حرمین کے تحفظ کی جنگ پرائی نہیں ہمارے ایمان کا حصہ ہے،مذہبی و سیاسی رہنماء

بان کی مون کے کہنے پر پاکستان کی فوج جاسکتی ہے تو خادم حرمین الشریفین کی اپیل پر کیوں نہیں جاسکتی؟نواز شریف کے پالیسی بیان سے ابہام کا ازالہ ہوا لیکن صرف پالیسی بیان کافی نہیں بلکہ آگے بڑھ کر تعاون کرنا چاییئے، جماعةالدعوة کی تحفظ حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 18 اپریل 2015 20:59

ہری پور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء ) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ حرمین کے تحفظ کی جنگ پرائی نہیں ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔بان کی مون کے کہنے پر پاکستان کی فوج جاسکتی ہے تو خادم حرمین الشریفین کی اپیل پر کیوں نہیں جاسکتی؟۔نواز شریف کے پالیسی بیان سے ابہام کا ازالہ ہوا لیکن صرف پالیسی بیان کافی نہیں بلکہ آگے بڑھ کر تعاون کرنا چاییئے۔

تحفظ حرمین شریفین کے مسئلہ پر غیر جانبدار رہنے کی باتیں کرنے والے ظالم کا ساتھ دے رہے ہیں۔پاکستانی قوم سعودی عرب کے دفاع کیلئے ہر قسم کی قربانی پیش کرنے کیلئے تیار ہے۔حکمرانوں کو بروقت فیصلے کرنے چاہئیں اور حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے سعودی عرب کے ہر مطالبہ کو پورا کرنا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گراؤنڈ گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1ریلوے روڈ میں ہونے والی جماعةالدعوة کی تحفظ حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

تحفظ حرمین شریفین کانفرنس سے امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید، مولانا نصر جاوید،ایم پی اے گوہر نواز خان،مولانا رب نواز،ابو ولید ہزاروی،مولانا مجتبیٰ،قاضی گل رحمان،پیر عالم زیب،مولانا فضل الرحمان مدنی،مولانا ابو جابر خالد،مولانا سیف اللہ خالد،مولانا خورشید خان،مولانا عبدالوحید،سلیم عابد،حارث ڈار،قاری یعقوب ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر زبردست جذباتی ماحول دیکھنے میں آیا۔ شرکاء کی جانب سے حرمین شریفین سے رشتہ کیا‘ لاالہ الااللہ، حافظ محمد سعید قدم بڑھاوٴ ہم تمہارے ساتھ ہیں ‘ کے زوردار نعرے لگائے گئے اور سعودی عرب کی ہر ممکن مدد کا مطالبہ کیا گیا۔ جماعةالدعوة کی جانب سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ہزاروں افراد کو مکمل جامہ تلاشی کے بعد پنڈال میں جانے کی اجازت دی گئی۔

شرکاء کیلئے وسیع پیمانے پر کئے گئے انتظامات کم پڑنے پر لوگوں کی کثیر تعداد نے پنڈال کے دونوں اطراف کھڑے ہو کر مقررین کے خطابات سنے۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے حرمین شریفین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سعودی عرب کے موقف کی بھرپور تائید کرتے ہیں اور اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔سعودی عرب نے کبھی جارحیت نہیں کی ۔پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد جب عالمی پابندیاں لگیں سعودی عرب نے ساتھ دیا۔

آج سعودی عرب پر مشکل وقت ہے۔پاکستان کو بھرپور مدد کرنی چاہیئے۔ہر مسئلہ سے بڑا مسئلہ حرمین کا تحفظ ہے۔وہ ہمیں ہر چیز سے زیادہ پیارے ہیں۔مسلمانوں کے دل حرمین اور سعودی عرب کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔سعودیہ کی یمن یا ایران سے جنگ نہیں نہ شیعہ سنی جنگ ہے۔سعودی عرب باغیوں کو کچل کر خطے کا امن بچانا چاہتا ہے.یہ حق اور بابل کے درمیان لڑائی ہے۔

