ہمارے پاس وسائل کے انبار نہیں، ریجنل کرکٹ کی ترقی ترجیحات میں شامل ہے، جلد ہر ریجن کی اسپانسر شپ کا اعلان کرینگے‘ شہریار خان

بھارت کیساتھ دسمبر میں کرکٹ سیریز کے انعقاد کیلئے بھارتی کرکٹ بورڈ رضامند ہے تاہم ابھی بھارتی حکومت کے گرین سگنل کا انتظار ہے تین سال کے بعد لاہور میں پی سی بی کی جنرل کونسل کا اجلاس ہوا ،شرکا ء نے کو مسائل سے آگاہ کیا ،شہریار خان نے نچلی سطح پر کھلاڑیوں کے انتخاب میں نا انصافی کا گلہ کیا

منگل 21 اپریل 2015 17:40

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ ہمارے پاس وسائل کے انبار نہیں، ریجنل کرکٹ کی ترقی ترجیحات میں شامل ہے، جلد ہر ریجن کی اسپانسر شپ کا اعلان کریں گے، ڈومیسٹک کرکٹ میں کھلاڑیوں کے انتخاب میں میرٹ نظر انداز ہوتا ہے لیکن اب ایسا نہیں چلے گا،کرکٹ ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لیے ایسوسی ایشنز مدد کریں ، ، ریجنز سے کہا ہے کہ نئے وسیم اور وقار تلاش کرکے بھیجیں۔

ویمن ونگ سے بھی بہتری کیلئے سفارشات مانگی ہیں، سلیکشن کے معاملات مزید بہتری کی طرف جائیں گے ، ملتان اور فیصل آباد میں بھی اکیڈمیز بنارہے ہیں،اکیڈمی کے ذریعے ملکی کرکٹ بہتر ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی سی بی کی جنرل کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

تین سال کے بعد لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جنرل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں ممبران نے شرکت کی ان میں ریجنز، ایسوسی ایشن اور ڈیپارٹمنٹ کے نمائندگان شامل تھے۔

اجلاس میں شرکا ء نے چیئرمین پی سی بی کو مسائل سے آگاہ کیا لیکن شہریار خان نے نچلی سطح پر کھلاڑیوں کے انتخاب میں نا انصافی کا گلہ کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی چیئرمین نے واضح کیا کہ آئندہ آٹھ سال میں قومی ٹیم اگر بھارت اور آسٹریلیا سے طے شدہ سیریز کھیلی تو ایسوسی ایشنز کو سپونسرز کے علاوہ بورڈ بھی رقم دے گا۔ شہریار خان نے کہا کہ اگر ریجنز کے پاس وسیم اکرم اور وقار یونس جیسا ٹیلنٹ ہے تو ایسے کھلاڑیوں کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں تربیت دی جا سکتی ہے لیکن زیادہ تعداد میں کھلاڑیوں کو اکیڈمی میں ٹریننگ دینا آسان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں لوگوں کو اپنا موقف پیش کرنے اور دل کی بھڑاس نکالنے کا موقع ملا، جنرل ہاس اجلاس میں تمام ریجنز سے تجاویز آئیں، جلد ہر ریجن کی اسپانسر شپ کا اعلان کریں گے، ہمارے پاس وسائل کے انبار نہیں، اصل بات یہ ہے گاڑی خرید لی مگر پیٹرول نہیں۔انہوں نے کہا کہ ریجنل کرکٹ کی ترقی ترجیحات میں شامل ہے، مزید 4اضلاع کو شامل کیا گیا ہے، خضدار، لسبیلہ، جعفر آباد اور جھنگ کی ٹیمیں بھی ٹورنامنٹس میں حصہ لیں گی، ریجنز کے سلیکٹر بورڈ سے منظور شدہ ہونے چاہئیں، بہت سی جگہ کھلاڑیوں کا انتخاب سفارش پر ہوتا ہے، کہہ دیا کہ نئے وسیم اکرم اور نئے وقار یونس تلاش کرکے بھیجیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ لانے کی کوشش کررہے ہیں، ویمن ونگ سے بھی بہتری کیلئے سفارشات مانگی ہیں، سلیکشن کے معاملات مزید بہتری کی طرف جائیں گے، اکیڈمی کے ذریعے ملکی کرکٹ بہتر ہوگی، ملتان اور فیصل آباد میں بھی اکیڈمیز بنارہے ہی۔انہوں نے کہا کہ ریجنز کے سلیکٹر بورڈ سے منظور شدہ ہونے چاہئیں، بہت سی جگہ کھلاڑیوں کا انتخاب سفارش پر ہوتا ہے۔

ڈسٹرکٹ اور ریجنز کی سطح پر کرکٹ ٹیموں کے انتخاب میں میرٹ کو نظر انداز کیے جانے کی شکایات کو دور کرنے کے لئے سلیکشن کا شفاف طریقہ کار متعارف کروایا جارہا ہے ۔ نچلی سطح پر میرٹ کا خیال نہ رکھے جانے کی وجہ سے حق دار کرکٹرز کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع نہیں ملتا۔اگر گراس روٹ سطح پر میرٹ پالیسی پر سختی سے عمل در آمد ہوگا تو قومی ٹیم کو باصلاحیت ٹیلنٹ ملے گا۔

۔پی سی بی کی کوشش ہے کہ کھلاڑیوں کی سلیکشن کوشفاف بنایاجائے تاکہ کوئی سلیکشن پرانگلی نہ اُٹھاسکے اورجلدہی کھلاڑیوں کی سلیکشن کے معاملات مزید بہتری کی طرف جائیں گے ۔ اکیڈمی کے ذریعے ملکی کرکٹ بہتر ہوگی، ملتان اور فیصل آباد میں بھی اکیڈمیز بنارہے ہیں۔ویمن ونگ سے بھی بہتری کیلئے سفارشات مانگی ہیں۔شہریارخان نے مزیدکہاکہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ لانے کی کوشش کررہے ہیں بھارت کے ساتھ دسمبر میں کرکٹ سیریز کے انعقاد کے لئے بھارتی کرکٹ بورڈ رضامند ہے تاہم ابھی بھی بھارتی حکومت کے گرین سگنل کا انتظار ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آئی سی سی کے جلاس میں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے آئی سی سی ٹاسک فورس کے چیئرمین جائیز کلارک کی رپورٹ کے بارے میں بھی بات ہوئی اور آئی سی سی کو کہا کہ اس رپورٹ پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس پر آئی سی سی نے ہماری تجویز کو مانا اور پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے آئی سی سی کے اقدامات کے لئے پی سی بی سے تجاویز مانگی ہیں جو انہیں جلد ہی بھجوادی جائیں گی ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ پی سی بی کی بھارت کے ساتھ 8سالوں میں 6سیریز اور ساؤتھ افریقہ اور آسٹریلیا کے خلاف سیریز کا کامیابی سے انعقاد ہوگیا تو پی سی بی کے کافی حد تک مالی مسائل حل ہوجائیں گے اور پھر پی سی بی ڈومیسٹک سطح پر کرکٹ کے فروغ کے لئے کئی اقدامات کرنے کی پوزیشن میں ہوگا ۔