کراچی ٹارگیٹڈ آپریشن کسی مخصوص گروہ یا سیاسی جماعت کے خلاف نہیں، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیا جا رہا ہے ،قائم علی شاہ

بلا تفریق کاروائی کی جا رہی ہے تاکہ مجرموں کا خاتمہ کر کے سندھ کو پر امن و خوشحال بنایا جا سکے ۔،کراچی آپریشن تمام فریقین کے متفقہ فیصلے سے شروع کیا گیا اور اب اس پر اعتراض اٹھانا سمجھ سے بالا تر ہے،شمولیتی اجتماع سے خطاب

ہفتہ 18 اپریل 2015 20:14

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی ٹارگیٹڈ آپریشن کسی مخصوص گروہ یا سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ صرف جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیا جا رہا ہے جس میں بلا تفریق کاروائی کی جا رہی ہے تاکہ مجرموں کا خاتمہ کر کے سندھ کو پر امن و خوشحال بنایا جا سکے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کراچی آپریشن تمام فریقین کے متفقہ فیصلے سے شروع کیا گیا اور اب اس پر اعتراض اٹھانا سمجھ سے بالا تر ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیم خانہ بدین میں نامور سماجی شخصیت تاج محمد ملاح ، شہری اتحاد اور تجارتی تنظیموں کی جانب سے پی پی پی میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پی پی پی ایک سیاسی سمندر ہے جس نے ہر دور میں لاکھوں لوگوں کو اپنے دل میں جگہ دی ہے لیکن پی پی پی کو چھوڑنے والے سیاستدانوں کا نام و نشان باقی نہیں رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 4اپریل کو شہید ذوالفقار علی بھٹو اور 27دسمبر کو شہید بینظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر لاکھوں لوگ گڑھی خدابخش پہنچ کر اپنے محبوب قائدین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کیونکہ انکی عوامی خدمت ، کردار اور قربانیاں کسی نے فراموش نہیں کی ہیں اور سندھ کی عوام با شعور ہے جو سچ اور جھوٹ کی پہچان رکھتی ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام نے کسی شخص کو نہیں بلکہ پارٹی کو ووٹ دیا ہے اور ا س کے بدلے پارٹی نے بھی سندھ کے عوام کی خدمت کی ۔

انہوں نے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اور عوام کا فیصلہ ہی حتمی ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش کے قیام کے بعد اس وقت کے آمر جنرل یحیٰ نے شہید بھٹو صاحب کو درخواست کی کہ بھارت کے زیر قبضہ پاکستان کی سر زمین اور 90ہزار پاکستانی جنگی قیدی بازیاب کرانے کیلئے کردار ادا کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو صاحب نے اپنی سیاسی بصیر ت سے بھارتی وزیر اعظم کو قائل کیا اور اپنے مطالبات منوائے ۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کے موجود ہ شریک چیئر مین آصف علی زرداری بھی ایسے ہی بے مثال سیاستدان کے طالبعلم ہیں جنہوں نے اپنی سیاسی بصیرت اور دانشمندی سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ جمہوری حکومت کی آئینی مدت پورا کر کے دکھایا او ر عوام کی خدمت بھی کی ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے اقتدار میں آنے کے وقت ملک بدترین معاشی بحران کا شکار تھا مگر آصف علی زرداری نے بیرونی دورے کر کے ملکی معیشت کو مضبوط کیا ۔

