چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران آٹھ روایتی آبدوزوں کی فروخت کے نتیجہ خیز ہونے کا امکان ہے ‘امریکی میڈیا

ہفتہ 18 اپریل 2015 14:03

چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران آٹھ روایتی آبدوزوں کی فروخت کے نتیجہ ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء) امریکی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران آٹھ روایتی آبدوزوں کی فروخت کے نتیجہ خیز ہونے کا امکان ہے جس سے پاکستان بیڑے میں دگنا اضافہ ہو جائیگا ‘ خریداری کا مقصد بحر ہند میں بھارتی بحریہ کے غلبے کا توڑ کرنا ہے جبکہ تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت کیساتھ مسابقت میں سمندر سے جوہری ہتھیاروں کے فائر کرنے کی صلاحیت میں پاکستان کاپہلا قدم ہو سکتا ہے۔

تاہم آبدوزوں کی فروخت سے علاقائی پانیوں میں کشیدگی میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی علاقے میں چینی بالادستی کو روکنے کے لئے بھارتی بحریہ کو مضبوط کر رہے ہیں۔2006کے بعد کسی بھی چینی سربراہ کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہے جس میں گیس پائپ لائن، ہائی ویز ،ریل سمیت45ارب ڈالر کے منصوبوں پر دستخط کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

واشنگٹن کے تھنک ٹینک پالیسی ریسرچ گروپ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ابھی جدو جہد میں ہے اس کے بحریہ کمانڈرزروایتی آبدوزوں کو ایٹمی میزائلوں سے لیس کرنے کی اسرائیل کی مثال کی پیروی کرنا چاہتے ہیں۔

سمندر میں جوہری ہتھیاروں سے نشانہ بنانے کی صلاحیت زمینی طریقے سے زیادہ خطرناک ہے،سمندر میں جوہری ہتھیاروں کی نشان دہی مشکل ہوتی ہے۔ مغربی میڈیا پاکستانی جوہری پروگرام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا ، بلوم برگ کی رپورٹ میں نیویارک کے ایک تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام دنیا میں سب سے تیز ہے، پاکستان نے چینی ٹیکنالوجی کی مدد سے جوہری ہتھیاروں کو تیار کیا جن کی تعداد ایک سو سے ایک سوبیس تک ہے ، چین کیجوہری ہتھیار 250 اور بھارت کے 90 سے 100 کے درمیان ہیں۔

بھارت نے اپنا پہلا ایٹمی پاورڈ بیلسٹک میزائل آبدوز کا سمندری ٹرائل 2009 میں شروع کیا ، بھارت نے دفاعی بجٹ میں گیارہ فی صد اضافہ کرکے 40 ارب ڈالر تک کردیا اور چھ ایٹمی آبدوزوں کی منظوری دی۔ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت نے آٹھ چینی آبدوزوں خریدنے کی تجویز کی منظوری دی جس پر چینی صدر کے دورہ پاکستان کے دوران دستخط کیے جا سکتے ہیں،یہ چین کی طرف سے کسی بھی ملک کوآبدوزوں کی پہلی برآمد ہو گی ۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ انہیں آبدوز کی فروخت پر کوئی مزید تفصیلات معلوم نہیں ۔ چینی وزارت دفاع نے فوری طور پر آبدوزوں کی اقسام کی فروخت کا جواب نہیں دیا۔ بیجنگ کے ایک تھنک ٹینک چینی نیول ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہر لی جی کا کہنا ہے کہ یہ آبدوزیں چین کے جدید ترین ٹیکنالوجی ایس 20ماڈل کی طرز پر مبنی ہو ں گی جوٹارپیڈوز اور اینٹی شپ میزائل سے لیس ہیں۔ گزشتہ ماہ واشنگٹن ڈی سی میں ایک سیمینار میں لیفٹیننٹ جنرل خالد قدوائی نے کہا تھا کہ پاکستان آئندہ برسوں میں جہازوں اور آبدوزوں پر جوہری ہتھیاروں کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :