قبائلی تنازعات کے حل کے بغیر کسی بھی صورت بلوچستان مین ترقی و خوشحالی نہیں آ سکتی،ہوار بڑیچ

قبائل کے درمیان جنگ بندی کے فیصلے سے بلوچستان کی قومی تحریک کو تقویت ملے گی ، قبائلی رہنما

ہفتہ 18 اپریل 2015 22:20

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء) بی این پی کے رہنماوں نے کہا ہے کہ قبائلی تنازعات کے حل کے بغیر کسی بھی صورت بلوچستان مین ترقی و خوشحالی نہیں آ سکتی ،حکمرانوں کی یہ کوشش ہے کہ یہاں کے عوام کی قومی ایشو پر توجہ ہٹانے کیلئے قبائل کو آپس میں دست و گریبان کر کے بلوچستان میں اپنے جاری لوٹ کھسوٹ کی پالیسیوں کو تقویت پہنچائی جا سکے بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل کے کاوشوں کے نتیجے میں دہوار ‘ سرپرہ ‘ ترین ‘ کاکڑ اور بڑیچ قبائل کے درمیان ہونے والے قبائلی تصفیہ اور کرد ‘ ساتکزئی اور لانگو اور لہڑی قبائل کے درمیان جنگ بندی کے فیصلے سے بلوچستان کی قومی تحریک کو تقویت ملے گی یہاں کے باشعور عوام اپنے تمام تر صلاحیتوں کو آپس کی رنجشوں کو ختم کرنے پر صرف کر کے سرزمین کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے میں اپنا قومی کردار ادا کریں ان خیالات کا اظہار دہوار ‘ بڑیچ کاکڑ ‘ سرپرہ اور ترین کے مابین ہونے والے تصفیے کے موقع پر دیئے گئے ظہرانے سے بی این پی کے مرکزی میڈیا کمیٹی کے رکن و ضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ‘ بی این پی مستونگ کے ضلعی آرگنائزر منظور بلوچ ‘ موسیٰ بلوچ ‘ پارٹی کے رفاحی ادارے کے مرکزی سیکرٹری جنرل ملک عبدالرحیم خواجہ خیل ‘ ملک بشیر احمد دہوار ‘ محمد لقمان کاکڑ ‘ حاجی محمد ابراہیم پرکانی ‘ ملک نوید دہوار ‘ میر غلام سرور سرپرہ ‘ملک سلطان عارفین نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بی این پی مستونگ کے سینئر رہنماء میر عبدالغفار مینگل نے سرانجام دیئے اس موقع پر مختلف قبائل کے قبائلی عمائدین ‘ علماء کرام ‘ سیاسی کارکن بھی موجود تھے ۔

متعلقہ عنوان :