حکومت کا اقتصادی راہداری منصوبے پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کے تحفظ کیلئے خصوصی سکیورٹی فورس تشکیل دینے کااعلان

خصوصی فورس رینجرز کی طرز پر کام کریگی ٗ واحد مینڈیٹ پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنا ہو گا ٗپاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے ٗ گوادر کو خضدار، کوئٹہ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملانے والی سڑک اگلے سال تک مکمل کر لی جائیگی ٗ گوادر پاکستان کے اندر اور باہر مختلف منڈیوں کیلئے ایک ماڈرن بندرگاہ کے طور پر کام کریگی ٗ وفاقی وزیر حسن اقبال کا خصوصی کا انٹرویو

پیر 20 اپریل 2015 20:55

حکومت کا اقتصادی راہداری منصوبے پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کے تحفظ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے اقتصادی راہداری منصوبے پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کے تحفظ کیلئے خصوصی سکیورٹی فورس تشکیل دینے کااعلان کرتے کہا ہے کہ خصوصی فورس رینجرز کی طرز پر کام کریگی ٗ واحد مینڈیٹ پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنا ہو گا ٗپاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تعمیراتی کام شروع ہو چکا ہے ٗ گوادر کو خضدار، کوئٹہ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملانے والی سڑک اگلے سال تک مکمل کر لی جائیگی ٗ گوادر پاکستان کے اندر اور باہر مختلف منڈیوں کیلئے ایک ماڈرن بندرگاہ کے طور پر کام کریگی ٗوہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر بی بی سی سے بات چیت کررہے تھے احسن اقبال نے اس تاثر کی تردید کرتے کہا کہ اقتصادی راہداری کے اس حصے پر پہلے کام مکمل کیا جائیگا جو بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے گزرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ گوادر کو خضدار سے ملانے والی سڑک پر تعمیر کے کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ یہ سڑک کوئٹہ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ہوتی ہوئی شاہراہ قراقرم تک پہنچے گی اور ہمارا ارادہ ہے کہ اس سڑک کو اگلے سال کے آخر تک مکمل کر لیا جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ بعض لوگ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کو صرف ایک سڑک سمجھ کر اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں۔

یہ راہداری منصوبہ صرف ایک سڑک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک فریم ورک ہے، یہ بہت سے ترقیاتی منصوبوں کا مجموعہ ہے جس میں بجلی گھر، صنعتی زون، ثقافتی منصوبے اور حتیٰ کہ ٹیلی وژن اور ریڈیو اسٹیشن تک شامل ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ گوادر پاکستان کے اندر اور باہر مختلف منڈیوں کیلئے ایک ماڈرن بندرگاہ کے طور پر کام کرے گی، اس لیے اسے ایک سے زیادہ راستوں کے ذریعے ملکی اور علاقائی منڈیوں سے جوڑا جائے گا۔

مغربی روٹ بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے گزرے گا، مرکزی روٹ سکھر اور انڈس ہائی وے کو قرا قرم ہائی وے سے جوڑے گا اور مشرقی روٹ اسلام آباد سے فیصل آباد اور ملتان موٹر وے کو سکھر کے راستے گوادر تک لے جائے گا۔وفاقی احسن اقبال نے کہا کہ سب سے پہلے مغربی روٹ اس کے دو سال بعد مشرقی روٹ اور سب سے آخر میں مرکزی روٹ پر کام مکمل کیا جائے گا۔وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس راہداری سے وابستہ جتنے بھی ترقیاتی منصوبے ہیں، وہ تمام صوبوں میں پھیلے ہوئے ہوں یہی وجہ ہے کہ شاہراہوں کی تعمیر ہو یا بجلی گھروں اور صنعتی زونز کا قیام، چھوٹے صوبوں کو فوقیت دی جا رہی ہے۔

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بتایا کہ حکومت نے اس منصوبے پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کے تحفظ کیلئے ایک خصوصی سکیورٹی فورس تشکیل دی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کے حکم پر بننے والی اس خصوصی فورس کی تربیت فوج کی زیرنگرانی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ خصوصی فورس رینجرز کی طرز پر کام کرے گی اور اس کا واحد مینڈیٹ پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنا ہو گا۔