عدالت نے ذکی الرحمن لکھوی کو ایک شخص کے اِغوا کے مقدمے میں بری کر دیا

مقدمے میں تمام مراحل پورے نہیں کیے گئے ٗ ملزم کی بریت کی درخواست کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جانا چاہیے ٗسرکاری وکیل

منگل 21 اپریل 2015 18:42

عدالت نے ذکی الرحمن لکھوی کو ایک شخص کے اِغوا کے مقدمے میں بری کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ممبئی حملوں کے مبینہ ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو ایک شخص کے اِغوا کے مقدمے میں بری کر دیا ہے۔منگل کو دورانِ سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ ذکی الرحمٰن لکھوی کے خلاف اس مقدمے میں ملوث ہونے کے کوئی براہ راست ثبوت نہیں ملے۔ذکی الرحمن لکھوی کے وکیل رضوان عباسی نیاسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں اس مقدمے سے بریت کی درخواست دائر کی تھی۔

مقدمے میں سرکاری وکیل عامر ندیم تابش نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے اس مقدمے میں ذکی الرحمٰن لکھوی کی بریت کی درخواست کی مخالفت کی تھی۔اْنھوں نے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا کہ اس وقت کسی طور پر بھی ملزم کی بریت کی درخواست کو منظور نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ ابھی تک اْن پر تو اس مقدمے میں فردِ جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

اْنھوں نے کہا کہ مقامی عدالت نے فردِ جرم عائد کرنے کے لیے متعدد بار جیل حکام کو ذکی الرحمن لکھوی کو عدالت میں پیش کرنے کیلئے حکم دیا تھا تاہم جیل حکام یہ یہ کہتے تھے کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اْنھیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا سکتا۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ ایسی صورت حال میں مدعی مقدمہ کو نوٹس دیا جاتا ہے اور اگر پھر بھی وہ عدالت میں پیش نہ ہوں تو اْن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جاتے ہیں۔ اْنھوں نے کہا کہ اس مقدمے میں تمام مراحل پورے نہیں کیے گئے اور ملزم کی بریت کی درخواست کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جانا چاہیے۔اس موقع پر عدالت نے کہاکہ یہ چھ سال پرانا مقدمہ ہے اور ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ جس شخص کو اِغوا کیا گیا تھا اس کا وجود بھی ہے یا نہیں کیونکہ اس مقدمے کی تفتیش میں مغوی انور خان کا نہ تو کوئی شناختی کارڈ ہے اور نہ ہی اس کا کوئی ’ب‘ فارم موجود ہے۔

سیشن جج تنویر میر نے کہا کہ عدالت میں جمع کروائے گئے ریکارڈ میں کسی شخص کا بیان بھی موجود نہیں ہے جس میں اْس نے کہا ہو کہ اس نے مغوی انور خان کو دیکھا ہے۔عدالت کے مطابق ابھی تک ایسے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ ذکی الرحمن لکھوی اِغوا کے مقدمے میں ملوث ہیں۔ اس سے پہلے ملزم کے وکیل نے بریت کی درخواست کے حق میں دلائل دیے تھے۔