پاکستان میں متنازعہ سائبر کرائمز بل رکوانے کی کوششیں
پاکستان میں آزادی اظہار کے لیے سرگرم کارکنوں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ شخصیات کے سائبر جرائم کے خلاف ایک مجوزہ مسودہ قانون کی پارلیمانی منظوری رکوانے کے لیے حزب اختلاف کے منتخب اراکین سے رابطے شروع سائبرکرائمز کے خلاف بل دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے،ترجمان وزارت آئی ٹی
ہفتہ 18 اپریل 2015 22:33
اسلام آبا د (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سولہ اپریل کو ’الیکٹرانک کرائمز بل 2015‘ نامی ایک ایسے مسودہ قانون کی منظوری دے دی تھی جسے ماہرین متنازعہ قرار دے رہے ہیں۔ اس قانونی مسودے کو حتمی منظوری کے لیے اب وفاقی پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔اس بل کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے ’بلڈوز‘ کر کے یہ بل پارلیمان سے منظور کرانے کی کوشش کی تو اسے ملکی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب پاکستانی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے حکام کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ملکی تاریخ میں سائبر جرائم کو روکنے کے لیے مؤثر قانون سازی تجویز کی گئی ہے۔ آئی ٹی کی وفاقی وزارت کے ترجمان صدیق وٹو کے مطابق سائبرکرائمز کے خلاف بل دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔(جاری ہے)
جرمن ٹی وی سے سے بات چیت کرتے ہوئے صدیق وٹو نے کہا، ’’پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ، موبائل فونز اور آئی ٹی کے دیگر ذرائع کا استعمال بہت بڑھ چکا ہے اور اس کو روکنے کے لیے ملک میں اب تک کوئی مؤثر قانون موجود نہیں۔
اسی لیے یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ اس شعبے میں جامع قانون سازی کی جائے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس مجوزہ قانون کے خلاف شور مچانے والوں نے اسے صحیح طریقے سے پڑھا ہی نہیں ہے۔دہشت گردی کی وارداتیں روکنے کے لیے الیکٹرانک جرائم کے انسداد کے مجوزہ بل میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے کیے جانے والے جرائم کی روک تھام پرسزاؤں کا تعین کیا گیا ہے۔ اس مجوزہ قانون کے تحت پاکستان ٹیلی کمیو نیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اسلامی اقدار، قومی تشخص، ملکی سکیورٹی اور دفاع کے منافی مواد کی روک تھام کی پابند ہو گی۔مجوزہ قانون کے تحت عام شہریوں کی پرائیویسی میں دخل اندازی، ہیکنگ، سوشل نیٹ ورکس کے ذریعے کسی بھی قسم کا استحصال، انفارمیشن انفراسٹرکچر پر سائبر حملے، سائبر دہشت گردی، مجرمانہ رسائی، فحش پیغامات، ای میلز، دھمکی آمیز پیغامات اور ای میلز، کسی بھی ڈیٹا بینک تک غیرقانونی رسائی وغیرہ سب عمل قابل سزا ہوں گے۔اس مجوزہ قانون کے خلاف سوشل میڈیا پر اظہار رائے کی حمایت کرنے والے سرگرم کارکنوں اور آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ شخصیات نے ایک مشترکہ ایکشن کمیٹی بھی بنا رکھی ہے۔ انٹرنیٹ کی آزادی کے لیے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کا اصل مقصد سوشل میڈیا پر ہونے والی سیاسی تنقید کا راستہ بند کرنا ہے۔انٹرنیٹ کی آزادی کے لیے فعال ایک تنظیم ’بولو بھی‘ کی ڈائریکٹر فریحہ عزیز کا کہنا کہ حکومت نے اس بل کی تیاری میں عجلت سے کام لیتے ہوئے متعلقہ فریقین کو مشارتی عمل میں شامل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، ’’اس قانون کے تحت سیاسی مزاح یا تنقید بھی جرم تصور ہو گی۔ آزادی اظہار پر ایسی قدغن کی کوئی بھی کوشش جمہوری کہلانے والی حکومت پر دھبہ ہوگی۔‘‘مشترکہ کمیٹی کے ایک اور رکن اور انٹرنیٹ سروسز فراہم کرنے والی نجی کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم کے صدر وہاج السراج کا کہنا ہے کہ اس بل کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی جماعتوں کے منتخب ارکان سے رابطے بھی کیے جا رہے ہیں۔ جرمن ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’یہ ایک ایسا قانون ہے جس کے منفی سماجی اثرات تو ہیں ہی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کا عمومی کاروبار پر بھی بہت برا اثر پڑے گا۔ اس وقت انٹرنیٹ کے ذریعے مارکیٹنگ کا رجحان انتہائی مقبول ہے لیکن اس نئے بل کے تحت اگر کسی صارف کو کسی پروڈکٹ کے بارے میں ای میل بھیجی جائے اور وہ اس کے خلاف شکایت کر دے تو ایسی ای میل بھیجنے والے کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جا سکے گا۔‘‘انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر کیے جانے والے جرائم کے خلاف قانون سازی ضرور ہونی چاہیے لیکن حکومت کو اس عمل میں متعلقہ شعبے اور اس کے نمائندوں کی شرکت بھی یقینی بنانا چاہیےمزید اہم خبریں
-
وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کا امکان
-
بحیرہ احمر میں جبوتی کے ساحل کے قریب 77 افراد کو لے جانے والی کشتی الٹ گئی 23 افراد ہلاک جبکہ21 لاپتہ ہیں.اقوام متحدہ
-
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے دوران پاک ایران گیس پائپ لائن کا تذکرہ سامنے نہیں آسکا
-
نواز شریف نے قمر باجوہ کو مدت ملازمت میں دوسری توسیع کی یقین دہانی کرائی تھی
-
حکومت کے معاشی اشاریوں میں بہتری کے دعوﺅں میں کتنی حقیقت ہے؟ماہانہ اعداد و شمار کو بنیاد بناکرنہیں کہا جا سکتا کہ بہتری آچکی ہے.معاشی ماہرین
-
صدر زرداری سے ائیر ایشیا ایوی ایشن گروپ کی ملاقات
-
عدالت نے علیمہ خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی
-
سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
-
ایرانی صدر کا دورہ کراچی، (کل) صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
-
کم سے کم اجرت 32000 ہے ، عمل نہ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کی جائیگی ، وزیرخزانہ
-
مجھے مسلم لیگ ن سے کیوں نکالا گیا؟ اس کی وجہ شہباز شریف پسند نہیں کرتے تھے
-
اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.