فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹم ٹیرف کی انتہائی شرح کو 10فیصد پر لانے کی تجویز دے دی

منگل 21 اپریل 2015 21:57

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء)فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹم ٹیرف کی انتہائی شرح کو 10فیصد پر لانے کی تجویز دے دی ہے ۔یہ شرح جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے ۔ایف بی آر کی گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اوسط ٹیرف ریٹ غیر زرعی مصنوعات کے لیے بھارت اور سری لنکا سے زیادہ ہے ۔جبکہ اس کے اوسط ریٹ کم آمدنی رکھنے والے ممالک سے زیادہ ہے ۔

ملک کو مقابلے کا رجحان دینے کے لیے ٹریڈ کو بڑھانے کے لیے پاکستان میں انتہائی ٹیرف کو 15فیصد تک لانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ اس کو دوسرے مرحلے میں 10فیصد پر لایا جائے گا ۔زرعی مصنوعات کے لیے اوسط ٹیرف کم ہے ۔جبکہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کے لیے نسبتاً زیادہ ہے ۔پاکستان نے ٹریڈ کو فروغ دینے کے لیے ٹیرف پر بڑے پیمانے پر اصلاحات متعارف کرائی ہیں ۔

(جاری ہے)

1990سے 2000کی دہائی میں ٹیرف میں کمی کی گئی اس کی وجہ سے امپورٹ میں نمایاں اضافہ ہوا جبکہ اس کے برعکس ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا ۔پاکستان میں ڈبلیو ٹی او معاہدے کے مطابق ٹیرف میں کمی کی لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوسکا ۔2008سے 2014کے درمیان ڈیوٹی درآمدات میں نمایاں کمی آئی ۔جبکہ 2014-15کے بجٹ میں کئی ایس آر اوز کو ختم کرنے اور ان کے تحت زیرو فیصد ڈیوٹی ختم کرنے سے ڈیوٹی ٹیکسز میں اضافہ ہوا ۔

رپورٹ کے مطابق اگلے دو سال میں یہ رجحان رہنے کی توقع ہے کہ استثنیٰ رعایت کی وجہ سے کسٹم ڈیوٹی میں نقصان اٹھانا پڑرہا ہے ۔حکومت کے تین سالہ پروگرام کے تحت استثنیٰ والے ایس آر اوز مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے جس میں سے کچھ پہلے ہی ختم ہوچکے ہیں ۔جبکہ جن اشیاء پر استثنیٰ دیا گیا ہے کہ ان میں آٹو موبائل ،مشینری ،لوہا اور اسٹیل بھی شامل ہیں ۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارت میں پٹرولیم ،قیمتی پتھر ،میٹل اور خوردنی تیل پر رعایت دی گئی ہے جس کے بعد یہ اندازہ لگایا جارہا ہے کہ پاکستان کسٹم ٹیرف کی شرح کو دس فیصد کردیا جائے گا ۔