طارق محبوب کی لاش کا جناح اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا

لاش پر کوئی تشدد کا نشان نہیں ہے ۔ کیمیکل ایگزامینیشن کی رپورٹ آنے پر ہی موت کی وجہ معلوم ہو سکے گی،پولیس سرجن طارق محبوب پر تشدد کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا ہے،طارق محبوب کے بھائی فرحت صدیقی کا الزام طارق محبوب رینجرز کی تحویل میں ضرور تھے لیکن انہیں سینٹرل جیل میں رکھا گیا تھا۔طارق محبوب کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بناکر گرفتار کیا گیا تھا،رینجرز

ہفتہ 18 اپریل 2015 19:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء ) سنی اتحاد کونسل کے مرکزی ڈپٹی جوائنٹ سیکرٹری اور انجمن نوجوانان اسلام کے سربراہ طارق محبوب کی لاش کا جناح اسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا ہے ۔ پولیس سرجن کے مطابق لاش پر کوئی تشدد کا نشان نہیں ہے ۔ کیمیکل ایگزامینیشن کی رپورٹ آنے پر ہی موت کی وجہ معلوم ہو سکے گی ۔ بعد ازاں طارق محبوب کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیا گیا ۔

سنی اتحاد کونسل کے جوائنٹ سیکرٹری اور انجمن نوجوانان اسلام کے سربراہ طارق محبوب ہفتہ کو سینٹرل جیل میں پراسرار طور پر انتقال کرگئے ۔پاکستان رینجرزسندھ نے طارق محبوب کو 12 اپریل کو 8 دیگر افراد کے ہمراہ ان کی رہائش گاہ ایف بی ایریا نیوکراچی سے تحویل میں لیا تھا، اور ان کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا تھا جبکہ رینجرز نے تلاشی کے دوران ان کے کمپیوٹرز ، موبائل فونز اور دیگر سامان تحویل میں لیا طارق محبوب پر ٹارگٹ کلرز کو سہولیات فراہم کرنے کا الزام تھا۔

(جاری ہے)

دو روز قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انہیں 90 روز کے لئے رینجرز کی تحویل میں دے دیا تھا تاہم انہیں سینٹرل جیل میں رکھا گیا تھا جہاں وہ پر اسرار طور پر انتقال کرگئے۔ سینٹرل جیل کراچی کے حکام کے مطابق طارق محبوب کو دوران حراست دل کا دورہ پڑا جس سے وہ جانبر نہ ہوسکے اور ان کا انتقال ہوگیا۔طارق محبوب کے بھائی فرحت صدیقی نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے الزام لگایا کہ طارق محبوب پر تشدد کیا گیا تھا جس کی وجہ سے ان کا انتقال ہوا ہے۔

سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے طارق محبوب کے انتقال پر شدید دکھ کا اظہا ر کیا ۔ دوسری جانب ترجمان رینجرزنے کہاہے کہ طارق محبوب رینجرز کی تحویل میں ضرور تھے لیکن انہیں سینٹرل جیل میں رکھا گیا تھا۔طارق محبوب کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بناکر گرفتار کیا گیا تھا،سینٹرل جیل میں ہی طارق محبوب سے جوائنٹ انٹروگیشن کی جانی تھی ۔

عدالتی کے بعد 16اپریل کو سینٹرل جیل کے حوالے کردیا تھا۔یاد رہے کہ دو روز قبل 16 اپریل کو طارق محبوب کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، ان پر ٹارگٹ کلرز کی معاونت کرنے کا الزام تھا، جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ان کو تحفظ پاکستان قانون کے تحت 90 روزہ ریمانڈ پر رینجرز کے حوالے کیا تھا۔ خیال رہے کہ طارق محبوب اس سے پہلے مرکزی جمعیت علما پاکستان (جے یو پی)سے وابستہ تھے

متعلقہ عنوان :