قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا قائمہ کمیٹی سے منظور کیا جانیوالا سائبر کرائمز بل پر تحفظات کا اظہار

بل کو مزید مشاورت کیلئے واپس کمیٹی کو ارسال کیا جائے یا پھر پر غور کیلئے خصوصی کمیٹی بنائی جائے ٗ نفیسہ شاہ ٗ عارف علوی ٗ رشید گوڈیل قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں اپوزیشن ارکان کو شرکت یقینی بنانا چاہیے تھی ٗہر بات پر مخالفت برائے مخالفت نہیں کرنی چاہیے حکومتی اراکین نے اپوزیشن کے تحفظات مسترد کریئے ٗتہمینہ دولتانہ ٗ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ٗ میجر (ر)طاہر اقبال کا اظہار خیال

پیر 20 اپریل 2015 21:28

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا قائمہ کمیٹی سے منظور ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے قائمہ کمیٹی سے منظور کیا جانے والا سائبر کرائمز بل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بل کو مزید مشاورت کے لئے واپس کمیٹی کو ارسال کیا جائے یا پھر پر غور کیلئے خصوصی کمیٹی بنائی جائے جبکہ حکومتی اراکین نے اپوزیشن کے تحفظات مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں میں اپوزیشن ارکان کو شرکت یقینی بنانا چاہیے تھی ٗہر بات پر مخالفت برائے مخالفت نہیں کرنی چاہیے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ گزشتہ دنوں بڑی جلد بازی میں کمیٹی سے سائبر کرائمز بل منظور کیا گیا، اس بل کے حوالے سے آئی ٹی انڈسٹری، سول سوسائٹی اور دیگر فریقین کے تحفظات ہیں اس بل کو مزید مشاورت کے لئے واپس کمیٹی کے سپرد کیا جائے یا اس پر آل پارٹیز کمیٹی بنائی جائے۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے بل کے حوالے سے آل پارٹیز گروپ بنانے یا پھر بل پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ میجر (ر) طاہر اقبال نے کہا کہ سائبر کرائمز بل کمیٹی نے منظور کیا ہے اس سے انسانی حقوق کی حق تلفی نہیں ہوگی، بل قومی اسمبلی میں پیش کریں گے، کمیٹی کے ارکان بلانے پر بھی کمیٹی میں نہ آئیں تو ہمارا کیا قصور ہے۔ ایم کیوایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ اس بل پر ہر طبقہ کی طرف سے اعتراضات آ رہے ہیں، سائبر کرائمز بل کو منظور کرنے میں جلدی نہ کی جائے اس پر نظرثانی کی جائے۔

آئی ٹی کمیٹی کے چیئرمین کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ اس بل پر ہم نے چھ مرتبہ کمیٹی کے اجلاس بلائے، تمام جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ذیلی کمیٹی بنائی، آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کے قوانین کا جائزہ لیا، تمام جماعتوں کے نمائندے کمیٹی میں شامل ہیں، اگر کسی کو اس پر اعتراض ہے تو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے۔ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ بل پر نظرثانی میں کوئی برائی نہیں ہے، بل کو بہتر بنانے پر کسی کو اعتراض نہیں ہے، ہم اس قانون کے مخالف نہیں ہیں۔

پی ٹی آئی کی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ سائبر کرائمز بل میں بعض ابہام موجود ہیں، تمام جماعتوں پر مشتمل گروپ بنایا جائے جو اس بل کا جائزہ لے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے تجویز دی کہ بل پر نظرثانی کی جائے، پارلیمنٹ کا وقت بچ جائے گا۔ مسلم لیگ (ن)طلال انور چوہدری نے کہا کہ وہ بھی آئی ٹی کمیٹی کے رکن ہیں، ان جماعتوں کو بتانا چاہئے کہ ان کے ارکان میں کمیٹی میں کیوں نہیں آئے، اس بل پر پوائنٹ سکورنگ کی جا رہی ہے، بل کو پارلیمنٹ میں ہی پیش کیا جانا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا کہ بل کی ایک ایک شق کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے، ہم نے بل پر اعلیٰ قانونی ماہرین اور اٹارنی جنرل سے مشاورت کی گئی ہے، بل پر پارلیمنٹ میں دیگر ارکان کو بھی بات کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ بل پر مزید غور پر تمام جماعتیں متفق ہیں، آرڈیننسوں پر بھی ہمارے تحفظات ہیں کیونکہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

امجد علی خان نے کہا کہ 14 اپریل کو کمیٹی کا اجلاس رکھا گیا تھا، ہم نے تاریخ آگے کرنے کی استدعا کی جو نہیں مانی گئی۔ سید علی رضا عابدی نے کہا کہ سائبر کرائمز بل پر صنعتی شعبے سامنے آ رہے ہیں، ان کے تحفظات دور ہونے چاہئیں، بل کی بعض شقوں سے انسانی حقوق پر بھی اثرات مرتب ہوں گے، بل کو ایک مرتبہ کمیٹی میں واپس بھیج دیا جائے جہاں ماہرین کو مدعو کر کے رائے لی جائے۔

شہباز آفریدی نے کہا کہ حکومت اس بل پر کمیٹی بنائے تو اس کے مثبت اثرات رونما ہوں گے۔ ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ یہ عام قانون نہیں ہے، بنیادی انسانی حقوق متاثر ہونے کا امکان ہے، قانون جلدی میں نہ بنایا جائے اس سے پہلے کہ یہ متنازعہ یا بڑا مسئلہ بن جائے بل پر نظرثانی کی جائے۔ بیگم تہمینہ دولتانہ نے کہا کہ ہم بھی بہتر نظام چاہتے ہیں، مخالفت برائے مخالفت نہیں بلکہ تعمیری اپوزیشن ہونی چاہیے، بل کو پارلیمنٹ میں دوبارہ نہیں آنا چاہیے بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح تک ملتوی کر دیا گیا ۔