سندھ اسمبلی ،سندھ اسمبلی رکان کا کو آپریٹو سوسائٹیز کے ایڈمنسٹریٹر کی کرپشن اور کو آپریٹو سوسائٹیز میں محکمہ کی مداخلت پر سخت تشویش کااظہار

جمعہ 17 اپریل 2015 20:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو محکمہ امداد باہمی کے حوالے سے وقفہ سوالات کے دوران متعدد ارکان نے کو آپریٹو سوسائٹیز کے ایڈمنسٹریٹر کی کرپشن اور کو آپریٹو سوسائٹیز میں محکمہ کی مداخلت پر سخت تشویش کااظہار کیا ۔ حکومت سندھ کی طرف سے محکمہ امداد باہمی میں خامیوں اور خرابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے معاملات کو ٹھیک کرنے کے لیے نئی قانون سازی کی پیش کش کی گئی ۔

وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندرمیندھرو نے متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ 2006 ء سے فشرمین کو آپریٹو سوسائٹی لمیٹڈ کا آڈٹ نہیں ہوا ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ سوسائٹی کی گذشتہ انتظامیہ نے ریکارڈ مہیانہیں کیا ہے ۔ موجودہ انتظامیہ سوسائٹی کا آڈٹ تیار کر رہی ہے اور ریکارڈ مرتب کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اپنے قانونی فرائض کی انجام دہی میں ناکامی پر سوسائٹی کے 7 رکنی بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحلیل کر دیا گیا لیکن سندھ ہائی کورٹ نے بورڈ کو تحلیل کرنے کا مذکورہ آرڈر معطل کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سوسائٹی کے ایک چیئرمین کو ہٹا کر دوسرے چیئرمین کا تقرر مجاز اتھارٹی کا اختیار ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رکن سید حفیظ الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ فشر مین کو آپریٹو سوسائٹی کے معاملات بہت خراب ہیں ۔ ان کی تحقیقات کے لیے سندھ اسمبلی کے ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ وزیر پارلیمانی امور نے بتایا کہ محکمہ امداد باہمی میں کوٹا کے مطابق معذور اور خواتین کو ملازمتیں دی گئی ہیں ۔

محکمہ میں شہری کوٹا پر بھی عمل کیا گیا ہے ۔ متعدد ارکان نے ضمنی سوالات کے دوران کو آپریٹو سوسائٹی کے ایڈمنسٹریٹرز کے کردار پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایڈمسنٹریٹرز سوسائٹیوں کی زمینیں اور اثاثے بیچ دیتے ہیں ۔ رفاہی پلاٹوں پر قبضے کرا دیتے ہیں اور سوسائٹیوں کو تباہ کر دیتے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ سوسائٹیز میں محکمہ امداد باہمی کے سیکرٹری اور رجسٹرارز کی بہت زیادہ مداخلت ہے ۔

وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ محکمہ امداد باہمی میں بہت خامیاں اور خرابیاں ہیں ۔انہیں دور کرنے کے لیے نئی قانون سازی کی ضرورت ہے ۔ اس محکمہ کی تنظیم نو کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امداد باہمی آزادانہ طور پر کام کرنے والا محکمہ ہے ۔ اس کی بہتری کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کو آپریٹو سوسائٹیز کا بہت اہم کردار ہے ۔

کو آپریٹو یونیورسٹیز ہیں۔ ان سوسائٹیوں کی بڑی بڑی اسکیمیں اور کاروبار ہیں ۔ ہمارے ہاں کو آپریٹو بینک ، کو آپریٹو فارمنگ اور دیگر ادارے تھے لیکن اب یہ غیرفعال ہیں ۔ ایسی قانون سازی کرنی چاہئے کہ کو آپریٹو سوسائٹیز آزادانہ اور موثر طور پر کام کر سکیں ۔ ایم کیو ایم کے رکن زبیر احمد نے تجویز دی کہ وزیر امداد باہمی کی مرضی کے بغیر کو آپریٹو سوسائٹیز کے ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر یا ان کی تبدیلی نہ کی جائے ۔ وزیر پارلیمانی امور نے اس تجویز سے اتفاق کیا اوردوبارہ اس بات پر زور دیا کہ کو آپریٹو سوسائٹیز کے لیے ایک نیا قانون بنایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :