پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دے گا ، راہداری سے منسلک تمام منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد چاہتے ہیں ، پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی سیکورٹی پاکستان کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے ، حکومت نے چینی باشندوں کی سیکورٹی پاک فوج کے سپیشل سیکورٹی ڈویژن کے سپرد کرنے کی منظوری دیدی ہے

صدر مملکت ممنون حسین کی چینی ہم منصب شی چن پنگ سے ملاقا ت کے دوران گفتگو

منگل 21 اپریل 2015 19:19

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء ) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دے گا ،ہماری خواہش ہے کہ اقتصادی راہداری سے منسلک تمام منصوبوں پر تیزی سے عمل درآمد ہو، پاکستان میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی سیکورٹی پاکستان کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ حکومت پاکستان نے چینی باشندوں کی سیکورٹی پاک فوج کے سپیشل سیکورٹی ڈویژن کے سپرد کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

وہ منگل کو یہاں ایوان صدر میں چین کے صدر شی چن پنگ سے ون ٹو ون ملاقا ت کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چین کی حکومتوں نے اقتصادی راہدرای سے منسلک اہم منصوبوں کی نشاندہی میں بہت محنت اور منصوبہ بندی کی ہے۔ چینی صدر کے دورہ پاکستان سے اہم منصوبوں پر عمل درا?مد کرنے اور ان کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

ون ٹو ون ملاقات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چین ا ٓئرن برادرز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ تمام شعبوں میں کثیر الجہتی تعلقات ہیں اور ہم ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ صدر مملکت نے پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کی دوستی سدابہار، لازوال اور ہمیشہ ہر آزمائش پر پوری اترنے والی ہے جو باہمی اعتماد، تعاون اور علاقائی و عالمی معاملات پر ایک جیسے خیالات سے مزید مستحکم ہوگی۔

صدر مملکت نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے۔ انھوں نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ پاکستان 2015 میں منائی جانے والی پاک چین دوستی کے سال کی تقریبات کا نقطہ عروج ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہمیشہ مخلصانہ طور پر تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کیں لیکن بھارت کی جانب سے غیر ضروری بیان بازی کی گئی۔

صدر مملکت نے بھارت کی جانب سے حال ہی میں اسلحہ کی خریداری پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کے اس عمل سے خطے میں اسٹٹریٹیجک عدم استحکام پیدا ہوگا۔ صدر مملکت نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جموں کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کا منصفانہ حل چاہتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ لائن ا?ف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت سیز فائر کی خلاف ورزی کرکے پاکستان کی توجہ دہشتگردی کے خلاف جاری ا?پریشن ضرب عضب سے ہٹانا چاہتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاک فوج کا دہشتگردوں کے خلاف ا?پریشن ضرب عضب پوری قوت کے ساتھ جاری ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے ا?رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دہشتگرد تنظیموں کے خلاف بغیر کسی تفریق اور وابستگی سے بالا تر ہو کر کارروائی کی جارہی ہے۔ صدر مملکت نے چینی فوج کی طرف سے پاکستان کی مدد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جنوبی ایشیا اور خطے میں استحکام کے لیے پاک فوج کی صلاحیت میں اضافہ ناگزیر ہے۔

یمن کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے صدر ممنون حسین نے کہا کہ اگر یہ بحران جاری رہا تو اس سے پورا خطہ متاثر ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان یمن تنازعے کے پرامن سیاسی حل کے لیے سعودی عرب، ایران اور ترکی سمیت تمام ملکوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے ایرانی قیادت پر بھی زور دیا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کو ہتھیار ڈالنے اور مذاکرات پر آٓمادہ کرنے کے لیے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔

صدر مملکت نے کہا کہ یمن کے مسئلہ کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرار داد خوش آٓئند ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور اگر سعودی عرب کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی ہوئی تو پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگاصدر مملکت نے کہا کہ پاکستان افغان جنگ سے خطے میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ فائدہ بھی پاکستان کو ہی ہوگا۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور چین کے افغانستان کے بارے میں ایک جیسے خیالات ہیں اور دونوں ملک پرامن اور مستحکم افغانستان کے خواہاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ون چائنا پالیسی اور تائیوان، تبت سمیت انسانی حقوق کے معاملات میں چین کے بنیادی مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسٹ ترکستان موومنٹ سے نہ صرف چین بلکہ پاکستان کے استحکام کو بھی خطرہ ہے۔

پاکستان دہشتگردی، انتہاپسندی اور علیحدگی پسندی جیسی برائیوں کے خلاف چین کی کوششوں کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔صدر مملکت نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں اصلاحات کے معاملے پر پاکستان اور چین کے مفادات اور موقف ایک ہے۔ انھوں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ دونوں ملک اقوام متحدہ کے اصلاحات کے عمل کے دوران ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ صدر مملکت نے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی رکنیت کے معاملے پر چین کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ چین کی حمایت سے پاکستان جولائی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی مکمل رکنیت حاصل کرلے گا۔