اسلامی یونیورسٹی، جہاد معاشرتی استحکام کا ضامن ہے، غلط تشریح سے بگاڑنے کی کوشش کی گئی ، شرکاء

پاکستان کا تحفظ عین جہاد ہے،جہاد غلبہ حق اور انسانیت کی سربلندی کے لیے ہے، شریعہ اکیڈمی زیر اہتمام ورکشاپ میں خطاب

منگل 21 اپریل 2015 19:03

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء) جہاد اسلام کا اہم ستون ہے جو معاشرے میں امن و استحکام کا ضامن ہے: جہاد ہی کے ذریعے معاشرے سے ظلم و استبداد کا خاتمہ اور خوشحالی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار شریعہ اکیڈمی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ٹریننگ ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام " اسلام کی تعلیمات جہاد، عصری مسائل اور اشکالات " عنوان سے دو روزہ ورکشاپ کے شرکاء نے کیا۔

ورکشاپ کا مقصد علمی بنیادوں پر اسلام کی تعلیمات کو اجاگر کرنا اور اس کی روشنی میں معاصر رحجانات کا جائزہ لینا ہے۔ورکشاپ میں جنرل ریٹائرڈ غلام محمد ملک مہمان خصوصی تھے جبکہ ابتدائی سیشن کی صدارت جامعہ کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے کی۔ جبکہ اس موقع پر شریعہ اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سہیل حسن ، نائب صدر تدریسی امور ڈاکٹر بشیر خان، اساتذہ ، طلبہ اور جڑواں شہروں کے معروف وکلا ء اور صحافیوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں جنرل غلام محمد نے جہاد کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تحفظ اور اس کی خاطر لڑائی عین جہاد ہے ۔ کیونکہ پاکستان کا تحفظ اسلام کا تحفظ ہے ۔ انہوں نے مزید کہا افواج پاکستان جہاد کی تمام شرائط کو پورا کرتی ہیں۔ غلام محمد نے دہشت گردی کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد دراصل منافقین میں سے ہیں جن کو اسلام مخالف قوتیں استعمال کرتی ہیں۔

ڈاکٹر الدریوش نے اپنے تقریر میں زور دیتے ہوئے کہا اسلام ہی صرف امن ، محبت اور بھائی چارے کا دین ہے جو معاشرے میں ہم آہنگی اور یک جہتی کو فروغ دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا جہاد اسلام کا ایک اہم ستون ہے جبکہ ایک سازش کے تحت جہاد کی غلط تشریح کر کے اس بگاڑنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ جہاد کا تعلق غلبہ حق اور انسانیت کی سربلندی سے ہے ۔ ڈاکٹر الدریویش نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی کے مقاصد میں سے ہے کہ اسلام کی مختلف جہتوں اور تصورات کو قرآن و سنت کی روشنی میں صحیح معنوں میں اجاگر کیا جائے۔

ڈاکٹر سہیل حسن نے اپنے افتتاحی کلمات میں شرکاء کوورکشاپ کے مقاصد اور پیغام سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا ورکشاپ کی علمی کوشش سے جہاد کے بارے پائے جانے والے اعتراضات اور اشکلات کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ ورکشاپ کے پہلے روز تین نشستیں ہوئیں جن میں محققین نے جہاد کے مختلف پہلووں پر اپنے علمی اور تحقیقی مقالے پیش کیے۔

متعلقہ عنوان :