جماعت الدعوہ ملک بھر کی جماعتوں کو حرمین کے تحفظ کے لیے متحد کررہی ہے۔حالات بہتر سے بہتر ہورہے ہیں. جلد مثبت تبدیلیاں دیکھیں گے ۔امت کو متحد کرکے دفاع حرمین کی بھرپور تحریک چلارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی تحریک میں ہزارہ کے لوگوں کا بڑا تاریخی حصہ ہے۔کشمیر میں علی گیلانی، مسرت عالم اور آسیہ اندرابی کو آج بھی پاکستان کی مدد درکار ہے۔

قیام پاکستان میں سب سے اہم کردار ہزاہ کے لوگوں کا ہے۔پاکستان عالم اسلام کا دفاعی مرکز ہے۔اے اللہ پاکستان کی حفاظت فرما تاکہ یہ عالم اسلام کا دفاع کرسکے۔انہوں نے کہا کہ یمن کے باغیوں نے سعودی عرب کی سرحد پر حملے کئے اور سرزمین حرمین شریفین کیلئے خطرات کھڑے کئے۔ جس کے بعد عرب اتحاد یمن میں بغاوت کچلنے کیلئے کاروائی کر رہا ہے۔ پاکستان میں اس مسئلہ کو الجھا کر پیش کیاجارہا ہے۔

یہی کچھ پارلیمنٹ میں کیا گیا۔یہ دکھائی نہیں دیتا تھا کہ یہاں منتخب ممبران پارلیمنٹ سرجوڑ کر بیٹھے ہیں بلکہ فرقہ وارانہ نوعیت کی باتیں کی گئیں۔ چار دن تک یہ بحث ہوتی رہی کہ اگر سعودی عر ب کی مدد کی گئی تو ایران ناراض ہو جائے گا۔ کبھی ایران نے یہ دعویٰ نہیں کیا کہ وہ اس مسئلہ کا فریق ہے اور بغاوت میں اس کا کوئی کردار ہے؟ اگر وہ انکار کرتا ہے تو پھر اراکین پارلیمنٹ کس طرح کہتے ہیں کہ ایران ناراض ہو جائے گا۔

سعودی عرب کی سرحد یمن کے ساتھ ملتی ہے ایران کی تو کوئی سرحد بھی نہیں ملتی۔ انہوں نے کہ کہ صلیبی و یہودی چاہتے ہیں کہ اصل مسئلہ پیچھے رہ جائے، سعودی عرب کی امداد کیلئے کوئی نہ پہنچ سکے اور مسلم ملکوں میں فسادات کھڑے کر دیے جائیں۔یہ بہت خوفناک سازش ہے جسے ہم نے متحد ہو کر ناکام بنانا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ سعودی عرب کو کوئی خطرہ ہوا تواس وقت مدد کریں گے ہم پوچھتے ہیں کہ کیاجب باغی حرمین تک پہنچ جائیں گے پھر مدد کیلئے پہنچو گے۔

دوسرا یہ کہ کیا یہ فیصلہ ہماری پارلیمنٹ نے کرنا ہے کہ خطرہ ہے یا نہیں؟۔ یہ فیصلہ سعودی عرب نے کرنا ہے اور انہوں نے کر دیا ہے۔یہ مسئلہ درحقیقت افواج پاکستان کے ذمہ داران کا تھا جسے پارلیمنٹ میں لا کر بازیچہ اطفال بنا دیا گیا۔ اصولی طور پر اس مسئلہ پر ان کیمرہ اجلاس ہونا چاہیے تھا تاکہ عالم اسلام کو مایوسی نہ ہوتا۔ مسلم ملکوں کو جو توقعات تھیں وہ کم نہ ہوتیں اور پاکستان کا اسلامی تشخص مجروح نہ ہوتا۔

انہوں نے کہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکوں میں بھارت کا نام آتا تھا ‘ اس لئے ا س کی ناراضگی کا خوف تھا تو ان کیمرہ اجلاس بلایا گیا لیکن حرمین شریفین کے تحفظ کے مسئلہ کر قراردادوں کے سپردکر کے بچوں کا کھیل بنا دیا گیا۔ یہ کوئی عقلمندی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں فائرنگ کر کے بھارتی فوج نے چودہ کشمیریوں کو زخمی کر دیا ہے لیکن اسلام آباد خاموش ہے۔

