر واحساس کے حوالے سے شاعری کا تذکرہ کرتے ہیں تو ہمیں زبان و بیان اور انداز فکر کے حوالے سے ڈاکٹر علامہ اقبال عالمی سطح کے شعراء میں ایک بڑے منصب پر براجمان نظر آتے ہیں۔ علامہ اقبال نے اپنی شاعری میں زبان کی خوبصورتی بیان کی ندرت اور موثر شعری انداز کے ساتھ ساتھ مقصدیت کو اول و آخر برقرار رکھا ۔

شاعری کے تمام ادوار میں وہ نوجوان نسل سے تخاطب کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اسی تناظر میں علامہ اقبال نے نئی نسل کو الگ واضح سمت دیتے ہوئے لکھا ہے۔ آئین نو سے ڈرنا، طرز کہن سے پر اڑنا منزل یہی کھٹن ہے قوموں کی زندگی میں۔ یہ بات اکادمی ادبیات کوئٹہ کے زیر اہتمام علامہ اقبال کی 77ویں برسی کے دن کے مناسبت سے منعقدہ نشست میں معروف شاعرہ ، افسانہ نگار اور اردو کی سکالر امرت مراد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

نشست میں تحقیق کرنے والے ایم فل کرنے والے سکالرز نے بھی شرکت کی اور اقبال اور ان کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا اس موقع پر امرت مراد نے طلباء کے مختلف سوالات کے جواب دیئے اور بلوچستان میں اقبالیات کے سلسلے میں ڈاکٹر انعام الحق کوثر ، گل بنگلزئی، وحید زہیر، ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی، افضل مراد، حسین بخش ساجد،علی کمیل قزلباش، غوث بخش صابر، اور فیصل احمد کی کتابوں اور مختلف تحریروں کا تذکرہ کیا۔

نوجوان اور اقبال کی شاعری کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے امرت مراد نے کہا کہ علامہ اقبال نے ہمیشہ اپنی شاعری میں نوجوان کو تابناک مستقبل کی راہ دکھائی اور ان کو یقین محکم، عمل پیہم اور بلند حوصلگی کے ساتھ ساتھ ثابت قدمی کا بھی سبق دیا ۔ شاہین پرندے کو بطور استعارہ پیش کرتے ہوئے نوجوانوں میں بھی یہی خصوصیات اور صفات دینے کی تمنا کا اظہار کیا نئی نسل ، نوجوان نسل سے یہی توقع رکھی کہ وہ اپنے تمام افکار و اعمال کو درست کریں گے اور ملک و قوم کی ترقی میں مثبت کردار ادا کریں گے