این اے 246 ء میں فنی بنیادوں پر بائیومیٹرک سسٹم نظام کا نفاذ ناممکن ہے ٗ سم کی تصدیق اور انتخابی عمل دو الگ الگ چیزیں ہیں ٗالیکشن کمیشن

حد سے زیادہ سنسنی خیزی کے باعث ضمنی انتخاب میں سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت اور غیر معمولی کیے گئے ہیں ٗڈھائی ہزار کے قریب انتخابی عملہ ، 7 ہزار سے زائد پولیس اور بڑی تعداد میں رینجرز فرائض انجام دیں گے ٗ قانون توڑنے والوں کے خلاف موقع پر ہی کارروائی کی جائیگی ٗ بابر یعقوب فتح محمد کی پریس کانفرنس

ہفتہ 18 اپریل 2015 20:18

این اے 246 ء میں فنی بنیادوں پر بائیومیٹرک سسٹم نظام کا نفاذ ناممکن ہے ..

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء) قومی اسمبلی کے حلقہ 246 ء میں فنی بنیادوں پر بائیومیٹرک سسٹم نظام کا نفاذ ناممکن ہے ۔ سم کی تصدیق اور انتخابی عمل دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔ شفاف انتخاب کے لیے تمام ضروری اقدام کیے گئے ہیں ۔ میڈیا کی جانب سے حد سے زیادہ سنسنی خیزی کے باعث ضمنی انتخاب میں سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت اور غیر معمولی کیے گئے ہیں ۔

ڈھائی ہزار کے قریب انتخابی عملہ ، 7 ہزار سے زائد پولیس اور بڑی تعداد میں رینجرز فرائض انجام دیں گے ۔ قانون توڑنے والوں کے خلاف موقع پر ہی کارروائی کی جائے گی ۔ مختلف امیدواروں کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کے جوابات جلد تحریری طور پر دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان جسٹس (ر) روشن احسانی اور سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان بابر یعقوب فتح محمد نے ہفتہ کو الیکشن کمیشن آف سندھ میں انتظامی حکام کے ساتھ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر جوائنٹ سیکرٹری بلدیات ، الیکشن کمیشن عطاء الرحمن ، صوبائی الیکشن کمشنر آف سندھ تنویر ذکی ، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر علی اصغر سیال ، ریٹرننگ آفیسر سید ندیم حیدر اور دیگر بھی موجود تھے ۔ جسٹس روشن عیسانی نے کہاکہ ضمنی انتخابات کے حوالے سے متضاد خبریں تھیں اور بعض لوگوں کو شدید تحفظات بھی تھے ۔ جو چیزیں ہمارے دائرہ اختیار میں تھیں ، ہم نے انہیں پورا کرنے کی کوشش کی ہے اور اگر کوئی بات ہمارے دائرہ سے بڑھ کر الیکشن کمیشن کے دائرہ میں آئے تو اس کا بھی جلد فیصلہ کیا جاء گا ۔

انہوں نے کہاکہ جو مطالبات قانون کے مطابق نہیں ہوں گے ، انہین پورا نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ کراچی کے شہری با شعور اور سمجھدار ہیں اور حلقے میں صاف و شفاف ضمنی انتخاب الیکشن کمیشن کا منشور ہے ۔ نہ صرف ہمارے آنکھیں کھلی ہوئی ہیں بلکہ ہم تمام معاملات دیکھتے ، سمجھتے اور محسوس بھی کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے حلقے کے مختلف پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کیا ۔

اسی طرح الیکشن کمیشن میں انتظامی اجلاس بھی ہوا ، جس میں تمام انتظامی اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی ۔ کچھ ان کی تجاویز اور وضاحتیں تھیں ، جو انہیں دی گئی ہیں اور انہیں بعض ہدایات بھی دی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ باتیں ایسی ہیں جو صوبائی الیکشن کمیشن کے بجائے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے دائرہ اختیار میں ہے ۔ ان کے بارے میں بھی جلد وضاحت کی جائے گی ۔

