الیکشن کمیشن نے NA-246میں شفاف انتخابات کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا ۔حافظ نعیم الرحمن

بائیو میٹرک سسٹم لگایا جائے ،اصلی شناختی کارڈ لازمی چیک کئے جائیں ،عوام بلاخوف و خطر ترازو کو ووٹ دیں ،راشد نسیم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 21 اپریل 2015 22:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے NA-246میں شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے ابھی تک کوئی کردار نہیں کیا ہے، اب تک جو کچھ کیا ہے وہ رینجرز نے کیا ہے ۔الیکشن کمیشن مکمل طور پر ایم کیو ایم کا طرفدار بنا ہوا ہے ۔ کراچی میں الیکشن کمیشن دراصل متحدہ کا ہی دوسرا نام ہے ۔

فاروق ستار کی جانب سے ووٹ ڈالنے کے لیے اصل شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے کے مطالبے سے متحدہ کی دھاندلی کی منصوبہ بندی کی پول کھول دی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ووٹرز کی تصدیق کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب یقینی بنائی جائے اور اصلی شناختی کارڈ لازمی چیک کیے جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز نصیر آباد شاہراہ پاکستان پر مرکزی انتخابی کیمپ پر این اے 246میں جماعت اسلامی کے نامزد امیدوار راشد نسیم کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، ضلع وسطی کے امیر منعم ظفر خان اور دیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن اور راشد نسیم نے جماعت اسلامی کے تمام وابستگان ،حامیوں ،دینی جماعتوں کے کارکنوں اور اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والے عوام سے پرزور اپیل کی کہ وہ 23اپریل کو بلا خوف و خطر اپنے گھروں سے نکلیں اور بغیر کسی دباؤ کے ترازو کے حق میں ووٹ دیں ،جماعت اسلامی ہی حالات کا مقابلہ کرسکتی ہے اور شہر کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بناسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی جانب سے ہمیں زبردست پذیرائی ملی ہے اور واضح طور پر محسوس کیا گیا کہ اب عوام بھی تبدیلی چاہتے ہیں ۔اسی طرح ہم نے مختلف دینی وسیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کیا اور اب تک مسلم لیگ (ن)،جے یو پی(ن)،جمعیت علمائے اسلام (ف) ،جمعیت علمائے اسلام (س)،جمعیت اہلحدیث کے سربراہ علامہ ساجد میر اور اقلیتوں کے نمائندوں سمیت دیگر نے ہماری حمایت کا اعلان کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ ایم کیو ایم نے پورے سندھ سے اپنے ورکروں کو بلایا ہے اور غنڈہ گردی کا منصوبہ بنایا ہے جب کہ ووٹروں سے زبردستی شناختی کارڈ جمع کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ28سال سے ایم کیو ایم کراچی میں انتخابات جیت کر ہر حکومت میں شامل رہی ہے ۔وفاقی اور صوبائی وزرا کی بڑی تعداد موجود رہی ہے ۔

پارلیمنٹ میں نمائندگی موجود رہی ہے اور طویل عرصے سے سندھ میں گورنر موجود ہے جس نے طویل ترین گورنر ہونے کا ریکارڈ بھی بنا لیا ہے ،لیکن ان سب کے باوجود عوام سوال کرتے ہیں کہ ان کے مطالبات اور نعروں کا کیا بنا جن کی بنیاد پر کراچی کی عوام نے ایم کیا ایم کو ووٹ دیئے؟ کیا سندھ میں کوٹہ سسٹم کا خاتمہ ہوگیا ؟کیا بنگلہ دیش سے محصورین پاکستان واپس آگئے ؟کیا ایم کیو ایم نے کوٹہ سسٹم کے خاتمے اور محصورین کی واپسی کے لیے اقدامات اور کوششیں کیں ؟کراچی کے عوا م سوال کرتے ہیں کہ کیا یہاں ٹرانسپورٹ کے مسائل حل ہوگئے ؟کیا لینڈ مافیا کا خاتمہ ہوگیا ؟کیا کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری اداروں میں میرٹ پر نوکریاں مل گئیں ؟کیا سرکاری ہسپتالوں اور اسکولوں کا معیار بہتر ہوگیا ؟کیا کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ؟انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے NA-246حلقہ برسوں سے مقامی نما ئند گی سے محروم رہا ہے ۔

2002میں ایم کیو ایم کے عزیز اﷲ بروہی کامیاب ہوئے جن کا اس حلقے سے کوئی تعلق نہیں تھا، اسی طرح 2004میں نثار پنہور شکار پور سے،2013میں نبیل گبول لیاری سے اور اب کنور نوید کا تعلق حیدرآباد سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود اس حلقے میں رفاہی و فلاحی اور عوامی خدمت کے کاموں میں اپنا بھر پور حصہ ڈالا ہے ۔اس حلقے میں4 الخدمت کلینک ،2واٹر فلٹر پلانٹ ،فزیوتھراپی سینٹر ،میت گا ڑیوں کے دفاتر ،مرد وخواتین کے لیے مرکز قرآن وسنۃ، دارلعلوم گلبرک، اسلامک ریسرچ اکیڈمی سمیت کئی نجی اسکول علاقے میں مصروف عمل ہیں ۔

جبکہ الخدمت کی جانب سے وقتاً فوقتاً مفت طبی کیمپ بھی لگائے جاتے ہیں ۔ ہم عوامی خدمت کی جدوجہد جاری رکھیں گے اگر ہمیں موقع ملا تو عوامی خدمت کی مزید منصوبے شروع کریں گے ۔ہمارا عزم ہے کہ اگر عوام نے 23اپریل کو ہم پر اعتماد کیا تو موسیٰ کالونی کی آبادی سمیت ان تمام علاقوں میں جہاں شناختی کارڈ کی تجدید نہیں کی جارہی وہاں تجدید یقینی بنائیں گے۔

پانی کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت سے K4کے منصوبے کے لیے حکومت سے بات کی جائے گی، ٹینکرز مافیا کا خاتمہ کریں گے۔سرکاری تعلیمی اداروں کو بحال کرنے کے اقدامات کریں گے تاکہ مڈل کلاس کے افراد اپنے بچوں کو تعلیم دے سکیں۔پارکوں پر قبضے ختم کرائیں گے،KIHDمیں کرپشن کا خاتمہ کریں گے،اور اسے از سر نو بحال کرتے ہوئے ڈائریکٹر تعینات کریں گے،ہمارا مطالبہ ہے کہ نعمت اﷲ خان کے دور میں جاری کی جانے والی 500سی این جی بسوں کو بحال کیا جائے۔

حکومت K4کے منصوبے کی رقم فی الفور جاری کرے تاکہ اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پر امن اور جمہوری انداز میں اپنی انتخابی مہم چلائی ہے اور کسی موقع پر بھی اشتعال میں آنے کے بجائے ،کارکنوں سے تحمل و برداشت سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔اسی طرح ہم الیکشن ڈے کے موقع پر بھی پر امن اور جمہوری انداز میں انتخابی قوانین کے مطابق میدان عمل میں موجود رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :