پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دے گا،صدرممنون حسین

خواہش ہے اقتصادی راہداری سے منسلک تمام منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد ہو، پاکستان میں کام کرنیوالے چینی باشندوں کی سیکورٹی پاکستان کیلئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے حکومت نے چینی باشندوں کی سیکورٹی پاک فوج کے سپیشل سیکیورٹی ڈویژن کے سپرد کرنے کی منظوری دیدی ہے ،چینی صدر سے گفتگو

منگل 21 اپریل 2015 20:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دے گا، ہماری خواہش ہے کہ اقتصادی راہداری سے منسلک تمام منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد ہو، پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی سیکورٹی پاکستان کیلئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے، حکومت پاکستان نے چینی باشندوں کی سیکورٹی پاک فوج کے سپیشل سیکورٹی ڈویڑن کے سپرد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

یہ بات صدر مملکت ممنون حسین نے چین کے صدر شی چن پنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جنھوں نے صدر مملکت سے ایوان صدر اسلام آباد میں ون ٹو ون ملاقات کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چین کی حکومتوں نے اقتصادی راہدرای سے منسلک اہم منصوبوں کی نشاندہی میں بہت محنت اور منصوبہ بندی کی ہے۔

(جاری ہے)

چینی صدر کے دورہ پاکستان سے اہم منصوبوں پر عمل درا?مد کرنے اور ان کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔

ون ٹو ون ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چین ا?ئرن برادرز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ تمام شعبوں میں کثیر الجہتی تعلقات ہیں اور ہم ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ صدر مملکت نے پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کی دوستی سدابہار، لازوال اور ہمیشہ ہر ا?زمائش پر پوری اترنے والی ہے جو باہمی اعتماد، تعاون اور علاقائی و عالمی معاملات پر ایک جیسے خیالات سے مزید مستحکم ہوگی۔

صدر مملکت نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔ انھوں نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ پاکستان 2015 میں منائی جانے والی پاک چین دوستی کے سال کی تقریبات کا نقطہ عروج ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہمیشہ مخلصانہ طور پر تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کیں لیکن بھارت کی جانب سے غیر ضروری بیان بازی کی گئی۔

صدر مملکت نے بھارت کی جانب سے حال ہی میں اسلحہ کی خریداری پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کے اس عمل سے خطے میں اسٹٹریٹیجک عدم استحکام پیدا ہوگا۔ صدر مملکت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جموں کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کا منصفانہ حل چاہتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ لائن ا?ف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت سیز فائر کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی توجہ دہشتگردی کے خلاف جاری ا?پریشن ضرب عضب سے ہٹانا چاہتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاک فوج کا دہشتگردوں کے خلاف ا?پریشن ضرب عضب پوری قوت کے ساتھ جاری ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے ا?رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دہشتگرد تنظیموں کے خلاف بغیر کسی تفریق اور وابستگی سے بالا تر ہو کر کارروائی کی جارہی ہے۔ صدر مملکت نے چینی فوج کی طرف سے پاکستان کی مدد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جنوبی ایشیا اور خطے میں استحکام کے لیے پاک فوج کی صلاحیت میں اضافہ ناگزیر ہے۔

متعلقہ عنوان :