خطے میں آباد اقوام ہر طرح کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ہز ارہ ڈیموکریٹک پارٹی

رسم و رواج اور رہن سہن میں کے ثقافتی پس منظر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،اپنے آباؤاجداد کی تاریخ کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے، عبدالخالق ہزارہ کاتقریب سے خطاب

پیر 20 اپریل 2015 21:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء ) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ نے خطے کے اقوام کی ثقافت،زبان،رسم و رواج کو امن و سلامتی کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ زبان،ثقافت اور رسم ورواجوں کے ذریعے خطے میں آباد اقوام ہر طرح کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔نیمسو آرگنائزیشن کے زیر اہتمام منعقدہ ایک ہزارگی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہزارگی ثقافت خطے کے ان چند قدیمی اور تاریخی ثقافتوں میں ہوتاہے جنہوں نے نہ صرف تاریخ کے بحرانوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنی حیثیت اور شناخت کو محفوظ رکھا ہے بلکہ خطے کے اقوام کے درمیان روابط کے فروغ کا ذریعہ بن کر قومی،مذہبی رواداری اور فرقہ وارانہ ہم آھنگی کی برقراری میں اہم کردارادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

پارٹی رہنما نے کہا قوموں کے رسم و رواج اور رہن سہن میں انکے ثقافتی پس منظر کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اس وقت بلوچ،پشتون،سندھی،پنجابی خطے میں آباد دیگر مختلف اقوام کی اپنی الگ شناخت میں ان قوموں کے ثقافتی آثار جس طرح اہمیت کے حامل ہے اسی طرح ہزارگی ثقافت ہماری جداگانہ قومی شناخت کی علامت اور دیگر قوموں کے ثقافت کے ساتھ ایک گلدستہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زمانہ قدیم سے بعض قوتیں ہزارگی شناخت کے خلاف برسرپیکار ہے اور ہزارہ قوم پر بیرونی رسم و رواج مسلط کرتے ہوئے انہیں انکی شناخت سے محروم کرنا چاہتی ہیں۔مگر ہزارہ قوم اپنے آباؤاجداد کی شناخت کو کسی طرح کی سازشوں کے ذریعے ختم کرنے کی نہ اجازت دیگی نہ ہی کسی کو عقیدے کی بنیاد پر ہزارگی رسم و رواج کا مذاق اڑانے اور قومی ثقافت کو ٹارگٹ کرنے پر معاف کریگی۔

عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ عوام کے جم غفیر نے بغیر کسی اطلاع اور نوٹس کے پروگرام میں شرکت کے ذریعے اپنی ثقافت رسم ورواج اور زبان سے محبت کا بھر پور اظہار کرکے ثابت کیا کہ ہزارگی ثقافت سے انکے رشتے کو کسی صورت ختم نہیں کیا جاسکتا نہ ہی کوئی ہزارہ قوم کو کسی اور کے مفادات کیلئے استعمال کرسکتاہے۔پارٹی ہر اس اقدام کی سرپرستی کریگی جس سے قومی شناخت کو اجاگر کرنے کا موقع حاصل ہوتاہو اور خطے کے اقوام کے درمیان رواداری،امن اور دوستی کو فروغ حاصل ہوتاہو۔

پارٹی رہنما نے کہا کہ ہزارہ قوم صرف غم منانے کیلئے دنیا میں نہیں آیا ۔انسانی خوشیوں پر ہزارہ قوم کو ایک زندہ قوم کی طرح خوشی مناکر اپنی زندگی کا ثبوت دینا ہوگا۔اب وہ دور گیا جب ایک ملا پورے سال قوم کر رلا کر اپنی اجارہ داری قائم کر رکھے تھے۔ہمیں اپنی غم اور خوشی میں فرق کرتے ہوئے اپنے آباؤاجداد کی تاریخ کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔

عبدالخالق ہزارہ نے ثقافتی پروگراموں کو ہزارہ قوم کے خلاف سرگرم عمل سازشیوں کی موت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں کا انعقاد کرتے ہوئے قوم میں روشن خیالی،جمہوری روایات اور پر امن سیاسی عمل کو فروغ دیا جاسکتاہے۔تقریب سے نیمسو آرگنائزیشن کے صدر عبدالعلی نے بھی خطاب کیا۔جبکہ اس موقع پر خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔تقریب کے آخر میں ہزارگی ثقافتی پروگراموں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے ہنر مندوں کو شیلڈ اور سرٹیفیکیٹ دیئے گئے۔