جب سات کروڑ سموں کی تصدیق کی جا سکتی ہے تو دو لاکھ ووٹو ں کی تصدیق کیلئے بائیو میٹرک سسٹم کیوں نہیں لگا یا جا سکتا ؟، سراج الحق

چینی صدر کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہیں ،جماعت اسلامی ٹھوس حقیقت ہے ،شہر قائد کیلئے لازوال قربانیاں دی ہیں، پریس کانفرنس

پیر 20 اپریل 2015 21:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم کسی تنظیم کے خلاف نہیں بلکہ نفرت اور تعصب کے خلاف ہیں عوام پسند نہیں کرتے کہ لیڈر آپس میں لڑیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ قوم کے لیڈر عوام کے مسائل حل کریں،کراچی میں جماعت اسلامی ایک ٹھوس حقیقت ہے ہم نے شہر کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں، راشد نسیم کی صورت میں شہر کے عوام کو حقیقی ترجمان ملے گا ،ہم عوامی خدمت کی بنیاد پر ووٹ مانگ رہے ہیں ۔

حکومت جب سات کروڑ سموں کی تصدیق کر سکتی ہے تو دو لاکھ ووٹو ں کی تصدیق کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کیوں نہیں لگا سکتی ؟ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر NA-246سے جماعت اسلامی کے امیدوار راشد نسیم ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ،نائب امراء مظفر احمد ہاشمی ،برجیس احمد ،مسلم پرویز ،مرکزی سیکریٹری اطلاعات امیر العظیم ،امیر ضلع وسطی منعم ظفر خان اور دیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

سر اج الحق نے کہا کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں کم عرصے میں چین کی حیرت انگیز ترقی ہمارے لیے مثال ہے ،آبادی اور مسائل کے باوجود چین کی ترقی کی وجہ یہ ہے کہ وہاں کی قیادت مخلص اور کرپشن سے پاک ہے ،پاکستان میں بھی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب ملک سے کرپشن کا خاتمہ کر دیا جائے ،پاکستانی معاشرے کو باہر سے نہیں بلکہ اندر کے کرپٹ عناصر سے خطرہ ہے ،سراج الحق نے کہا کہ اب پورے ملک کی نگاہیں کراچی پر لگی ہوئی ہیں ،ہم پُر امن اور دوستانہ ماحول میں این اے 246کا میچ کھیلنا چاہتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تاریخ اچھی نہیں ہے اس نے 1977میں بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی اور نہ ہی 2013میں ۔

مگر اب اس مرتبہ شفاف الیکشن کرانے کے علاوہ کمیشن کے پاس کوئی آپشن نہیں ،اسی لیے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ضمنی انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم لگایا جائے اگر حکومت سات کروڑ سموں کی تصدیق کر سکتی ہے تو دو لاکھ ووٹوں کی تصدیق کے لیے بائیو میٹرک سسٹم کیوں نہیں لگا سکتی؟الیکشن کمیشن نے ہمیں پریزائیڈنگ آفیسر زکی لسٹ فراہم نہیں کی ۔ماضی میں پارٹی ورکروں کو پریزائیڈنگ آفیسرز ظاہر کیا گیا ہمیں فی الفور لسٹ فراہم کی جائے تا کہ ان کی تصدیق کر سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں کچھ لوگوں کو خوف ہے کہ اس بار سلیکشن کے بجائے الیکشن نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کراچی ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہے ،پاکستان کی ترقی کا انحصار کراچی پرہے ،عوام چاہتے ہیں کہ یہاں ایسی فضا قائم ہو کہ یہاں رہنا ممکن ہو لوگ یہاں سے ہجرت پر مجبور ہو گئے ہیں تاجروں کی ایک بڑی تعداد ملائیشیا اور دبئی چلی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قلیل عرصے میں 300سے زیادہ ہڑتالیں کی گئیں اور المیہ یہ ہے کہ کوئی ہڑتال پانی ،بجلی یا عوامی مسائل پر نہیں ہو ئی ۔300ہڑتالیں پارٹی مفادات کے لیے کی گئیں ،یہ کراچی ہے یا ہڑتال نگر؟انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام کا ووٹ کراچی کا مستقبل طے کرے گا ،26سال سے کراچی جل رہا ہے ،یہاں متحدہ کا قبضہ ہے ،پورے کراچی کو یرغمال بنا دیا گیاہے ،انہوں نے کہا کہ شہر کراچی میں جب جماعت اسلامی کی حکومت تھی تو ان کے میئر کو اس لیے ہٹایا گیا کہ انہوں نے کراچی کے حقوق کے لیے آواز بلند کی تھی ،نعمت اﷲ خان ایڈوکیٹ نے اپنے دور میں32بڑے کالجز تعمیر کیے تھے ۔

ہارٹ ڈیزیز اسپتال اور بچوں کے لیے پلے گراؤنڈ بنائے تھے ۔بڑی بڑی سڑکیں اور پلوں کی تعمیر نعمت اﷲ خان کا کارنامہ ہے ،ہم خدمت کی بنیاد پر ووٹ مانگتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا شہر بنانا چاہتے ہیں جس میں خوف اور بد امنی نہ ہو اور الطاف حسین بھی کراچی آسکیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی تنظیم کے خلاف نہیں ،تعصب اورلڑاؤ اور حکومت کروکے خلاف ہیں ،ہم محبت کی بات کرتے ہیں عوام یہ پسند نہیں کرتے کہ لیڈر آپس میں لڑیں وہ چاہتے ہیں کہ لیڈر ان کے مسائل حل کریں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی ایک ٹھوس حقیقت ہے ،ہمارے درجنوں کارکنوں کو شہید اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔اس شہر کے لیے ہم نے لازوال قربانیاں دی ہیں ،شہر کومحبت کی ضرورت ہے اب وقت آگیا ہے کہ نفرت کی دیوار برلن کو گرا دیا جائے ۔