جماعت اسلامی نے گندم 13سوروپے فی من خریداری کویقینی بنانے کیلئے قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی

ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے شعبہ کونظراندازکیاجارہاہے،بھارتی آبی جارحیت سے زمینیں بنجراور ملکی زراعت کونقصان پہنچ رہاہے، امیر جماعت اسلامی پنجاب

ہفتہ 18 اپریل 2015 18:01

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء ) امیر جماعت اسلامی پنجاب و پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اخترنے کاشتکاروں کے مسائل کے حوالے سے قرارداد پنجاب اسمبلی کے سیکرٹریٹ میں جمع کروادی۔ ہفتہ کو جمع کروائی گئی قرارداد میں کہاگیا ہے کہ”حکومت پنجاب1300روپے من کے حساب سے گندم کی خرید کاشفاف اور یقینی انتظام کرے اور شوگر ملز مالکان گنے کے کاشتکاروں کوفی الفور ادائیگی کابندوبست کریں“۔

جبکہ میڈیاکوجاری کردہ بیان میں ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہاکہ حکومت کسانوں کے مسائل کوترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔زراعت سے وابستہ افرادکسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔آڑھتیوں کی اجارہ داری اورفصلوں کے صحیح ریٹ نہ ملنے سے کسانوں کومسلسل نقصان ہورہا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے شعبہ کونظراندازکرنے کی بجائے اس پر خصوصی توجہ دے۔

انہوں نے کہاکہ ایک سال کے دوران زرعی مداخل کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ ہوا،بجلی اورڈیزل سے چلنے والے ٹیوب ویلز مالکان کولاکھوں روپے اضافی اداکرنا پڑے مگرگنے کے کاشتکاروں سے سابقہ قیمت پر ہی خریداری کی جارہی ہے۔کاشتکاروں کو کٹوتیوں کی آڑ میں اور کہیں ناپ تول میں انہیں لوٹا جارہا ہے۔زرعی مداخل پر17فیصد جی ایس ٹی کانفاذ انتہائی ظالمانہ فیصلہ ہے اسے فی الفور واپس لیا جائے۔

ڈاکٹر سید وسیم اختر نے مزید کہاکہ بھارتی آبی جارحیت اور اس کے نتیجے میں پاکستانی زراعت کوپہنچنے والے نقصانات اور حکومت کی طرف سے مجرمانہ غفلت کے مرتکب افراد کوانصاف کے کٹہرے میں لایاجائے۔بھارت کی اس شرانگیزی کوعالمی برادری کے سامنے بے نقاب کیاجائے اور اس کے لئے حکمران بغیر کسی مصلحت کے تمام وسائل بروئے کارلائیں۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت کھاد کی بوری پرقیمت فروخت پرنٹ کرے تاکہ کسانوں کواندھی مارکیٹ سے نجات مل سکے۔