بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین ،کمشنر افغان رفیویجز کا عہدہ عرصہ دراز سے خالی پڑا ہے ،مولانا عبدالواسع

پیر 20 اپریل 2015 22:10

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء) جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ وہ ایسے صوبے میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر خدمات سرانجام دے رہے ہیں جہاں حکومت عوام کی نظروں میں خود کود اتنی پاک دامن بتاتی ہے کہ اﷲ کی پناہ صوبے میں ایسے آفیسران کو بھی پوسٹنگ دی گئی ہے کہ جس کو وزیراعلیٰ بلوچستان وزراء کے سامنے ان آفیسر زکی موجودگی میں ان کو جھوٹا شخص کہتے ہے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور کمشنر افغان رفیویجز کا عہدہ عرصہ دراز سے خالی پڑا ہے اگر وزیراعلیٰ کے ترجمان کو یہ بات ناگوار نہ گزرے تو ان عہدوں پر نوٹیفکیشن کی صورت تعیناتیاں کرکے اپوزیشن کو جواب دیں۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز آفیسران کی ایک وفد سے بات چیت کے دوران کہی‘انہوں نے کہاکہ موجودہ صو بائی حکومت نے حکومت میں آنے سے پہلے جس قدر میرٹ کا واویلا مچایا ایسا لگ رہا تھا کہ ہر طرف دودھ و شہد کی نہریں بہے گی جس پر دودھ و شہد اعاشق خوش ہوئے لیکن پھر ایسی آندھی آئی کہ پہلے سے موجود دودھ و شہد کو خراب کردیا جس طرح حکومت نے دیگر معاملات کے ساتھ اہل آفیسران کو پوسٹوں پر تعینات کرنے کے دعویں کیے اس کے بعد تقرر و تبادلوں نے اس کی نفی کردی ہے جس پر اپوزیشن نے متعدد بار حکومت وقت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی لیکن اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے انہوں نے کہاکہ اس صوبے میں ایک طویل عرصے سے چیئرمین پبلک سروس کمیشن کا عہدہ خالی پڑا ہے اور صوبے میں اہل افراد کی موجودگی کے باوجود اس پر تقرری نہیں کرائی جائے جس نے ابہام کو جنم دیا ہے اس سلسلے میں جو باتیں وہ سن رہے ہیں وہ پریشان کن ہے کمشنر افغان رفیو یجز کا عہدہ خالی پڑا ہے جبکہ صوبے میں وافر تعداد میں آفیسر ہونے کے باوجود صوبائی حکومت کو اس پر تقرری کی توفیق نہیں ہوتی جہاں دیگر معاملات وفاق کے حوالے کیے گئے ہے وہی پر صوبے کی معاملات چلانے والے اس دفتر کا دیکھ بھال اسلام آباد میں بیٹھے آفیسران کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ وہ ایسے صوبے کا باشندہ ہے جہاں اصلاح کی بجائے حکومتی ترجمان سیخ پا ہو جاتے ہے اور ایسے الفاظ کا چناؤ شروع کردیتے ہے جو کہ مہذب لوگوں کے شنہشا ہ نہیں ہوتا وہ حکومت اور اسکے ترجمان کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ کردار کی بنیاد پر انہیں جواب دے نہ کہ صرف گفتار پر تاکہ عوام بھی ان کی کارکردگی کو بانپ سکیں۔

متعلقہ عنوان :