چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک منصوبوں پر 45ارب ڈالر خرچ ہونگے  احسن اقبال

35سے لیکر 37ارب ڈالر توانائی منصوبوں کیلئے مختص  توانائی کے منصوبوں سے 2018تک تقریباً 10400میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی منصوبوں کی مکمل تکمیل سے بجلی کی پیداوار16500میگا واٹ تک پہنچ جائیگی توانائی کے منصوبوں میں ایک ڈالر کا بھی قرضہ شامل نہیں  وفاقی وزیر چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر اب کسی کااعتراف نہیں تمام جماعتوں نے منصوبے کا خیر مقدم کیا منصوبے میں زیادہ رقم چینی سرمایہ کاروں کی ہوگی نجی شعبے کے کر دار کی وجہ سے منصوبے وقت پر مکمل ہونگے منصوبے پر کام کر نے والے چینی کارکنان کے تحفظ کیلئے فوج کی نگرانی میں خصوصی فورس بنائی جائیگی وزیر اطلاعات پرویز رشید  سیکرٹری اعظم محمد اعظم کے ہمراہ پریس بریفنگ

جمعہ 17 اپریل 2015 20:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک منصوبوں پر 45ارب ڈالر خرچ ہونگے جس میں 35سے لیکر 37ارب ڈالر تک توانائی منصوبوں کیلئے مختص ہیں  توانائی کے منصوبوں سے 2018تک تقریباً 10400میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اور بعد میں ان منصوبوں کی مکمل تکمیل سے بجلی کی پیداوار16500میگا واٹ تک پہنچ جائیگی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبے پر اب کسی کااعتراف نہیں اور جمعرات کو اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس کے دور ان تمام جماعتوں نے منصوبے کا خیر مقدم کیا اس منصوبے میں زیادہ رقم چینی سرمایہ کاروں کی ہوگی اور نجی شعبے کے کر دار کی وجہ سے منصوبے وقت پر مکمل ہونگے منصوبے پر کام کر نے والے چینی کارکنان کے تحفظ کیلئے فوج کی نگرانی میں خصوصی فورس بنائی جائیگی ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے اس موقع پر وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید  وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکرٹری انفارمیشن محمد اعظم موجود تھے احسن اقبال نے کہاکہ یہ منصوبہ ایک صوبے کیلئے نہیں بلکہ تمام صوبے اس سے مستفید ہونگے انہوں نے کہاکہ راہداری منصوبے کا سب سے اہم جز توانائی کے منصوبے ہیں جس میں کوئلے  شمسی توانائی ہوا سے بجلی پیدا کر نے اور ہائیڈل پاور کے منصوبے شامل ہیں 67سال سے تھرمیں کوئلے کو استعمال نہیں کیا جاسکا لیکن اقتصادی راہداری کے منصوبے میں پہلی مرتبہ کوئلے کے ذخائر سے فائدہ اٹھایا جائیگا اور ایک نئی ٹرانسمشن لائن بھی بچھائی جائے گی تھر میں کوئلے کیلئے 10پاور ہاؤس بھی بنائے گی جن سے 6600میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی انہوں نے کہاکہ راہداری منصوبے کا دوسرا اہم پہلو انفراسٹرکچر ہے اس میں گوادر سے مکران ہائی وے کو ملانا  گوادر میں نیا بین الاقوامی معیار کا ائیر پورٹ کا تعمیر کر نا جہاں بڑا جہاز بھی اتر سکے گا اور وہاں کارگو کی ترسیل بھی ہوگی اور دس سال میں گوادر سنگا پور اور دبئی بندر گاہوں کا ہم پلہ ہو جائیگا یہ شہر پاکستان چین  مرکزی اور جنوبی ایشیاء کیلئے خدمات کا مرکز ہوگا راہداری کا منصوبہ مختلف روٹس کا منصوبہ ہے اور یہ تاثر غلط ہے کہ اس سے کسی خاص صوبے یا علاقے کو فائدہ یا کسی کو نظر انداز کیا جارہاہے انہوں نے کہاکہ ان کے بنیادی طورپر تین روٹس ہیں جس میں مغربی روٹ میں ڈیرہ اسماعیل خان  ژوب  قلعہ سیف اللہ اور کوئٹہ شامل ہے گوادر سے لیکر سہراب تک اور گوادر سے رتو ڈیرو شامل ہے تیسرا روٹ گوادر  سکھر  پشاور اسلام آباد موٹر کے ساتھ ساتھ ہوگا جس کو مشرقی لنک بھی کہا جاتا ہے ان تمام پر بیک وقت کام ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ توانائی اور انفراسٹرکچر کے علاوہ منصوبے میں تعلیمی  صحت اور فنی منصوبے بھی شامل کئے جائینگے چینی کارکنوں کے تحفظ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ اس مقصد کیلئے ایک خصوصی فورس بنائی جارہی ہے جو فوج کی نگرانی میں اس منصوبوں پر کام کر نے والے چینی کارکنان کا تحفظ کریگی انہوں نے کہاکہ ان منصوبوں میں مقامی لوگوں کو روز گار ملے گا کیونکہ پالیسی کے تحت چینی کمپنیاں بھی مقامی لوگوں کو اس لئے ترجیح دیں گی کہ ان کے سکیورٹی کا مسئلہ نہیں ہوگا اور وہ اپنے ماحول سے بھی با خبر ہیں انہوں نے کہاکہ تحفظ کیلئے خصوصی فورس بنانے کی منظوری وزیر اعظم پہلے دے چکے ہیں راہداری منصوبے کیلئے قرض سے متعلق سوال پراحسن اقبال نے کہاکہ 45ارب کے منصوبوں میں 35سے 37ارب ڈالر تک سرمایہ کاری ہوگی اور چینی حکومت اس میں چینی کمپنیوں سے سرمایہ کاری کرائیگی اس میں ایک ڈالر کا قرضہ بھی پاکستان نہیں لے گا پاکستان بعد میں چین کے ساتھ بجلی خریدنے کا معاہدہ کریگا انہوں نے کہاکہ انفراسٹرکچر منصوبوں کیلئے رعایتی نرخوں پر قرضے چین سے لئے جائینگے جس کی مدت تقریباً پانچ سال ہوگی منصوبوں کی تکمیل مدت سے متعلق سوال پر وفاقی وزیر منصوبہ و ترقی نے کہاکہ کوئلے سے بجلی بنانے والے منصوبے تین سال  سولر سے بجلی بنانے والے منصوبے ایک  ہواسے بجلی بنانے والے منصوبے ایک سے ڈیڑھ سال اور ہائیڈ ل پاور منصوبے پانچ سے سال میں مکمل ہونگے انفراسٹرکچر کے منصوبے 2018تک مکمل ہونگے منصوبوں پر کام معاہدے ہونے کے بعد تقریباً تین ماہ میں شروع ہو جائینگے انہوں نے کہاکہ منصوبوں کے شروع ہونے کے ساتھ پاکستان میں سیمنٹ  سٹیل  تعمیراتی اور لیبر کے شعبوں کو فروغ ملے گا احسن اقبال نے کہاکہ ان منصوبوں پر پہلے کام شروع ہونا تھا تاہم سیاسی حالات کی وجہ سے چینی صدر ستمبر میں دورہ نہیں کر سکے اور دورہ ملتوی ہونے کی وجہ سے منصوبوں میں تاخیر ہوئی ہے لیکن ہماری کوشش ہوگی کہ منصوبوں پر کام شروع ہونے کے ساتھ تاخیر پر قابو پالیا جائیگا ۔