چینی صدر کے دورہ کے موقع پر 45 ارب ڈالر کے تاریخی منصوبوں کے معاہدوں پر د ستخط ہونگے ،35 سے 37 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں کیلئے مختص کئے جا رہے ہیں ، 10400 میگاواٹ پاور کے منصوبے2016ء تک مکمل ہوں گے، چین کے تعاون سے نیا انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی تعمیر کیاجائیگا ، گوادر کو سنگا پور اور دوبئی کی طرح انٹرنیشنل پورٹ بنائیں گے، چینی کمپنیوں کے ساتھ آئی پی پی کی طرز پر بجلی خریدنے کے معاہدے کئے جائیں گے ، 2025تک توانائی کی پیداوار دگنی ہوجائیگی ، تھر میں 6600میگاواٹ کے منصوبے شروع کئے جائینگے ،میڈیا اور حکومت میں اکنامک پارٹنر شپ قائم کرنے کی ضرورت ہے،سیاسی جماعتوں سے پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کر دی گئیں

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی سینئر صحافیوں کو چینی صدر کے دورہ پاکستان اور مجوزہ معاہدوں کے حوالے سے بریفنگ

جمعہ 17 اپریل 2015 20:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چینی صدر کے دورہ کے موقع پر 45 ارب ڈالر کے تاریخی منصوبوں کے معاہدوں پر د ستخط ہونگے ، ان پر کام آخری مراحل میں ہے،35 سے 37 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں کیلئے مختص کئے جا رہے ہیں ، 10400 میگاواٹ پاور کے منصوبے2016ء تک مکمل ہوں گے، ٹرانسمیشن لائنز کی تبدیلی اور اسے جدید تقاضوں کے مطابق بنا یاجائے گا، چین کے تعاون سے نیا انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی تعمیر کیاجائیگا اور گوادر کو سنگا پور اور دوبئی کی طرح انٹرنیشنل پورٹ بنائیں گے ، 37 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری ہے اس میں بنکوں کا کوئی قرضہ نہیں ہے ۔

چینی کمپنیوں کو چینی بنک قرضہ دیں گے اور حکومت پاکستان چینی کمپنیوں کے ساتھ آئی پی پی کی طرز پر بجلی خریدنے کے معاہدے کرے گی، 2025تک توانائی کی پیداوار دگنی ہوجائیگی ، تھر میں 6600میگاواٹ کے منصوبے شروع کئے جائینگے ،میڈیا اور حکومت کے درمیان بھی اکنامک پارٹنر شپ قائم کرنے کی ضرورت ہے،سیاسی جماعتوں سے پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کر دی گئیں،گوادر سے خنجراب تک اقتصادی راہداری کا منصوبہ ایک سڑک کا نام نہیں ہے اس کے تحت روٹس مختلف مارکیٹس تک جائیں گے ، مغربی روٹ سب سے پہلے مکمل ہو گا جو ڈیرہ اسماعیل خان سے کوئٹہ اور دیگر علاقوں تک جائیگا۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو مقامی ہوٹل میں ٹی وی چینلز ‘ اخبارات اور نیوز ایجنسیوں کے ایڈیٹرز اور بیورو چیفس کو چینی صدر کے دورہ پاکستان اور مجوزہ معاہدوں کے حوالے سے بریفنگ دے رہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید ‘ خارجہ امور پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی طا رق فاطمی ‘ سیکرٹری اطلاعات چوہدری محمد اعظم اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

چینی صدر کے دورہ سے پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی شعبہ میں تعاون کی نئی تاریخ لکھی جائیگی۔ اقتصادی راہداری کے منصوبے کی مفاہمت کی یادداشت پر 5 جولائی 2014ء کو بیجنگ میں دستخط ہوئے تھے۔ یہ ایم او یوز ان ہزاروں ایم او یوز کی طرح کا نہیں تھا جو دفتر خارجہ کی فائلوں میں ہی پڑے رہتے ہیں بلکہ اس ایم او یوز میں ایسا ویژن تھا جس کے تحت دونوں ممالک نے فوری طور پر کاغذ کے ٹکڑے کو حقیقت میں بدلا اور ماہرین کی رپورٹس کی روشنی میں 45 ارب ڈالر کے تاریخی منصوبوں کی نشا ندہی کی گئی جس پر کام اب آخری مراحل میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ستمبر میں ان معاہدوں پر دستخط ہونا تھا تاہم پاکستان کے سیاسی حالات کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا۔ انہوں نے کہاکہ 35 سے 37 ارب ڈالر توانائی کے منصوبوں کیلئے مختص کئے جا رہے ہیں اور اور پاکستانی معیشت کو توانائی دینے کیلئے ایسا سہارا دینا ضروری تھا۔ 10400 پاور کے منصوبے2016ء تک مکمل ہوں گے ان میں کوئلے‘ شمسی توانائی ‘ ہوا اور ہائیڈل کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔

حکومت نے پہلی مرتبہ ان منصوبوں میں ٹرانسمیشن لائنز کی تبدیلی اور اسے جدید تقاضوں کے مطابق بنانا بھی رکھا ہے کیونکہ موجودہ ٹرانسمیشن لائنز کا نظام انتہائی ناقص ہے جس پر زیادہ لوڈ ڈالنے سے بجلی کا نظام ٹرپ کر جاتا ہے۔ احسن اقبال نے کہاکہ تھر میں کوئلے کے ذخائر کو ماضی میں استعمال میں نہیں لایا گیا جبکہ بھارت نے راجھستان میں کوئلے کے استعمال سے سستی بجلی پیدا کی۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ 10 سالوں میں تھر جو اس وقت غربت کی علامت ہے وہ توانائی کی علامت بن جائیگا۔ چاروں صوبوں ‘ آزاد کشمیر ‘ گلگت میں بھی بجلی کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کو پورے ملک اور چین سے ملانے کیلئے جدید شاہراہیں تعمیر کی جائیں گی اور 14 کلو میٹر سڑک کا ایک ایسا ٹکڑا ہے جس کا کچھ حصہ سمندر کے اوپر سے گزارا جائیگا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہاکہ چین کے تعاون سے نیا انٹرنیشنل ایئر پورٹ بھی تعمیر کیاجائیگا اور گوادر کو سنگا پور اور دوبئی کی طرح انٹرنیشنل پورٹ بنائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں سے ملاقات میں اقتصادی راہداری کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کر دی گئی ہیں۔ گوادر سے خنجراب تک اقتصادی راہداری کا منصوبہ ایک سڑک کا نام نہیں ہے اس کے تحت روٹس مختلف مارکیٹس تک جائیں گے۔

مغربی روٹ سب سے پہلے مکمل ہو گا جو ڈیرہ اسماعیل خان سے کوئٹہ اور دیگر علاقوں تک جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ این 70 منصوبے میں سٹیل کی سڑک اور پل تعمیر کئے جائیں گے جبکہ کراچی لاہور موٹر وے بھی مکمل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس یہ بہت اچھا موقع ہے کہ چین کے ویژن اور اس کی رفتار کے مطابق یہ منصوبے مکمل ہوں تو پاکستانی معیشت کو بہت فائدہ پہنچے گا۔

پاکستان میں ہمیں سیاسی استحکام اور امن کو یقینی بنانا ہو گا ۔ میڈیا اور حکومت کے درمیان بھی اکنامک پارٹنر شپ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہاکہ 37 ارب ڈالر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری ہے اس میں بنکوں کا کوئی قرضہ نہیں ہے ۔ چینی کمپنیوں کو چینی بنک قرضہ دیں گے اور حکومت پاکستان چینی کمپنیوں کے ساتھ آئی پی پی کی طرز پر بجلی خریدنے کے معاہدے کرے گی اس میں ایک ڈالر بھی قرضہ شامل نہیں ہے جبکہ ایئر پورٹ ‘ گوادر بندرگاہ اور سڑکوں کی تعمیر کیلئے 20 سال کیلئے چین انتہائی کم شرح سود پر قرضے دیگا او ران قرضوں پر سود چینی حکومت اپنے بنکوں کو ادا کرے گی ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی معیشت کو اس وقت بی کمپلیکس انجیکشن کی ضرورت ہے اور یہ انجکشن چین کے تعاون سے ہی لگے گا۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر نے کہاکہ کوئلے کے منصوبے 3 سال میں لگیں گے۔ سولر اور ونڈ انرجی منصوبوں کے نتائج ایک سال میں آ سکتے ہیں جبکہ ہائیڈل کے منصوبے 5 سے 7 سال میں مکمل ہوں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم کی ہدایت پر چینی کمپنیوں کے حکام اور ان کے اہلکاروں کی حفاظت کیلئے فوج کے تعاون سے خصوصی سیکیورٹی فورس بنائی جا رہی ہے جو سیکیورٹی کے فرائض انجام دے گی۔

وفاقی وزیر نے ایک اور سوال پر کہا کہ وزیر اعظم نے وزارتوں اور بیور وکریسی کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اصلاحات کا عمل شروع کیا ہے۔ گرین اور ریڈ کلر کی وزارتیں ہوں گی۔ گرین کلر اسے دیا جائیگا جس کی کارکردگی تسلی بخش اور اچھی ہو گی اور ریڈ کلر اچھی کارکردگی نہ دکھانے والی وزارتوں کو دیا جائیگا۔ ایک اور سوال پر وفاقی وزیر نے کہاکہ چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں کئی لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔

منصوبوں کی تکمیل کیلئے صوبوں سے مکمل مشاورت کی گئی ہے ۔ شہباز شریف پر یہ اعتراض درست نہیں کہ وہ ہر بیرونی دورے پر کیوں جاتے ہیں شہباز شریف گزشتہ 25 سال سے سیاست میں ہیں اور بطور وزیر اعلیٰ ان کی کارکردگی مثالی ہے لہذا ان پر وزیر اعظم کا بھائی ہونے کی وجہ سے اعتراض درست نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان تمام معاہدوں کو قانونی تحفظ دیا جائیگا اور تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ …(رانا+ط س)