قبائلی علاقوں سے بے گھر ہونیوالوں کی واپسی شروع ہوگئی  ایک لاکھ دس ہزار متاثرین واپس جا چکے ہیں، گور نر خیبر پختون خوا

متاثرین کے حوالے سے روزانہ کی بنیا د پر رپورٹس موصول ہو رہی ہے، اگست تک چھ لاکھ آئی ڈی پیز کو اپنے علاقوں میں بھیجا جائے گا، کچھ علاقوں میں ابھی بھی فوجی آپریشن جارہی ہیں اگلے چند ماہ میں خیبر ایجنسی باڑہ کے اندر تمام بند کارخانے بحال ہو جائیں گے،گورنرخیبرپختونخوا سردارمہتاب احمدخان

ہفتہ 18 اپریل 2015 18:13

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء)گورنرخیبرپختونخواسردارمہتاب احمدخان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں سے بے گھر ہونیوالوں کی واپسی شروع ہوگئی ہیں، ا ب تک ایک لاکھ دس ہزار متاثرین واپس جا چکے ہیں، متاثرین کے حوالے سے روزانہ کی بنیا د پر رپورٹس موصول ہو رہی ہے، پہلے مرحلے میں خیبر ایجنسی دوسرے جنوبی وزیرستان اور آخر میں شمالی وزیرستان کے متاثرین کی واپسی شروع ہوئی ہیں اگست تک چھ لاکھ آئی ڈی پیز کو اپنے علاقوں میں بھیجا جائے گا، کچھ علاقوں میں ابھی بھی فوجی آپریشن جارہی ہیں۔

اگلے چند ماہ میں خیبر ایجنسی باڑہ کے اندر تمام کارخانے بحال ہو جائیں گے۔انہوں نے خیبر گرلز میڈیکل کالج پشاور میں خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے زیر انتظام پوسٹ گریجویٹ اور ایم فل پروگرام سمیت سنٹرل ریسرچ لیبارٹری کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات سے میڈیکل کی تعلیم کے میدان میں جدیدبائیو میڈیکل ریسرچ کو فروغ ملے گا۔

(جاری ہے)

وہ خیبر گرلزمیڈیکل کالج پشاور کے دوسری کانوکیشن کے موقع پر میڈیکل گریجویٹس، انکے والدین اور فیکلٹی ممبران سے خطاب اورمیڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔

۔تقریب میں سابق صوبائی وزیر ایم پی اے شوکت علی یوسفزئی ، وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر حفیظ اللہ ، رجسٹرار ڈاکٹر فضل مولا، پرنسپل خیبر گرلز میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر عابد حسین اور کے ایم یو کیساتھ الحاق شدہ میڈیکل کالجوں کے پرنسپلزبھی موجودتھے۔ گورنر نے کہا کہ یہ بات ان کیلئے انتہائی پُر مسرت اور اطمینان بخش ہے کہ خیبر میڈیکل کالج نے انتہائی کم عرصے میں اچھی مہارت ، خود اعتمادی ، جدید میڈیکل کی تعلیم پر خصوصی توجہ اور طالبات کے مابین ہر شعبے میں فوقیت کی روایت ڈال دی جو اس ادارے کیلئے انتہائی حوصلہ افزا ء ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر گرلز میڈیکل کالج نے معاشرے میں نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں خاصی کامیابیاں حاصل کیں ۔ انہوں نے کہا کہ گویا یہ کالج ایک نیا کالج ہے لیکن فیکلٹی اور انتظامیہ کی کوششوں سے یہ ادارہ بہت جلد میڈیکل سائنس کی تعلیم میں ایک نمایاں مقام حاصل کرلیگا۔گورنر نے کہا کہ کالج کی50 سیٹوں میں مزید 50سیٹوں کا اضافہ ، ماڈیول بیسڈ نصاب تعلیم اور جدید ٹیچنگ میتھڈالوجی اختیار کرنا حوصلہ افزا ء اور قابل تعریف اقدامات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ خیبر گرلز میڈیکل کالج کے دیگر میڈیکل کالجوں میں ٹیچنگ سٹاف کوٹے اور اس کالج کے ملازمین کیلئے رہائشی کالونی کے معاملے کوصوبائی حکومت کیساتھ ترجیحی بنیادوں پر اٹھایا جائیگا۔ ایم بی بی ایس ڈگریاں وصول کرنے والی طالبات کو مستقبل میں انکی ذمہ داریاں یا د دلاتے ہوئے گورنر نے کہا کہ ان داکٹروں پراب بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوئی جس کو پورا کرنا ان کیلئے ایک چیلنج ہے۔

انہوں نے نئے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ مستقبل کی ذمہ داریوں سے بطریق احسن نمٹنے کی کوشش کرکے دکھی انسانیت کی خدمت اپنے اوپر لازم و ملزوم کردیں۔ گورنر نے کہا کہ ان سے معاشرے کے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہوگئے اوراب انہیں ان توقعات پر پورا اترنے کی بھر پور جدو جہد کرنی ہوگی۔ گورنر نے کالج کے سٹاف ویلفیئر سوسائٹی کیلئے 10لاکھ روپے گرانٹ اور گولڈ میڈل جیتے والے ڈاکٹروں کیلئے فی کس 10ہزار روپے کا اعلان بھی کیا۔

گورنر نے وعدہ کیا کہ وہ متعلقہ حکام کو کالج کے ذہین طالبات کیلئے لیپ ٹاپ کی فراہمی کے بارے میں ہدایت جاری کریں گے۔ قبل ازیں خیبر گرلز میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عابد حسین نے کالج کی سالانہ رپورٹ پیش کی اور کہا کہ کے جی ایم سی میں ڈینٹل یونٹ کا بھی بہت جلد افتتاح کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کے جی ایم سی نے تمام میڈیکل کالجوں میں5ٹاپ پوزیشنوں میں سے 4ٹاپ پوزیشنیں حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔

وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر حفیظ اللہ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور تمام ڈاکٹروں کوایم بی بی ایس مکمل کرنے پر مبارکباد دی ۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال پہلے دیکھنے والا خواب شرمندہ تعبیر ہو چکا اور اب ان ڈاکٹروں کو عملی میدان میں اپنے فرائض مشنری جذبے کیساتھ ادا کرنے ہونگے۔ گورنر نے 67داکٹروں میں ایم بی بی ایس ڈگریاں تقسیم کی اور 23داکٹروں کو گولڈ میڈل پہنائے۔ ڈاکٹر منزہ ایوب نے 8گولڈ میڈل جیت لئے جنہیں کالج کے اس سال کی بہترین طالبہ قرار دیاگیا۔ گورنر کو ڈاکٹر حفیظ اللہ نے یونیورسٹی سونیئر بھی پیش کیا۔