جسٹس روشن عیسانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن اندھا نہیں ۔ اس کی آنکھیں کھلی ہوئی ہیں ۔ ہم سب کچھ دیکھ ، سمجھ اور محسوس کررہے ہیں ۔ جسٹس روشن عیسانی نے کہا کہ میڈیا نے این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے بہت سنسنی پھیلائی ہے ، جس کی وجہ سے غیرمعمولی اقدام کرنے کی ضرورت پڑی ۔ جو بھی مجرم ہو گا اسے موقع پر سزا نہ دی گئی تو مجرم دلیر ہوجائیں گے ۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ ہم شفاف انتخابات کے لیے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں اور حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی شیڈول اور سکیورٹی کے میں نے حلقے کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور اﷲ کا شکرہے کہ حلقے کے حالات معمول پر تھے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض پولنگ اسٹیشنوں میں جگہ کم ہے اور پولنگ بوتھ زیادہ بنائے گئے ہیں ۔

اس حوالے سے بھی ہدایات دی گئی ہیں ۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتظامی طور پر رینجرز اور پریزائیڈنگ آفیسر انتخابی عملے کو درجہ اول کے مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے گئے ہیں ۔ پولنگ کے لیے 213 پولنگ اسٹیشن اور 769 پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں جبکہ مجموعی طور پر ڈھائی ہزار کے قریب انتخابی عملہ فرائض انجام دے گا ۔ 7300 پولیس اہلکار تعینات ہوں گے ۔

9 سکیورٹی امور کی نگرانی کریں گے ۔ انتظامی طور پر رینجرز بھی بڑی تعداد میں تعینات ہو گی ۔ پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر تعینات ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ بائیو میٹرک نظام کے لیے صوبائی الیکشن کمیشن نے تجویز دی تھی ، جو الیکشن کمیشن آفپاکستان کو بھیج دی گئی ہے اور پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی نے بھی تجویز مانگی تو الیکشن کمیشن نے واضح طو رپر بتایا ہے کہ اس وقت الیکشن کمیشن کے پاس اس کے لیے مناسب انتظامات نہیں اور جلد بازی میں کیے جانے والا کوئی بھی اقدام الیکشن کو سوالیہ نشان بنا سکتاہے ۔

انہوں نے کہا کہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ سی ٹی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے اور حلقے میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہو گی ۔ پولنگ کے دوران پریزائیڈنگ کے سوا کسی کو بھی موبائل استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ ایک دن قبل تمام انتخابی عملہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے متعلقہ مقامات تک پہنچے گا ۔ ان کی تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ۔ حلقے کی کل آبادی 7 لاکھ سے زائد ہے جبکہ کل ووٹرز 3 لاکھ 53 ہزار 700 سے زائد ہیں ۔

جن کے لیے 3 لاکھ 58 ہزار 500 بیلٹ پیپلز چھاپے گئے ہیں ، جن کی 3585 کتابیں ہیں اور تمام کے ساتھ مکمل سیریل نمبر اور منفرد کاغذ ہے ۔ بیلٹ پیپر اپنی منزل مقصود تک پہنچانے کی ذمہ داری فوج اور رینجرز کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کے حوالے سے چند شکایات بھی موصول ہوئی ہیں ، جن کا جلد ازالہ کیا جائے گا ۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ تحریک انصاف والوں نے گھوسٹ پولنگ اسٹیشنز کے حوالے سے تحریری درخواست دی ہے ، جس کا ہم جائزہ لے رہے ہیں اور ریٹرننگ آفیسر کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔ ریٹرننگ آفیسر سید ندیم حیدر نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز وہی ہیں ، جو 2013ء میں تھے تو اب کسی کی کوئی شکایت ہے تو اس پر حکام کی ہدایت کے مطابق جانچ پڑتال کی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :