بچوں کی بھوک مٹانے کے لیے باپ انتہائی اقدام کی سوچنے لگا

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 17 اپریل 2015 22:59

بچوں کی بھوک مٹانے کے لیے باپ انتہائی اقدام کی سوچنے لگا

گجرات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔17اپریل۔2015ء) دو چھوٹی بہنیں اور اُن کا ایک بھائی بیماری کے باعث اتنے موٹے ہیں کہ چل پھر نہیں سکتے۔ اُن کا غریب باپ اُن کی بھوک مٹانے کے لیے اپنا گردہ فروخت کرنے کی سوچنے لگا۔ رمیش بھائی نندوالا کی بیٹی5 سالہ یوگیتا ، 3 سالہ انیشہ اور 18 ماہ کا ہریش کا شمار دنیا کے وزنی ترین بچوں میں ہوتا ہے۔ یوگیتا کا وزن 34 کلو، انیشہ کا 48 کلو اور ہریش کا وزن 15 کلو ہے۔

وہ تینوں ایک ہفتے میں اتنی خوراک کھا جاتے ہیں جتنی اُن کے ، مغربی بھارت میں گجرات کے ، گاؤں کے دو خاندان مہینے بھر میں کھاتے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے اچھے ڈاکٹروں کو دکھانے کے لیے پیسوں کی ضرورت ہے۔ کچھ سماجی کارکن اس کی مدد کو آگے بڑھے ہیں مگر انہوں نے خوراک کی فراہمی میں اُن کی مدد کی۔

(جاری ہے)

رمیش بھائی کا کہنا ہے کہ یہ صرف خوراک کا مسئلہ نہیں ہے ۔

رمیش بھائی کا کہنا ہے کہ اگر اُس کے بچے اسی تیزی سے بڑھتے رہے تو اُن کے لیے صحت کے بڑے مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔رمیش بھائی کو خوف ہے کہ وہ مر نہ جائیں، اس کے لیے وہ اپنا گردہ تک بیچنے کو تیار ہے۔ننھا ہریش ابھی سے روز کے آٹھ گلاس دودھ پیتا ہے۔ اس کی بہنیں یوگیتا اور انیشہ روز کی آٹھ روٹیاں، دو کلو چاول، تین پیالے شوربا یا یخنی، چھ پیکٹ چپس،پانچ پیکٹ بسکٹ، ایک درجن کیلے کھا کر ایک لیٹر دودھ پیتی ہیں۔

اُن کی بے قابو بھوک کی وجہ سے اُن کی ماں صبح سویرے کچن میں گھستی ہے اور سارا دن اُن کے لیے کچھ نہ کچھ پکاتی رہتی ہے۔ بچوں کی ماں کا کہنا تھا کہ صبح اٹھ کر سب سے پہلے وہ 30 روٹیاں بناتی ہے اور اس کے ساتھ ایک کلو شوربے والی سبزیاں پکاتی ہے۔اس کے بعد وہ پھر سے کچھ پکانے کچن میں چلی جاتی ہے۔ بھوک نہیں رکتی تو اس کا کچن میں کام بھی نہیں رکتا۔

ماں کا کہنا ہے کہ بچے ہر وقت کھانا مانگتے رہتے ہیں۔ اگر انہیں نہ دیا جائے تو روتے ہیں۔اس لیے اس کا سارا وقت کچن میں گذر جاتا ہے۔ رمیش اور پراگنا کی ایک اور بیٹی 6 سالہ بھاویکا بھی ہے۔ بھاویکا کا وزن عام بچوں کی طرح 16 کلو گرام ہے۔رمیش بھائی کو سمجھ نہیں آتا کہ اُن کے باقی بچے کیوں اتنے موٹے ہیں۔ رمیش بھائی کا کا کہنا ہےکہ جب یوگیتا پیدا ہوئی تو انتہائی کمزور تھی۔

اس کا وزن بمشکل ڈیڑھ کلو تھا، ہم اس کی صحت کی طرف سے بہت فکر مند تھے۔ پہلے سال ہم نے اسے خوب کھلایا پلایا مگر پہلی سالگرہ تک اُس کا وزن 12 کلو ہو گیا۔ انیشہ کا وزن بھی یوگیتا کی طرح ہی بڑھا۔ پہلی سالگرہ تک اس کا وزن 15 کلو ہو گیا۔ جب اُن کے بیٹے ہریش نے بھی پہلے سال میں اپنا وزن اسی طرح بڑھایا تو انہیں احساس ہوا کہ ان کے بچے بیماری کا شکار ہیں۔

انہوں نے جس ڈاکٹر کو بھی دکھایا انہوں نے اسے بڑے ڈاکٹروں اور ہسپتالوں میں بھیج دیا ، جنکا علاج وہ برداشت نہیں کر سکتے۔ رمیش بھائی سو روپے مزدوری پر کام کرتا ہے مگر اس کے باوجود بھی کسی نہ کسی طرح بچوں کی خوراک کا بندوبست کر لیتا ہے۔رمیش کا کہنا ہے کہ کسی دن اسے کام نہ ملے تو وہ کھیتوں میں کام کرتا ہے، کنویں کھودتا ہے، جو بھی کام مل جائے کر لیتا ہے۔

رمیش بچوں کی خوراک پر مہینے کے دس ہزار روپے خرچ کرتا ہے۔اُس کا کہنا ہے کہ اگر میرے پاس پیسے نہ ہوں تو میں دوستوں اور بھائی سے ادھار مانگ لیتا ہوں مگر بچوں کو فاقے کرنے نہیں دیتا۔ تین سالوں میں وہ ڈاکٹروں کے علاج پر پچاس ہزارروپے خرچ کر چکا ہے مگر کوئی فرق نہیں پڑا۔ بچے اتنے بھاری ہو گئے ہیں کہ اپنی ماں ، جو خود 40 کلو کی ہے، سے نہیں اٹھتے۔

انہیں اٹھانے کے لیے اس نے ٹرالی بنائی ہوئی ہے، جس کی مدد سے وہ انہیں نہلاتی اور ادھر اُدھر لے جاتی ہے۔رمیش کے خاندا ن میں کوئی اتنے بڑے تن و توش کا مالک نہیں، بس اُس کے بچوں نے ساری کسر پوری کردی۔ مقامی ڈاکٹروں کا کہنا ہے بچے ممکنہ طور پر Prader Willi Syndrome بیماری کا شکار ہیں، جس میں ہروقت خوراک کی خواہش رہتی ہے۔ یہ ایک جنیاتی بیماری ہے، مگر ڈاکٹروں کو یہ نہیں پتہ کہ اس کا علاج کیسے کریں۔

رمیش کی دونوں بچیوں کو اگر خوراک دی جائےتو اُن میں سے ہر ایک صبح چھ بجے پانچ کیلے، ایک لیٹر دودھ، چھ گندم کی روٹیاں،ایک پیالہ سبزی جو دو بڑے لوگوں کے لیے کافی ہوتی ہے کھاسکتی ہیں۔ اس کے بعد دن کے دس بجے پانچ گندم کی روٹیاں، ایک دہی کا پیالہ جو دو بڑے آدمیوں کے لیے کافی ہو اور ایک پیالہ سبزی دی جاتی ہے۔دن کے ساڑھے بارہ بجے انہیں باجرے کی ایک روٹی دی جاتی ہے جو ڈیڑھ کلو باجرے سے بنتی ہے، اس کے علاوہ اس وقت میں دو کیلے، ایک پیالہ سبزی اور چار پیکٹ چپس کے بھی کھا سکتی ہیں۔

سہ پہر تین بجے کی خوراک میں باجرے کی روٹی اور سبزی کے ساتھ ڈیڑھ کلو چاول شامل ہیں۔شام پانچ بجے ایک لیٹر کوکا کولا یا پیپسی، 6 پیکٹ چپس یا بسکٹ اور پانچ کیلے کھائے جا سکتے ہیں۔رات آٹھ بجے کی خوراک میں چھ روٹیاں ڈھائی کلو دودھ اور سبزی کے دو بڑے پیالےشامل ہیں ۔

متعلقہ عنوان :