ملکی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور برآمدات کوفروغ دینے کے لیے ایکسپورٹ پروموشن کمیٹیا ں تشکیل دی جارہی ہیں،ایس ایم منیر

جمعہ 17 اپریل 2015 22:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایس ایم منیر نے کہا کہ ملکی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور برآمدات کوفروغ دینے کے لیے ایکسپورٹ پروموشن کمیٹیا ں تشکیل دی جارہی ہیں،کراچی کی صنعتوں کودرپیش پانی جبکہ پنجاب میں توانائی کے مسائل کو حل کرلیا جائے تو ملکی برآمدات میں اضافہ کیا جاسکتاہے یہ بات انہوں نے جمعے کے روز پاکستان پلاسٹک مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقد کی گئی نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ زکریاعثمان،چیئرمین ظفرسعید،سابق چیئرمین احتشام الدین نے بھی خطاب کیا ۔

ایس ایم منیر نے کہا کہ پلاسٹک سے تیار کی جانے والی مصنوعات کی تشہیر کے لیے نمائش اہم کرداراداکریگی جبکہ ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی پلاسٹک مینوفیکچرز کودرپیش مسائل کو اعلی سطح پر اٹھانے کے لیے اپنی بھرپورکوشش کریگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی میں کرپشن کی انتہا تھی جوکہ اوپری سطح پر ختم ہوچکی ہے اور گزشتہ ایک سال کے دوران تنخواہوں،پیٹرول اور سفری اخراجات کی مدپونے دوکروڑ روپے مالیت میں نے لینے سے انکارکردیا تھا جس سے ٹریڈڈیولپمنٹ اتھارٹی کے فنڈز میں اضافہ ہوا ہے ۔

اس موقع پر ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی زکریاعثمان نے کہا کہ پلاسٹک سیکٹر کو حکومتی سطح پر نظراندازنہ کیا جائے کیونکہ اسوقت دنیاکے سامنے ایشین ٹائیگربن کر ابھرنا ہے تو نان ٹریڈیشنل آئٹمز کو فروغ دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات میں پلاسٹک سیکٹر کا پچاس فیصد حصہ ہے اور اگر ایوب خان کے دور میں پلاسٹک پلانٹ لگادیا تو پاکستان ابتک ایشین ٹائیگر بن چکا ہوتا۔

ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین احتشام الدین نے کہا کہ پلاسٹک ایسوسی ایشن اور مینوفیکچرز پلاسٹک مصنوعات کی تشہیر کرنے اور اس سے استعفادہ حاصل کرنے کے لیے روڈ شو کاانعقاد بھی کریگی جبکہ دنیا بھر میں پلاسٹک مصنوعات کی طلب میں بڑہتے اضافے کے باعث پاکستان میں بھی اسوقت دس لاکھ ٹن پلاسٹک خام مال کی کھپت پہنچ چکی ہے جس میں سے صرف 15فیصد مقامی سطح پر تیارکیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مشینری کی درآمدپرعائد ٹیکس اور ڈیوٹی اسٹرکچر کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے جسکے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو آئندہ والے وفاقی بجٹ میں پلاسٹک مینوفیکچرزایسوسی ایشن کی تجاویزات کو شامل کرے۔

متعلقہ عنوان :