ضلع مظفر گڑھ میں 57ہزار298 ایکڑگندم کی کٹائی مکمل

جمعہ 17 اپریل 2015 18:28

مظفرگڑھ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء)ضلع مظفر گڑھ میں 07لاکھ 50 ہزا ر 649ایکڑ پر کاشتہ گندم میں سے اب تک57ہزار298 ) (7.63%گندم کی کٹائی مکمل ہو چکی ہے۔ کاشتکارموسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے گندم کی برداشت کو جلد از جلد مکمل کریں۔ بعد از برداشت ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کیلئے محکمانہ سفارشات پر عمل کریں۔۔ان خیالات کا اظہار مہر عابد حسین ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت توسیع مظفر گڑھ نے کاشتکاروں اور میڈیا کے نمائیندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہضلع مظفر گڑھ میں گندم کی کٹائی بھرپور انداز سے جاری ہے۔ کاشتکار فصل کی برداشت کیلئے بھرپور انداز میں محنت کر رہے ہیں۔مہر عابد حسین نے کہا کہ گندم کی برداشت تین مراحل پر مشتمل ہے۔ کٹائی، گہائی اور ذخیرہ کاری۔

(جاری ہے)

یہ تینوں مراحل احتیاط طلب ہیں۔ فصل کی کٹائی اور گہائی کا موزوں ترین وقت وہ ہے جب فصل پک کر تیار ہو جائے۔ موزوں وقت سے پہلے کٹائی کی صورت میں دانے سکٹر جاتے ہیں جبکہ کٹائی میں غیر ضروری تاخیر کی جائے تو دانوں کا کھیت میں جھڑ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت نے کہا کہگندم کی کٹائی سے قبل فصل میں سے جَو اور جَوی سمیت تمام جڑی بوٹیوں کی تلفی کی جائے۔کانگیاری سے متاثرہ پودوں کو جڑ سے اُکھاڑ کر زمین میں دبا دیا جائے۔ کٹائی سے پہلے یا کٹائی کے دوران بار بار بارش ہونے کی صورت میں فصل کاٹنے کی بجائے کھڑی رکھنے کو ترجیح دی جائے۔ کھیتوں میں کھڑے پانی کی نکاسی کا فو ری بندوبست کیا جائے۔

موسم اگر گرم اور خشک ہو تو کٹائی کا عمل جلد از جلد مکمل کر لینا چاہیے۔ کٹی ہوئی فصل کی بھریاں چھوٹی اور اُسی قسم کے ناڑ سے باندھی جائیں اور بھریوں کو کھیت میں نسبتاً اونچی جگہ پر کھڑی حالت میں اس طرح رکھا جائے کہ سٹوں کا رخ اوپر کی جانب ہو۔مہر عابد حسین نے کہا کہ گندم کی گہائی کے لیے کھلیان چھوٹے اور اونچی جگہوں پر بنائے جائیں۔ جب پودے دونوں ہاتھوں سے مروڑنے سے ٹوٹ جائیں تو گہائی کا عمل شروع کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ذاتی بیج کے لیے کاٹی ہوئی فصل کی گہائی کی جائے۔ احتیاطً نصف بوری علیحدہ رکھی جائے تا کہ تھریشر میں موجود دیگر اقسام کے بیج کی ملاوٹ کا احتمال نہ رہے۔ تھریشر کی رفتار پر خاص توجہ دی جائے۔ اگر رفتار زیادہ تیز ہو تو دانے ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ رفتار بہت کم ہو تو دانوں کے ساتھ سٹوں کے ٹکٹرے نکلنے شروع ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گہائی کے دوران اچانک بارش ہو جانے کی صورت میں دانوں کو ترپال تا پلاسٹک کی چادر سے اچھی طرح ڈھانپ دیا جائے۔ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت نے کہا کہ ذخیرہ کرنے سے پہلے بیج کو دھوپ میں بکھیر کر اچھی طرح خشک کر لیا جائے۔ ذخیرہ کیے جانے والے دانوں میں نمی کا تناسب ۱۰ فیصد سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ دانوں کو نئی بوریوں میں ذخیرہ کیا جائے یا پرانی بوریوں کو اچھی طرح جھاڑ کر استعمال کرنا چاہیے۔

انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ گودام صاف ستھرے روشن اور ہوا دار ہوں۔ گوداموں کی دیواروں، فرش، چھت اور دروازوں میں موجود سوراخوں اور درزوں کو بند کر دیا جائے تاکہ ان میں کیڑے مکوڑے پناہ نہ لے سکیں۔ کیڑوں کے حملے کی صورت میں غلہ کو دھوپ لگوائی جائے اور زرعی ماہرین کے مشورے سے ڈیٹیا یا فاسٹاکسین کی دھونی دی جائے۔ ۔انہوں نے زرعی توسیعی آفیسران اور فیلڈ عملہ کوہدایت کی کہ وہ کاشتکاروں کی بر وقت رہنمائی کو یقینی بنائیں۔ تاکہ کاشتکاراور ملکی خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جا سکے۔