ہم نے اپنے کشمیری بھائیوں کی کھل کر مددکرنی ہے۔مسرت عالم بٹ ، سید علی گیلانی و دیگر قائدین پر مقدمات بنائے گئے ہیں ہم انہیں پوری پاکستانی عوام پر مقدمہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر کے گلی کوچوں میں جا کر پیغام پہنچائیں گے اور لوگوں کو سازشوں سے آگاہ کرنے کے ساتھ امت کو حرمین کے دفاع کے لئے متحد کرنا ہے۔جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما مولانا نصر جاوید نے کہا کہ حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے یمن میں بغاوت کو کچلنا بہت ضروری ہے۔

اس مقصد کے لئے پوری قوم یکسو ہے اور ہر طرح کی قربا نی دینے کے لئے تیار ہے۔حکمرانوں کو بروقت اور صحیح فیصلے کرنے چاہئیں اور حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے سعودی عرب کے ہر مطالبہ کو پورا کرنا چاہئے۔ایم پی اے گوہر نواز خان نے کہا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے پاکستانی قوم بھی کسی طور پیچھے نہیں رہے گی۔

اہلسنت ولجماعت کے جنرل سیکرٹری مولانا رب نوازنے کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر بننے والا ملک ہے۔ہمارا سعودی عرب سے رشتہ کلمہ کی بنیاد پر ہے۔حرمین کے تحفظ اور باغیوں کو کچلنے کے لئے سعودی عرب کا ساتھ دینا ہم سب پر فرض ہے۔ جماعة الدعوة ہزارہ کے مسئول ابو ولید ہزاوری نے کہا کہ حوثی باغیوں نے اعلان کیا ہے کہ ہم حرمین شریفین پر قبضہ کریں گے۔

شاید وہ اپنے بڑوں کی تاریخ بھول چکے ہیں۔تاریخ گواہ ہے کہ یمن کے سربراہ ابرہہ نے بیت اللہ پر حملے کا اعلان کیا تو مکہ پہنچنے سے پہلے ہی اس کا لشکر تباہ و برباد ہو گیا تھا۔اس وقت بھی بیت اللہ پر حملہ کرنے کی سازش یمن سے تیار ہوئی تھی آج بھی اسی طرح یمن سے ہی حرمین شریفین پر حملے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔حوثی باغیوں کا بیت اللہ پر قبضے کا اعلان ہی انہیں لے ڈوبے گا۔

متحدہ علماء کونسل کے صدر مولانا مجتبیٰ،نائب جنرل سیکرٹری قاضی گل رحمان نے کہا کہ حرمین شریفین سے محبت رکھنے والاکبھی بھی اس کے تحفظ کی خاطر غیر جانبدار نہیں رہ سکتا۔ سب مسلمان بیت اللہ شریف کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں جس مسلمان کے دل میں ذرہ بھر بھی ایمان ہے وہ حرمین شریفین کے تحفظ سے کسی صورت پیچھے نہیں رہ سکتا۔جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی رہنما پیر عالم زیب نے کہا کہ مسلمان اللہ کے فضل و کرم سے بے وفا اوربے حمیت نہیں۔

حرمین کے تحفظ کے لئے ایک حافظ قرآن سعودی لیڈر شاہ سلمان نے بلایا ہے۔انکی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حرمین کے تحفظ کے لئے ہم تیار ہیں۔کوئی مسلمان اس مسئلہ سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔مرکزی جمعیت اہلحدیث کے پی کے کے امیر مولانا فضل الرحمان مدنی نے کہا کہ یمن میں بغاوت کچلنا سعودی عرب کے تحفظ کی ضمانت ہے۔بیت اللہ کی حرمت کے تحفظ کے لئے واضح اعلان کرتے ہیں کہ اگر کسی نے حرمین کی طرف میلی نگاہ ڈالی تو ایسی آنکھیں پھوڑ دی جائیں گی۔

مولانا ابوجابرخالد،مولانا سیف اللہ خالد،مولانا خورشید خان،مولانا عبدالوحید،سلیم عابد،حارث ڈار،قاری یعقوب ودیگر نے کہا کہ افواج پاکستان کو فی الفور سعودی عرب بھیجا جائے۔ ہم حرمین کے تحفظ کی تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور مشکل کی وقت میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :