چین کے صدر زی جنگ پنگ کا دورہ پاکستان پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کریگا‘ لاہور چیمبر

چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر اربوں ڈالر کے معاہدے ہونگے ،پاکستان میں توانائی کا بحران حل ہوگا‘ اعجاز اے ممتاز

پیر 20 اپریل 2015 17:29

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے توقع ظاہر کی ہے کہ چین کے صدر زی جنگ پنگ کا دورہ پاکستان پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرے گا۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدر اعجاز اے ممتاز اور نائب صدر سید محمود غزنوی نے کہا کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر اربوں ڈالر کے معاہدے ہونگے جس سے پاکستان میں توانائی کا بحران حل ہوگا، صنعتوں کو وسعت ملے گی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔

اعجاز اے ممتاز اور سید محمود غزنوی نے کہا کہ چین کی تکنیکی اور مالی معاونت دونوں ممالک کے پرخلوص اور مضبوط تعلقات کا ثبوت ہے، چین پاکستان کا بڑا تجارتی حصے دار ہے اور توقع ہے کہ آئندہ چند سالوں میں باہمی تجارت کا حجم پندرہ ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

(جاری ہے)

اعجاز اے ممتاز اور سید محمود غزنوی نے کہا کہ اگرچہ باہمی تجارت بڑھ رہی ہے لیکن دونوں ممالک کی پوٹینشل اس سے کہیں زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی صرف سرحدیں ہی نہیں بلکہ دل بھی ملتے ہیں، عالمی سیاسی و معاشی امور پر دونوں ممالک کا نکتہ نظر بھی یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قالین، لیدر، لیدر مصنوعات، آلات جراحی، کھیلوں کا سامان، پھل، سبزیاں، چاول، فارماسیوٹیکل اور کپاس سمیت پاکستانی مصنوعات معیار کے حوالے سے بہترین ہیں لہذا چینی درآمد کنندگان کو یہ اشیاء پاکستان سے ترجیحی بنیادوں پر منگوانی چاہئیں۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تاجر تعمیرات، ہوٹل، سیاحت، ایس ایم ایز، کمپیوٹر، ٹیکسٹائل، گارمنٹس، کارپوریٹ فارمنگ، سی فوڈ، فوڈ پراسیسنگ، بینکنگ اینڈ فنانس، لائٹ انجینئرنگ وغیرہ کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کا آغاز کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں پاکستان کو چینی مدد کی اشد ضرورت ہے۔

اعجاز اے ممتاز نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے جبکہ چین اس شعبے میں وسیع مہارت رکھتا ہے، اگر اس شعبے میں مشترکہ منصوبہ سازی کی جائے تو اس سے دونوں ممالک کو بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار بڑھنے سے نہ صرف مقامی ضرورت پوری ہوگی بلکہ اضافی پیداوار چین کو بھی برآمد کی جاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ سی فوڈ پراسیسنگ کے شعبے میں بھی دونوں ممالک مل کر کام کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :