حکمرانوں کا کسانوں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک ملکی معیشت پر قاتلانہ حملہ کے مترادف ہے ‘ زراعت ملکی تر قی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،حکمران خود اپنے ہاتھوں سے”ریڑھ “کی ہڈی کوتوڑ رہے ہیں ‘کسان گنے کی فر وخت کے بعداب گندم کی فر وخت کیلئے دھکے کھا رہے ہیں ،بے حس حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی

تحر یک انصاف کی کورکمیٹی کے رکن چوہدری محمد سرور کی وفود سے گفتگو

پیر 20 اپریل 2015 14:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 20اپریل۔2015ء) تحر یک انصاف کی کورکمیٹی کے رکن چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ حکمرانوں کا کسانوں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک ملکی معیشت پر قاتلانہ حملہ کے مترادف ہے ‘زراعت ملکی تر قی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر حکمران خود اپنے ہاتھوں سے”ریڑھ “کی ہڈی کوتوڑ رہے ہیں ‘کسان گنے کی فر وخت کے بعداب گندم کی فر وخت کیلئے دھکے کھا رہے ہیں مگر بے حس حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی بلکہ ہٹ دھر می کا مظاہرے کرتے ہوہوئے ”گڈ گورننس “کا راگ الاپ رہے ہیں‘حکومت نے پر ائیوٹ سیکٹر کو7لاکھ ٹن گندم امپورٹ کر نے کی اجازت دیکر کسانوں کے ساتھ ظلم کی انتہا کی ہے اور پھر ناقص گندم کی واپسی پر فی من55ڈالرز کی سسبڈی قومی خزانے پر ڈاکہ مارا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

اپنے دفتر میں کسانوں کے مختلف وفوداور تحر یک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر راؤ خالد مصطفی کی قیادت میں ملاقات کر نیوالے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے تحر یک انصاف کی کورکمیٹی کے رکن چوہدری محمد سرور نے کہا کہ پنجاب میں کسانوں کے ساتھ حکو متی رویہ کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے اور حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ ملک اور زراعت کو مضبوط بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کسانوں کے مسائل حل کر یں ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں حکمرانوں کو کاروبار کی اجازت نہیں ہو تی مگر پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں حکمران شوگز ملز لگانے سمیت سارے کام کرتے ہیں اور پھر دونوں ہاتھوں سے غر یب کسانوں اور عوام کو لوٹا جا تا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کسان 13سو روپے فی من والی گندم حکومت مقررہ قیمت پر فروخت کر نے کا صرف خواب ہی دیکھ سکتا ہے عملی طور پر کسانوں کو کوئی پر سان حال نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسان در بدر کی ٹھوکریں کھانے ہر مجبور ہے تو دوسری طرف حکو مت نے پر ائیوٹ سیکٹر کوروس اور یوکرائین سمیت دیگر ممالک سے 7لاکھ ٹن گندم امپورٹ کر نے کی اجازت دی جسکے انتہا ئی ناقص ہونے کی تصد یق کے بعد اسکو دوبارہ واپس بجھوایا جا رہا ہے اور قومی خزانے سے فی ٹن55ڈالر کی سبسڈی دیکر ملکی خزانے پر بھی ڈاکہ ڈالا گیا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ گندم امپورٹ کر نے کی بجائے پاکستانی کسانوں کو ڈیزل اور بیچ میں سمیت دیگر سہولتوں پر سبسڈی دی جائے ۔

متعلقہ عنوان :