سعودی عرب : ایک اور امڈونیشین ملازمہ کو پھانسی دینے پر انڈونیشین حکومت کا سعودی عرب سے احتجاج

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 18 اپریل 2015 13:52

سعودی عرب (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار 18 اپریل 2015ء) : سعودی عرب میں دو روز قبل ایک اور انڈونیشین ملازمہ کو پھانسی دے دی گئی ہے جس پر انڈونیشیا نے سعدوی حکومت سے احتجاج کیا ہے . انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ جمعرات کو گھریلو ملازمہ میدی ترسیم کو ایک بچے کی دیکھ بھال کے دوران ہلاکت کے جرم میں پھانسی دے دی گئی، پھانسی دئے جانے پر جکارتہ میں بھی سعودی سفیر کو طلب کر کے احتجاج کیا گیا.

جبکہ دوسری جانب ا ب انڈونیشیا میں بھی غیر ملکیوں کو منشیات کے الزام میں پھانسی دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے.

(جاری ہے)

انڈونیشیا کی وزرات خارجہ کے مطابق 37 سالہ کرنی بنتی میدی ترسیم کو 2012 ء میں یمنبو شہر میں ایک چار سالہ بچے کو دیکھ بھال کے دوران مارنے کا الزام میں سزا سنائی گئی تھی جبکہ بچے کے لواحقین نے اسلامی قوانین کے تحت ملازمہ کی سزا معاف کرنے سے صاف انکار کر دیا تھا.

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ملازمہ کو قانونی مدد فراہم کی گئی جبکہ متاثرہ قانون سے معافی مانگنے کی بھی بھر پور کوششیں کی گئی تھیں. اس سے قبل بھی زینب نامی ایک گھریلو ملازمہ کو مدینہ میں پھانسی دی گئی تھی. سیتی زینب کو 1999ء میں اپنے آجر کو چاقو سے زخمی کرنے کے بعد قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی تھی انڈونیشیا کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کے قونصل حکام اور سیتی زینب کے اہل خانہ کو اس فیصلے سے قبل کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا تھا یاد رہے کہ انڈونیشیا کے موجودہ صدر جو کو ودودو اور ان کے تین پیش رو صدور نے سعودی عرب سے اس مقدمے میں رحم کی اپیل کی تھی جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی اس فیصلے کو تنقید کا سامنا رہا ہے.

متعلقہ عنوان :