موجودہ نظام عدل میں بہتری کی اشد ضرورت ہے ، اس مقصد کے لئے بار اور بینچ کا کردار خصوصی اہمیت کا حامل ہے ، ہم سب کا مطمع نظر عدلیہ کے وقار کے تحفظ اور قانون اور انصاف کی حکمرانی کاقیام ہونا چاہئے

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منظور احمد ملک کا لاہور میں ڈسٹرکٹ و تحصیل بار ایسوسی ایشنز سے خطاب

ہفتہ 18 اپریل 2015 18:00

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے کہاہے کہ موجودہ نظام عدل میں بہتری کی اشد ضرورت ہے تاکہ سائلان کوکسی مشکل اور طویل انتظار کے بغیر خالصتا میرٹ کی بنیاد پر انصاف کی فراہمی ممکن بنائی جاسکے۔ اس مقصد کے لئے بار اور بینچ کا کردار خصوصی اہمیت کا حامل ہے اور ہم سب کا مطمع نظر یہی ہونا چاہیے کہ عدلیہ کے وقار کے تحفظ اور قانون اور انصاف کی حکمرانی قائم کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے اور باہمی تعاون اور احترام کی فضاء کو برقرار رکھتے ہوئے اس تصور کو غلط ثابت کیا جائے کہ عدالتوں میں مقدمات سالہاسال تک معرض التوا میں رہتے ہیں کیونکہ سائل کو انصاف فراہم کئے بغیر انصاف کے نظام سے وابستہ توقعات پوری نہیں ہو سکتیں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کے دورے کے موقع پر ڈسٹرکٹ و تحصیل بار ایسوسی ایشنز کے عہدیداروں سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پرسینئرجج مسٹر جسٹس سردار طارق مسعود ، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ ، مسٹر جسٹس محمود مقبول باجوہ ، مسٹر جسٹس ملک شہزاد احمد خان ، مسٹر جسٹس ارشد محمود تبسم ، مسٹر جسٹس چوہدری محمد مسعود جہانگیر، مسٹر جسٹس خالد محمود ملک ، مسٹر جسٹس مسعود عابد نقوی، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شیخ سلمان، ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری فیصل بٹ دیگر بار ایسوی ایشنز کے عہدیداراور سینئر وکلاء بھی موجود تھے۔

مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے کہاکہ وکلاء معاشرے پڑھا لکھا اور دانشور طبقہ ہیں اور ان کے فعال کردار سے سائلین کو انصاف ملتا ہے اس لئے اگر ان کی معاونت حاصل ہوتو مقدمات کے سماعت اور فیصلوں کا عمل تیز ی سے آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام معروضی حالات کے مطابق فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہائیکورٹ کی سطح پر 2007 تک کے مقدمات کے فیصلے جولائی 2015 ء تک کر مکمل کر لئے جائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ضلعی سطح پرزیر التوا مقدمات کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے راولپنڈی ڈویژن کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ٹارگٹ دیا گیا تاکہ قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے مقدمات کے جلد فیصلے ہوسکیں۔ انہوں نے کہاکہ سال رواں کے دوران ستمبر تک 600 نئے سول ججز میں عدالتی نظام کا حصہ بن جائیں گے جبکہ سال 2015 تک نئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی تعیناتی کا عمل بھی مکمل کر لیا جائے گا جس سے عدالتی نظام میں تیزی آئے گی اور مقدمات کی سماعت کا عمل بھی تیزفتاری سے مکمل کرنے میں مدد ملے گی۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہاکہ وہ پنجاب کے تمام ڈویژنز کے دورے کر رہے ہیں جس کا مقصد وکلاء تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات ، نظام انصاف میں بہتری لانے کے لئے ان کے تعاون کا حصول اور انہیں ان اقدامات سے آگاہ کرنا ہے جو عدلیہ کے نظام کی بہتر ی کے لئے اٹھائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ وکلاء کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔

انہوں نے خطاب کے دوران اپنے راولپنڈی میں قیام کی مدت کا خاص طور پر ذکر کیا اور کہاکہ راولپنڈ ی کے وکلاء نے فراہمی انصاف اور قانون کی پاسداری میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور اپنی پیشہ وارانہ قابلیت اور صلاحیتوں سے وہ نظام انصاف پر سائلیں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔ مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے کہاکہ اگرچہ بار اور بینچ ایک گاڑی کے دو پہیے ہیں اور ان کے تعاون سے انصاف کی فراہمی میرٹ کی بنیاد پر ممکن ہو سکتی ہے لیکن ہمیں ان سائلین کے مسائل اور توقعات کو سرفہرست رکھنا چاہیے جن کے لئے انصاف کا نظام وضع کیا گیا ہے تاکہ وہ بنیادی مقصد حاصل کرسکیں جو اس نظام کی بنیاد ہے۔

قبل ازیں ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ آمدپربار ایسوی ایشنوں کے عہدیداروں اور سینئر وکلاء نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا انہیں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ بعدازاں جوڈیشل افسران کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے کہاکہ وہ اپنی ذمہ داریاں پروفیشنل کمٹمنٹ اور فراہمی انصاف کے جذبے سے سرانجام دیں تاکہ انصاف کا بول بالاہو سکے۔

متعلقہ عنوان :