وزیر داخلہ نے بلٹ پروف گاڑیوں ، ای سی ایل پالیسی اور اسلحہ لائسنس کے اجراء کے معاملے کو شفاف بنانے اور نئی پالیسیوں کو حتمی شکل دینے کیلئے 4 کمیٹیاں تشکیل دے دیں

ی سی ایل میں اب کسی کی ذاتی پسند و نا پسند کی بنیاد پر نام شامل نہیں کئے جائیں گے، بلٹ پروف گاڑیوں کی اجازت ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کو ہونی چاہیے جبکہ اسلحہ لائسنس کے اجراء میں ماضی کی غلطیاں برداشت نہیں کی جائیں گی، چوہدری نثار علی کا اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

منگل 21 اپریل 2015 17:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بلٹ پروف گاڑیوں ، ای سی ایل پالیسی اور اسلحہ لائسنس کے اجراء کے معاملے کو شفاف بنانے اور نئی پالیسیوں کو حتمی شکل دینے کیلئے 4 کمیٹیاں تشکیل دے دیں اور ہدایت کی ہے کہ ای سی ایل میں اب کسی کی ذاتی پسند و نا پسند کی بنیاد پر نام شامل نہیں کئے جائیں گے، بلٹ پروف گاڑیوں کی اجازت ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کو ہونی چاہیے جبکہ اسلحہ لائسنس کے اجراء میں ماضی کی غلطیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔

وہ منگل کو ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ جس میں سیکرٹری داخلہ شاہد خان، ایڈیشنل سیکرٹری، نیکٹا کے اعلیٰ حکام، کمشنر اسلام آباد اور نادرا کے چیئرمین نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر داخلہ کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ایل سی ایل)، بلٹ پروف گاڑیوں اور اسلحہ لائسنسز کے اجراء کے معاملات پر بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے اس ضمن میں چار کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں جو ایک ہفتے کے اندر ان تمام امور پر رپورٹ پیش کریں گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ماضی میں ای سی ایل میں ذاتی پسند و نا پسند کی بنیاد پر نام شامل کئے اور نکالے جاتے رہے ہیں، اب ایسا نہیں ہو گا، کسی کا بھی نام ، ٹھوس شواہد کے بغیر ای سی ایل کی فہرست میں شامل نہیں کیا جائے گا اور ای سی ایل کی نئی پالیسی فوری طورپر تیار کی جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے کی اجازت صرف انہیں ہونی چاہیے جو ٹیکس ادا کرتے ہوں، دولت کے بل بوتے پر سستی شہرت کے لئے بلٹ پروف گاڑیوں کی اجازت دینے کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

بعض عناصر نے غیر قانونی طریقے سے دولت کما کر بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرنا اسٹیٹس سیمبل بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو پرائیویٹ سیکیورٹی کمپنیز سیکیورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری لیتی ہیں ان کے حوالے سے بھی اطلاعات درست موصول نہیں ہو رہیں اور سیکیورٹی کمپنیز میں کام کرنے والے اہلکاروں کی تربیت کا معیار بھی صحیح ہونا چاہیے کیونکہ سیکیورٹی کمپنیز میں غیر تربیت یافتہ لوگ بھرتی کر کے اسلحہ ان کے ہاتھوں میں پکڑا دیا جاتا ہے اور اس طرح کی صورتحال زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلحہ لائسنسوں کے اجراء میں ماضی میں غلطیاں کی گئیں، کرپشن کی وجہ سے غلط لوگوں کو لائسنس جاری کئے گئے، اس پالیسی کی بھی از سر نو تشکیل ہونی چاہیے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ شفاف اور موثر پالیسیوں پر عمل پیرا ہو کر ہی مسائل حل کئے جا سکتے ہیں، ہمیں ایسی پالیسیاں تشکیل دینی چاہیے جس سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو سہولتیں ملیں۔ وزیر داخلہ نے نئی پالیسیوں کی تیاری کیلئے ایڈیشل سیکرٹری کی سربراہی میں چار کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو سات دن میں اپنی رپورٹ وزارت داخلہ میں پیش کریں گے۔