این اے246کے الیکشن میں کسی بھی پارٹی نے تعاون کے لئے رابطہ نہیں کیا، سینٹر حافظ حمد اﷲ

یمن تنازعہ شیعہ سنی نہیں ، ایران ،پاکستان،ترکی اور سعودی عرب اکٹھے ہو کر نہ بیٹھے تو جنگ لمبی ہو جائے گی ، رہنما جے یو آئی ف ملی یکجہتی کونسل کا حصہ نہیں ہیں، گلگت بلتستان کے الیکشن میں کونسل کے پلیٹ فارم سے دینی جماعتوں نے حصہ لیا تو جے یو آئی ف اسکا بھی حصہ نہیں ہو گی، صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 18 اپریل 2015 22:00

اوکاڑہ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء) جمعیت علمائے اسلام ف کے سینٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا ہے کہ این اے246کے الیکشن میں ابھی تک جماعت اسلامی،تحریک انصاف اور ایم کیو ایم میں سے کسی نے بھی تعاون کے لئے رابطہ نہیں کیا۔تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی آئین کے مطابق اب پارلیمینٹ کا حصہ نہیں رہے اس معاملے پر اگر پیپلز پارٹی انہیں ممبران قومی اسمبلی سمجھتی ہے تو ہمارا ان سے اختلاف ہے۔

جے یو آئی ف ملی یکجہتی کونسل کا حصہ نہیں اگر گلگت بلتستان کے الیکشن میں بھی ملی یکجہتی کونسل نے حصہ لیا۔تو ہم اس میں شامل نہیں ہوں گے۔یمن اور سعودی عرب کا تنازعہ شیعہ سنی تنازعہ قطعی نہیں ہے۔ ایران ،پاکستان،ترکی اور سعودی عرب اکٹھے ہو کر نہ بیٹھے تو یمن جنگ لمبی ہو جائے گی اگر لمبی ہوئی تو ان ملکوں میں سے کوئی بھی نقصان سے نہیں بچے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوکاڑہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جے یو آئی ف کے راہنما حاجی احسان الحق،مر کزی راہنما سید احسان الحق گیلانی اور سید احتشام الحق گیلانی بھی موجود تھے۔سینٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ مختلف معاملات پر سیاسی جماعتوں کا مؤقف مختلف ہو سکتا ہے۔ہم آئین پاکستان کے تحت تحریک انصاف کے ممبران کو قومی اسمبلی کا حصہ نہیں سمجھتے اگر پیپلز پارٹی اس بات پر انکے ساتھ ہے تو پھر ہمارا اور پیپلز پارٹی کے اختلاف یقینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یمن اور سعودی عرب کا معاملہ شیعہ سنی لڑائی ہے نہ ایران اور سعودی عرب کی جنگ ہے۔یہ مشرق وسطیٰ کا معاملہ ہے ۔آج تک تو مشرق وسطیٰ کے معاملات ویسے ہی حل ہوئے ہیں جیسے امریکہ اور اسرائیل چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ف ملی یکجہتی کونسل کا حصہ نہیں ہے اگر گلگت بلتستان کے الیکشن میں بھی ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے دینی جماعتوں نے حصہ لیا تو جے یو آئی ف اسکا بھی حصہ نہیں ہو گی۔ انہون نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ عمران خان نے دھرنہ اوپر اٹھنے والی انگلی کے اشارے پر شروع کیا ،اسی انگلی کے اشارے پر ختم ہوا پھر اسی کے اشارے پر جوڈیشل کمیشن کی طرف اور اب اسی انگلی کے اشارے پر ہی فیصلہ ہوگا۔