صوبائی محکمہ داخلہ کی ہدایت پر پنجاب بھر میں بوگس اسلحہ لائسنس سکینڈل کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کا سلسلہ شروع

جمعہ 17 اپریل 2015 19:00

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) صوبائی محکمہ داخلہ کی ہدایت پر پنجاب بھر میں بوگس اسلحہ لائسنس سکینڈل کی وسیع پیمانے پر تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء کے مطابق ابتدائی طور پر فیصل آباد لاہور اور ملتان سمیت ڈی سی اوز آفس کے اسلحہ برانچ کے 20 سے زائد اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ۔

معطل ہونے والوں میں ڈی سی او آفس فیصل آباد کے اسلحہ برانچ کے 7 ملازمین بھی شامل ہیں جن کے خلاف ڈی سی او فیصل آباد نورلاامین مینگل نے اینٹی کرپشن پولیس کو ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پنجاب بھر میں مختلف افراد نے اسلحہ ڈیلروں ڈی سی او آفس کے اسلحہ برانچ اور محکمہ ڈاکخانہ جات کی ملی بھگت سے افسروں کے جعلی دستخط کر کے مبینہ طور پر بھاری رشوت لے کر اسلحہ لائسنس جاری کر دیئے تھے بعدازاں ان کا اندراج پنجاب کے مختلف اضلاع اور تحصیلوں کے ڈاکخانہ جات کے عملہ سے ملی بھگت کرکے کیا گیا اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب پنجاب حکومت نے تمام اسلحہ لائسنسوں کو کمپیوٹزاڈ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا چنانچہ سکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد صوبائی محکمہ داخلہ نے اس جعل سازی کی تحقیقات کا حکم دیا اور اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

(جاری ہے)

17اپریل۔2015ء کو ذرائع نے بتایا کہ اب تک پڑتال کے دوران پنجاب بھر کے مختلف اضلاع میں پچاس ہزار سے زائد بوگس اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ایف آئی اے نے بھی پنجاب کے مختلف شہروں کے ڈاکخانہ جات میں جہاں ان بوگس لائسنسوں کا اندراج کیا گیا ہے کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے یہ عمل قابل ذکر ہے کہ اسلحہ لائسنس جاری کرنے والے پنجاب بھر کے سینکڑوں ملازمین یا تو ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور ان میں کہیں وفات بھی پا چکے ہیں اور جن ڈپٹی کمشنروں کے ان اسلحہ لائسنسوں پر دستخط کئے گئے ہیں ان میں اکثریت ایسے افسران ہیں جو اپنی مدت ملازمت پوری کر کے ریٹائر ہو چکے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :