سرحد پار سے درپردہ جنگ کشمیر کے امن کیلئے سنگین خطرہ ہے‘ بھارتی وزیر دفاع

منگل 21 اپریل 2015 13:33

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء) کشمیر میں عسکریت پسندی اور شمال مشرقی ریاستی علاقوں میں نگسلواو کو بڑے چیلنج قرار دیتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امن کی بحالی کیلئے پہلی ترجیحی ہے تاہم سرحد پار کی درپردہ جنگ کشمیر میں ہنوز خطرہ ہے‘ بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج ملک کی سلامتی کیلئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے اور اس سلسلے میں فوج کیموجودگی میں ملک پوری طرح سے سلامت ہے اور سرحدوں پر کوئی خطرے والے بات نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج نے ملک کی سرحدوں کو محفوظ بنا رکھا ہے جس کی بنیاد پر ملک کے کروڑوں لوگ رات کو بناء کسی خوف کے نیند کرتے ہیں۔ مرکزی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فوج کے سامنے ملک بھر میں کئی ایک چیلنج درپیش ہیں لیکن جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی اور سمالی مشرقی ریاستوں میں نگسلواد دو بڑے چیلنج ہیں جن سے نمٹنے کیلئے فوج بہتر انداز میں کام کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبر دار کیا کہ جموں و کشمیر میں ملی ٹینسی ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ اس میں کمی آئی ہے تاہم پچھلے کئی مہینوں سے سرحد پار کی طرف سے دراندازی کو جاری رکھنے کی صورت میں امن کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور کئی ایک فدائین حملوں کے ساتھ ساتھ اندرون ریاست میں وردی پوشوں پر جنگجوئیانہ حملوں میں تیزی آنے سے نئے خطرات نے جنم لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج نے ہر سطح پر معاملات کو ڈھیل کرنے کا من بنا لیا ہے۔

مرکزی وزیر دفاع نے کہا کہ درپردہ جنگ ہی کشمیر میں امن کیلئے بڑا خطرہ ہے اور اس خطرے سے نمٹنے کیلئے ہر سطح پر سیکیورٹی فورسز کو کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے نہ صرف ملی ٹینسی کا مقابلہ کرنے میں ملک بھر میں اپنا نام کمایا ہے بلکہ خیر سگالی اقدامات کے تحت جمو وکشمیر میں آئے قہر انگیز سیلاب کے دوران بھی فوج نے قابل تعریف کام کیا ہے جس کے دوران لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو بچا لیا گیا اور لوگون کے جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ خیر سگالی جذبے کے تہت فوج نے آپریشن سدبھاونا کے تحت بھی اپنی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے تاہم انہوں نے فوج کو کشمیر میں صورتحال سے نمٹنے کیلئے الرٹ جاری کرتے ہوئے جنگجوؤں کیخلاف آپریشن جاری رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ امن عمل میں رخنہ ڈالنے والوں پر کڑی نگاہ رہے گی ساتھ ہی ساتھ ایسے کسی بھی شخص کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جا سکتی ہے جس کی وجہ سے امن درہم برہم ہونے کا خطرہ ہو۔

منوہر پاریکر کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حالات میں کسی بھی قیمت پر قبل از وقت رائے قائم کی نہیں جا سکتی ہے لیکن اس کے باوجود بھی فی الوقت کشمیر کے حالات قابو میں ہیں اور اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو اطمینان بھی ہے۔ انہوں نے کھٹوعہ اور سانبہ میں فدائین طرز کے حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگجو کشمیر میں چونکہ عوامی حمایت سے محروم ہو چکے ہیں لہذا وہ اپنا حوصلہ بڑھانے کیلئے فدائین طرز کے حملوں کا سہارا لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں میں فوج اور فورسز کو جانی نقصان اٹھانا پڑتا ہے کیونکہ یہ حملہ غیر متوقع ہوتا ہے اور اس سلسلے میں موت کو گلے لگانے والے کو روکنا بھی کسی حد تک مشکل ہو جاتا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ فدائین طرز کے حملوں کو روکنے کیلئے فوج نے بہتر طریقہ کار اپنایا اور جانی نقصان کم سے کم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب جب بھی کشمیر میں فوج سے سرزد کوئی غلطی ہوئی ہے اس کا ازالہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالات کو یہ تقاصا ہے کہ اس وقت کشمیر میں حالات کو مجموعی طور پر قابو میں رکھا جائے اور امن کو ایک موقعہ دیا جائے تاہم انہوں نے سرہد پار دراندازی کو تشہیر میں امن کیلئے زبردست خطرے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ امن کو درپیش خطرات مین سرحد پار دراندازی سرہفرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی دراندازی مکمل طور پر بند ہو گی تو کشمیر میں امن لوٹ آئیگا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے جمہوریت کا راستہ اپنا لیا ہے جس کو دیکھتے ہوئے ملی ٹینسی کا دم گٹھ رہا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ کشمیر میں ابھی بھی احتیاط لازمی ہے جس کو دیکھتے ہوئے فوج کو ہر سطح پر اپنا حوصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر ایسے درے موجود ہیں جن کے ذریعے دراندازی ہو سکتی ہے اور یہ درے مکمل طور پر بند نہیں کئے جا سکتے ہیں۔