انہوں نے کہا کہ آج یمن بحران پر پاکستانی حکومت تذبذب کا شکار ہے اور آصف علی زرداری سے مشاورت کی جارہی ہے اور یہ انکی سیاسی بصیرت کا ثبوت ہے کہ وفاقی حکومت نے آصف علی زرداری کی مشاورت کے مطابق فیصلے کیے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے اپنی نصف عمر جیل میں گذاری مگر کبھی بھی اصولوں پر سودیبازی نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی جب اقتدار میں آئی تو سندھ پر 20ارب روپے کا قرضہ تھا جوکہ پی پی پی حکومت نے ادا کرنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں نوجوانوں کو روزگار بھی دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا جس کے بعد بینظیر بھٹو نے ملک کو میزائیل ٹیکنولاجی فراہم کر کے مزید مستحکم بنایا اور آج ان ہی کی کوششوں کے نتیجے میں کوئی بھی ملک پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ گیس رائلٹی کے معاملے پر سندھ حکومت نے وفاق سے سخت احتجاج کیا ہے اور سندھ کے حقوق پر کسی بھی قسم کی سودیبازی نہیں کی جائیگی اور نہ ہی وزارت کی لالچ میں سندھ کے لوگوں کو محرومیوں میں مبتلا کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے بدین کی بدترین حالت کو نظر میں رکھتے ہوئے یہاں ڈھل اور دیگر قرض معاف کرنے کا اعلان کیا اور بدین ضلع قائم کیا ۔ اس کے بعد انہوں نے یہاں سے الیکشن لڑا اور کامیابی بھی حاصل کی ۔ انہوں نے بدین میں کیڈٹ کالج قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بدین میں 70کروڑ کی لاگت سے ایک جدید ہسپتال قائم کیا گیا ہے اور اس طرز کے ہسپتال مختلف پانچ اضلاع میں قائم کیے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی حکومت نے گذشتہ پانچ برس کے دوران صوبے میں 9نئی یونیورسٹیز قائم کرکے اعلیٰ تعلیم کو فروغ دیا ہے ۔ عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پارلیامانی امور اور ماحولیات کے صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھر و نے کہا کہ بدین کی عوام نے ہر دور میں پی پی پی کے ساتھ وفاداری نبھائی ہے اور شہداء کے مشن کو منزل تک پہنچانے کیلئے اپنے خون کے آخری قطرے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان چانگ نے کہا کہ پی پی پی کو چھوڑنے والوں کا انجام بہت خراب ہوتا ہے اور ایک شخص کے جانے سے ہزاروں لوگ پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس 59کے ضمنی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر پی پی پی تاریخی کامیابی حاصل کریگی ۔ سابق ایم پی اے محمد نواز چانڈیو نے اپنے خطاب میں امید ظاہر کی کہ پی پی پی میں شمولیت اختیار کرنے والے تمام فریقین پی پی پی کا ساتھ دینگے اور آئندہ انتخابات میں مخالفین کو بد ترین شکست ملے گی ۔

اس موقع پر ایم پی اے میر اللہ بخش تالپور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی کو چھوڑنے والے ایک یوسی سطح کی سیٹ بھی نہیں جیت سکتے اور بدین میں پی پی پی کو شکست دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اگر کسی کو یہ غلط فہمی ہے تو وہ اسے دور کر لے۔ اس موقع پر ملاح برادری کے معزز شخصیت تاج محمد ملاح اور انجمن تاجران سندھ کے نائب صدر امتیاز میمن نے اپنی برادری ، شہری اتحاد اور مختلف تجارتی تنظیموں کے ہمراہ پی پی پی میں باضابطہ شمولیت کا اعلان کیا ۔

اس موقع پر پی پی پی کے رہنما بشیر احمد ہالیپوٹو ، غفور نظامانی ، نادر خواجہ ، ڈاکٹر نالے چگو راہموں ، علی اصغر ہالیپوٹو ، حاجی رمضان چانڈیو اور دیگر موجود تھے۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی آمد کے وقت تاج محمد ملاح نے انہیں حاجی احمد ملاح کی منظوم سندھی شاعری میں ترجمہ کیے گئے قرآن پاک ”النور قرآن“ بطور تحفہ پیش کیا ۔

بعد ازاں پی پی پی تعلقہ بدین کے صدر ڈاکٹر عزیز میمن کی جانب سے دیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ جولوگ اپنے رہنماوٴں کے خلاف باتیں کرتے ہیں انکا جواب آج کا یہ اجتماع ہے جو ان سے بیزاری اور نفرت کا اظہار کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی شہداء کی پارٹی ہے جو تا قیامت رہے گی اور انہوں نے کہا کہ پارٹی سے نکلنے والے لوگ ہمیشہ کیلئے دفن ہو جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی مرزا کو آصف علی زرداری اور شہید بینظیر بھٹو نے پارٹی میں شامل کیا مگر انہوں نے اپنے محسنوں سے غداری کی ۔ آصف علی زرداری جیسے سیاستدان پورے ملک میں نہیں جنہوں نے یمن کے معاملے پر پارلیامینٹ کے مشترکہ اجلاس میں منتخب نمائندوں کی مشاورت کیلئے وزیر اعظم پاکستان کو مشورہ دیا جوکہ بہت پیچیدہ تھا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبد العزیز میمن نے بھی خطاب کیا بعد میں قاضی عبد الغنی ، محمد یوسف خاصخیلی ، علی اصغر شاہ جنرل سیکریٹیر ی پی پی پی شہید بھٹو ، عبد الستار قائمخانی ارباب گروپ ، محمد علی سابق جنرل سیکریٹری سندھ ترقی پارٹی اور عبد الجبار قائمخانی سندھ ترقی پارٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔

بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ نے راجو خانانی میں ایم پی اے میراللہ بخش تالپور اور ماتلی میں ایم پی اے بشیر احمد ہالیپوٹو کی جانب سے دیے گئے استقبالیہ میں شرکت کی۔