ملک کی تیسری بڑی فصل مونجی حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہو رہی ہے‘ پاکستان رائس ملز ایسوسی ایشن

حکومت بذریعہ پاسکو یا ٹی سی پی یہ چاول مناسب قیمت پر خرید کرکے رائس ملز انڈسٹری کو موجودہ بحران سے نکالے رائس ملز اپنے مطالبات کی تکمیل تک آرام سے نہیں بیٹھے گی ،آئندہ ہم اسلام آباد کا رخ کرینگے‘ عہدیداروں کی مشترکہ پریس کانفرنس

ہفتہ 18 اپریل 2015 21:01

لاہور(اینا ین آئی ) پاکستان رائس ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ چاول سپر کرنل باسمتی کے تاریخی بحران کے حل کے لئے میڈیا کی وساطت سے حکومت پاکستان کے علم میں یہ بات لانا ضروری سمجھتے ہیں کہ ملک کی تیسری بڑی فصل مونجی جس کا چاول برآمد(ایکسپورٹ) کر کے سالانہ تقریبادو ارب ڈالر زسے زائدکاقیمتی زرِمبادلہ کمایا جاتا ہے حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہو رہی ہے، گزشتہ چند سالوں میں اس کی برآمد میں خاطر خواہ کمی اس کا ثبوت ہے، اس وجہ سے ملک میں چاول ایک تاریخی بحران کا شکار ہے ،رائس ملز انڈسٹری جو کہ ایک چھوٹی اور اہم ترین صنعت ہے بھی اس بحران کا شکار ہو چکی ہے ،ان خیالات کا اظہار پاکستان رائس ملز ایسوسی ایشن کے چیئر مین مختار احمد خان بلوچ ،وائس چیئر مین ملک انعام الٰہی ، جنرل سیکرٹری میاں اظہر حسین کھوکھر، فنانس سیکرٹری چوہدری ندیم اختر،ایگزیکٹو ممبران چوہدری محمد عباس اور میاں مظفر چیلہ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

رائس ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم رائس ملز انڈسٹری براہ راست کسان سے یہ فصل مناسب داموں خرید کر کسان کی معاشی حالت مضبوط کرتی ہے اور رائس ملز مالکان نے 2013 -14 میں یہ فصل مہنگے داموں خریدی جس کا چاول تقریباً تین چار لاکھ بوری ابھی تک ملز کے گوداموں میں پڑا مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر گل سڑ رہا ہے ۔موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق اگر اس کو فروخت کیا جائے تو تقریباً دو ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے اس کا بوجھ یہ چھوٹی صنعت اٹھانے کے قابل نہیں رہی ۔

ہم رائس ملز ایسوسی ایشن والے حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت بذریعہ پاسکو یا ٹی سی پی یہ چاول مناسب قیمت پر خرید کرکے رائس ملز انڈسٹری کو موجودہ بحران سے نکالے۔حکومت گندم اور چینی کی طرح چاول پر بھی رائس ملز انڈسٹری کو امدادی ریٹ دے کر اس بحران سے نکالنے میں مدد کرے۔اس کا طریقہ کار رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن،حکومت اور رائس ملز ایسوسی ایشن باہمی رضا مندی سے طے کریں گے ۔

اس چھوٹی سی صنعت کو اتنے بڑے نقصان سے بچانے کے لئے حکومت دو سال کا بنک کا سود معاف کروائے۔اگر حکومت نے رائس ملز ایسوسی ایشن کے مطالبات تسلیم نہ کر کے اس چھوٹی صنعت کو اس تاریخی بحران سے نکالنے میں معاونت نہ کی تو آئندہ سال کسان اپنی فصل اچھے داموں فروخت نہیں کر سکے گا ۔اس طرح باسمتی چاول جو کہ پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان ہے عدم توجہی کا شکار ہو کے ختم ہوتا چلاجائے گا ۔ہم حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت اس تاریخی بحران سے نمٹنے کے لئے ہمارے وفد سے فوری مذاکرات کرے۔ رائس ملز ایسوسی ایشن اپنے مطالبات کی تکمیل تک آرام سے نہیں بیٹھے گی اور آئندہ ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

متعلقہ عنوان :