اراکین سینٹ کا قومی ایکشن پلان عملدر آمد یقینی بنانے کا مطالبہ

آپریشن ضرب عضب میں اہم کامیابیاں حاصل کی گئیں ٗ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مرکز ،صوبوں میں ہم آہنگی کی ضرورت ہے ٗمشاہد حسین سید ٗ سینیٹر کامران سحر ٗسینیٹر الیاس بلور ٗ سینیٹر عثمان کاکڑ کا اظہار خیال فاٹا میں دہشتگردوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں ٗمارے جانیوالوں کے کوائف سامنے آنے چاہئیں ٗپی پی پی دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں مرکز اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی ہونی چاہئے ٗفرحت اﷲ بابر کالعدم تحریک طالبان ریاست کیخلاف عمل پیرا تھی، ا جڑیں دور تک ہیں، فوری طور پر ختم کرنا مشکل ہے ٗجنرل (ر)عبد القیوم

پیر 20 اپریل 2015 21:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء) اراکین سینٹ نے قومی ایکشن پلان عملدر آمد یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پورے عمل میں شفافیت ہونی چاہیے ٗ آپریشن ضرب عضب میں اہم کامیابیاں حاصل کی گئیں ٗ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مرکز اور صوبوں میں ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ پیر کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر ستارہ ایاز کی ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے موثر اقدامات اٹھانے کی قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ ایکشن پلان کی اہم باتوں پر ابھی تک توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں دہشت گردوں کی ہلاکتوں کی مسلسل اطلاعات موصول ہو رہی ہیں ٗمارے جانے والوں کے کوائف سامنے آنے چاہئیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد قدر سست محسوس ہوتا ہے اس میں شفافیت ہونی چاہئے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں مرکز اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی ہونی چاہئے ٗ انٹیلی جنس اطلاعات کی شیئرنگ بھی ضروری ہے۔

وزیر داخلہ کو قومی ایکشن پلان کے حوالے سے ایوان کو بریفنگ دینی چاہئے۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ دہشت گردی اور دہشت گردوں کا خاتمہ ضروری ہے۔ پارلیمنٹ نے خصوصی مقدمات کے لئے قانون سازی کی۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل فورس کے قیام کے سلسلے میں بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جا سکے۔ دہشت گردی کی جڑوں کو ختم کرنے کے لئے اقدامات ہونے چاہئیں۔

سینیٹر الیاس بلور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ایکشن میں ہوتی تو لاہور کا واقعہ نہ ہوتا، صورتحال میں کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں ہو سکی۔ قومی ایکشن پلان پر سختی سے عمل ہونا چاہئے۔ سینیٹر چوہدری تنویر خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم نے مل کر فیصلے کئے۔ تمام سیاسی جماعتوں نے اس ایجنڈے پر اتفاق کیا کہ ہمیں اس عفریت کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا نے بھی دہشت گرد تنظیموں کا بائیکاٹ کر کے اہم کردار ادا کیا ہے۔ حکومت نے دہشت گرد تنظیموں کے اثاثے ضبط کر کے انہیں مفلوج کیا اور آپریشن کے ذریعے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ سینیٹر جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان ریاست کے خلاف عمل پیرا تھی، اس کی جڑیں دور تک ہیں، اس لئے اسے فوری طور پر ختم کرنا مشکل ہے۔

آپریشن ضرب عضب نے زبردست کامیابیاں حاصل کیں، جو لوگ فائر کرتے ہیں ان پر جوابی فائر ہوتا ہے۔ ان لوگوں کے مخصوص مقاصد ہیں۔ یہ ریاست کے دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں آج حالات بہت بہتر ہیں۔ پنجاب میں دینی مدارس کی رجسٹریشن کا عمل مکمل ہونے والا ہے، دہشت گردی کے مسئلہ کو پوری قوم نے مل کر حل کرنا ہے۔سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کے ایشو پر حکومت اور حزب اختلاف دونوں ایک ہیں۔

قومی ایکشن پلان کے بیشتر حصوں پر عمل نہیں کیا گیا۔ وزارت داخلہ کو اس سلسلے میں فعال کردار ادا کرنا چاہئے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کو سست قرار دیا اور کہا کہ اگر ایکشن پلان پر تیزی سے عمل ہوتا تو بلوچستان میں بہتری آتی۔ انہوں نے کہا کہ مارے جانے والے دہشت گردوں کے کوائف عوام کے سامنے آنے چاہئیں۔ سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنی قراردادوں میں خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کے لئے کہہ چکی ہے۔

ہمیں غور کرنا ہے کہ یہ انسداد دہشت گردی کی جنگ ہے یا فروغ دہشت گردی کی جنگ ہے۔ ہمارے سارے نقصانات ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ سانحہ پشاور میں غفلت کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟ وفاقی حکومت کی طرف سے صوبائی حکومت کو مراسلہ بھیجا گیا کہ آرمی پبلک اسکول پر حملہ ہو سکتا ہے مگر اس مراسلے کی روشنی میں صوبائی حکومت نے کوئی کارروائی نہ کی۔

سینیٹر سسی پلیجو نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز کیا گیا۔ ضرب عضب آپریشن کی کامیابیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومتی اداروں کی کارکردگی مایوس کن ہے البتہ پاک فوج نے زبردست کردار ادا کیا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر جہانزیب جمالدین نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی کچھ شقوں پر ہمیں اعتراضات ہیں۔

افغان جنگ لڑنا ہمارا غلط فیصلہ تھا، کچھ مدارس میں غلط سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کی خامیوں کو دور کیا جائے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری قوم متفق ہے، آرمی پبلک اسکول پر حملہ میں معصوم بچوں کو شہید کیا گیا۔ پاک فوج کے اقدامات کو سراہتے ہیں، فوج کو سیاسی حمایت کی ضرورت ہے، فوج نے ملک کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ہر گھر میں ہر آنکھ اشکبار تھی۔ ہم نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا آج بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں۔ صرف مذہبی دہشت گردی دہشت گردی نہیں، دہشت گرد خواہ مدارس سے تعلق رکھتا ہو یا کسی اور جگہ سے، اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :