پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ونوں ممالک کو فائدہ ہو گا  وزیر تجارت

کابل اور پشاور کو موٹروے اور ریل ویز کے ذریعے منسلک کیا جائے گا  افغان ٹرنزٹ ٹریڈ میں سہولت کے لئے اقدامات کئے جائیں گے جس سے افغانستان ٹریڈ ٹرانزٹ میں بہتری آئے گی  خرم دستگیر

جمعہ 17 اپریل 2015 19:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، ونوں ممالک کو فائدہ ہو گا، کابل اور پشاور کو موٹروے اور ریل ویز کے ذریعے منسلک کیا جائے گا  افغان ٹرنزٹ ٹریڈ میں سہولت کے لئے اقدامات کئے جائیں گے جس سے افغانستان ٹریڈ ٹرانزٹ میں بہتری آئے گی۔

جمعہ کو سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا کہ میں نے حال ہی میں کابل کا دورہ کیا ہے، حکومت پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بے حد اہمیت دیتی ہے، افغان صدر اور دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں افغانستان کی بزنس کمیونٹی کے تحفظات، پاک افغان تجارت میں اضافے اور افغان ٹرنزٹ ٹریڈ کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا ہے، افغان ٹرنزٹ ٹریڈ میں سہولت کے لئے اقدامات کئے جائیں گے جس سے افغانستان ٹریڈ ٹرانزٹ میں بہتری آئے گی، کراچی اور واہگہ سے تجارت بہتر ہو گی، ہر ہفتہ 400 کنٹینرز جولائی سے پاکستان ریلوے کے ذریعے طورخم لے جائے جا سکیں گے، افغان تاجروں کے مطالبات پر ان کو سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے اس سے پاکستان اور افغانستان دونوں کو فائدہ ہو گا اور پاکستانی برآمدات میں بھی اضافہ ہو گا، ان اقدامات سے سنٹرل ایشیاء کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی مستحکم ہوں گے، پاکستان کو منڈیوں تک بہتر رسائی ملے گی اور سمگلنگ میں کمی آئے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ افغان صدر نے پاکستانی بزنس مینوں کے لئے اور ہم نے ان کے لئے ملٹی پل ویزے جاری کرنے پر اتفاق کیا ہے اس سے کاروباری افراد کو سہولت حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں اور ان کے اقتصادی تعاون کے ذریعے خوشحالی کے تصور کو آگے بڑھاتے ہوئے اقدامات کئے جا رہے ہیں جس سے پاکستان اور افغانستان دونوں کے لئے ترقی و خوشحالی کے مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان لینڈ پورٹس اتھارٹی کے تحت جلد چمن، طورخم اور واہگہ کے ذریعے تجارتی سامان کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کی جائے گی اور اسے ریگولیٹ کیا جائے گا، سمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، افغانستان کے ساتھ غلام خان چیک پوسٹ کا راستہ بھی کھولا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ویژن پشاور کابل موٹروے اور پشاور کابل ریل ویز ہے۔

توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ یہ کمرشل قونصلر دو سال کی مدت کے لئے کنٹریکٹ پر رکھے گئے ہیں اور یہ عرصہ مزید دو سال کے لئے قابل توسیع تھا، 34 قونصلرز نے اسی سال اپنی مدتی پوری کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جو کمرشل قونصلرز باہر بھجوائے گئے ان کے انتخاب میں بہت سی رعایات دی گئی ہیں، وزیراعظم نے انہیں واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، اب کمرشل قونصلرز کے انتخاب کا طریقہ کار بھی تبدیل کر دیا گیا ہے تاہم جب تک نئے کمرشل قونصلرز کا انتخاب نہیں ہو جاتا انہیں اپنی خدمات جاری رکھنے کی ہدایات کی گئی ہے اس سے تجارت اور برآمدات کے فروغ کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔

وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز پیر صدر الدین راشدی نے بتایا کہ وفاقی سطح پر نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹریننگ کمیشن اور صوبائی سطح پر ٹیوٹا نوجوانوں کی تربیت کے معاملات نمٹا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوات میں پیشہ ورانہ تربیت کا ادارہ قائم کرنے کی تجویز زیر غور ہے اس طرح کے ادارے فاٹا اور دوسرے صوبوں میں بھی بنائے جائیں گے جن کے ذریعے نوجوانوں کو معیاری تربیت مل سکے گی اس سے انہیں ملک اور بیرون ملک روزگار کے بہتر مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سال کے دوران اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن نے کل 2831 افراد کو روزگار کے لئے بیرون ملک بھجوایا ہے، 2013ء میں 1456 اور 2014ء میں 1375 افراد کو بیرون ملک بھجوایا گیا، متعلقہ ملک کے نمائندے خود انٹرویو کرتے ہیں، لوگوں کے انتخاب میں کوئی سفارش نہیں چلتی تاہم کوٹے کی سختی سے پابندی کی جائے گی۔ موجودہ حکومت کے دور میں او پی ایف کے 25 ملازمین کو جعلی ڈگریوں اور طویل غیر حاضری کی وجہ سے ملازمت سے فارغ کیا گیا ہے جبکہ او پی ایف گرلز کالج ایف ایٹ ٹو اسلام آباد میں 13 ملازمین بھرتی کئے گئے ہیں جبکہ 6 ملازمین کو او پی ایف بوائز کالج ایچ ایٹ فور اسلام آباد، 6 ملازمین کو او پی ایف گرلز ہائر سیکنڈری سکول راولپنڈی اور 100 ملازمین کو ملک میں قائم او پی ایف کے دیگر 22 تعلیمی اداروں میں بھرتی کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بھرتیاں باقاعدہ اشتہار دے کر کی گئی ہیں اور تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں، ڈگریوں کی تصدیق عدالت کے حکم سے ہوئی کسی کے ساتھ زیاتی نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی کی حق تلفی کی گئی انہوں نے بتایا کہ او پی ایف نے 1981ء سے سمندر پار پاکستانیوں کے لئے 12 ہاؤسنگ سکیمیں شروع کی ہیں، 30 جون تک زون 5 کی اراضی ہمیں مل جائے گی اس کے بعد مکانات کی تعمیر کے لئے الاٹیوں کو نوٹس جاری کئے جائیں گے۔